پاکستانی حکومت کا روزویلٹ ہوٹل کے مستقبل پر غور: نیویارک میں تاریخی اثاثہ اب نیا اسکائی اسکریپر بن سکتا ہے
اسلام آباد : — پاکستان کی حکومت نے امریکہ کے شہر نیویارک میں واقع اپنے تاریخی اثاثے روزویلٹ ہوٹل کے مستقبل کے حوالے سے بڑے فیصلوں پر غور شروع کر دیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق، حکومت اس عمارت کے حوالے سے مختلف آپشنز پر غور کر رہی ہے جن میں عمارت کو گرا کر نئی فلک بوس عمارت (اسکائی اسکریپر) تعمیر کرنے کا امکان بھی شامل ہے۔
یہ قدم آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے 7 ارب ڈالر کے قرض معاہدے کی شرائط پوری کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے، جس کے تحت حکومت پاکستان اپنے غیر ملکی اثاثوں کی تنظیم نو اور سرمایہ کاری کے نئے ذرائع تلاش کر رہی ہے۔
سو سالہ عمارت اور پاکستان کا قیمتی اثاثہ
نیویارک کے مڈ ٹاؤن مین ہیٹن میں واقع روزویلٹ ہوٹل کا شمار شہر کی مشہور ترین عمارتوں میں ہوتا ہے۔
یہ عمارت سابق امریکی صدر تھیوڈور روزویلٹ کے نام سے منسوب ہے اور تقریباً ایک صدی پرانی ہے۔
پاکستان نے اسے سال 2000 میں خریدا تھا، اور تب سے یہ عمارت پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (PIA) انویسٹمنٹس لمیٹڈ کے زیرِ انتظام رہی ہے۔
وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتے ہوئے اخراجات اور کورونا وبا کے بعد پیدا ہونے والی مالی مشکلات کے باعث 2020 میں ہوٹل کو بند کر دیا گیا۔
کچھ عرصے بعد، امریکی حکومت کی درخواست پر اسے مہاجرین کے عارضی قیام گاہ کے طور پر استعمال کیا گیا — اور یہیں سے اسے غیر رسمی طور پر “نیا ایلس آئی لینڈ” بھی کہا جانے لگا۔
آئی ایم ایف معاہدہ اور نجکاری پالیسی کا دباؤ
پاکستان نے 7 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف اسٹینڈ بائی معاہدے کے تحت متعدد معاشی اصلاحات اور نجکاری کے وعدے کیے ہیں۔
ان میں ریاستی اداروں کی تنظیم نو، غیر منافع بخش اداروں کی فروخت، اور غیر ملکی اثاثوں کی شفاف لین دین شامل ہے۔
اسی سلسلے میں جولائی 2025 میں حکومت نے “روزویلٹ ہوٹل کے لین دین کا ڈھانچہ (Transaction Structure)” منظور کیا۔
اس ڈھانچے کے مطابق حکومت نے اعلان کیا کہ وہ پاکستانی حکومت کا روزویلٹ ہوٹل کو براہِ راست فروخت نہیں کرے گی بلکہ مشترکہ سرمایہ کاری (Joint Venture) کے ذریعے طویل مدتی قدر بڑھانے کا ماڈل اپنائے گی۔
پی آئی اے کی نجکاری اور معاشی استحکام، وزیر خزانہ کا اہم بیان
ممکنہ آپشنز: اسکائی اسکریپر یا جدید جوائنٹ وینچر
وزیرِ اعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے بلومبرگ کو بتایا کہ حکومت مختلف آپشنز پر غور کر رہی ہے۔
ایک امکان یہ ہے کہ “اس تاریخی عمارت کو مسمار کر کے اس کی جگہ ایک فلک بوس عمارت تعمیر کی جائے، جس میں تجارتی دفاتر، لگژری اپارٹمنٹس یا نیا ہوٹل بنایا جا سکتا ہے۔”
ان کا کہنا تھا کہ،
“حکومت ایک ایسے پارٹنر کی تلاش میں ہے جو سرمایہ فراہم کرے جبکہ پاکستان زمین فراہم کرے۔”
دوسرا آپشن یہ ہے کہ اگر مارکیٹ جائزہ یہ ثابت کرے کہ موجودہ عمارت کو برقرار رکھنا زیادہ فائدہ مند ہے تو اسے جدید طرز پر دوبارہ فعال کیا جائے۔
محمد علی کے مطابق،
“آئندہ چند ماہ میں یہ صورتحال واضح ہو جائے گی جب جوائنٹ وینچر پارٹنر کا انتخاب اور مارکیٹ کا مکمل تجزیہ مکمل ہوگا۔”
پاکستانی حکومت کا روزویلٹ ہوٹل (roosevelt hotel new york) کا معاشی پہلو: قیمتی مگر بوجھل اثاثہ
پاکستانی حکومت کا روزویلٹ ہوٹل ایک تاریخی وقار کی علامت ضرور ہے، مگر مالی اعتبار سے یہ ایک بوجھ بن چکا ہے۔
اس عمارت میں 1,000 سے زائد کمرے ہیں، جن کی دیکھ بھال، ٹیکس اور انتظامی اخراجات سالانہ کروڑوں ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔
2020 کے بعد سے ہوٹل نے کوئی قابلِ ذکر آمدن پیدا نہیں کی۔
اسی لیے حکومت کا مؤقف ہے کہ اگر یہ اثاثہ ملکی معیشت کو غیر ضروری نقصان پہنچا رہا ہے تو اسے پیشہ ورانہ سرمایہ کاری ماڈل کے تحت دوبارہ فعال کیا جانا چاہیے۔
پی آئی اے کی نجکاری: پہلا بڑا قدم
رپورٹ کے مطابق، حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف معاہدے کی شرائط کے تحت سب سے پہلے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل تیز کر دیا ہے۔
محمد علی نے کہا کہ،
“پی آئی اے خریدنے میں دلچسپی رکھنے والے گروپس ملک کے بڑے کاروباری ادارے ہیں اور انہیں اسے منافع بخش ادارہ بنانے کی صلاحیت حاصل ہے۔”
ان کے مطابق، ایئرلائن کو دوبارہ منافع بخش بنانے کے لیے کم از کم 50 کروڑ ڈالر (500 ملین ڈالر) کی سرمایہ کاری درکار ہوگی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ 2025 کی پہلی ششماہی میں پی آئی اے نے دو دہائیوں بعد پہلا قبل از ٹیکس منافع حاصل کیا ہے، جو مجوزہ فروخت سے قبل ایک مثبت اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔

نیا مالی مشیر اور عالمی دلچسپی
رپورٹ کے مطابق، پاکستانی حکومت کا روزویلٹ ہوٹل کے لین دین کے لیے نیا مالی مشیر مقرر کرنے کے عمل میں ہے۔
یہ عمل سات عالمی گروپس کی بولیوں کے بعد اس ماہ کے آخر تک مکمل کیا جائے گا۔
بولی دینے والے گروپس میں شامل ہیں:
Citigroup Inc
CBRE Group Inc
Savills PLC
یہ تینوں بین الاقوامی ادارے عالمی سطح پر ریئل اسٹیٹ اور فنانشل ایڈوائزری سروسز میں شہرت رکھتے ہیں۔
"نیا ایلس آئی لینڈ” — ایک علامتی تشبیہ
رپورٹ میں لکھا کہ پاکستانی حکومت کا روزویلٹ ہوٹل کو بعض حلقوں میں "نیا ایلس آئی لینڈ” بھی کہا جا رہا ہے، کیونکہ اسے کچھ عرصے تک امریکی مہاجرین کے عارضی قیام مرکز کے طور پر استعمال کیا گیا۔
ایلس آئی لینڈ وہ تاریخی مقام ہے جہاں سے ماضی میں لاکھوں تارکینِ وطن امریکہ میں داخل ہوتے تھے۔
معاشی ماہرین کا تجزیہ
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پاکستانی حکومت کا روزویلٹ ہوٹل مشترکہ سرمایہ کاری کے ماڈل کے تحت جدید انداز میں دوبارہ تعمیر کرتا ہے تو یہ نہ صرف قومی وقار بلکہ مالی استحکام کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔
تاہم، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کسی بھی براہِ راست فروخت یا شفافیت سے ہٹ کر معاہدہ عوامی ردِعمل کو جنم دے سکتا ہے، کیونکہ یہ اثاثہ ملکی تاریخ سے جڑا ہوا ہے۔
تاریخی ورثہ یا معاشی مجبوری؟
پاکستانی حکومت کا روزویلٹ ہوٹل کے بارے میں فیصلہ محض ایک کاروباری فیصلہ نہیں بلکہ تاریخی، سیاسی اور سفارتی پہلو رکھتا ہے۔
ایک طرف پاکستان کو آئی ایم ایف معاہدے کے تحت مالی نظم و ضبط دکھانا ہے، دوسری جانب ایک ایسا اثاثہ ہاتھ میں ہے جو ملکی وقار کی علامت بن چکا ہے۔
اگر حکومت اسے جدید معاشی تقاضوں کے مطابق اسکائی اسکریپر یا جوائنٹ وینچر کی شکل دیتی ہے تو یہ پاکستان کے لیے نئے مالی دور کا آغاز بھی ہو سکتا ہے۔
البتہ اس کے لیے ضروری ہے کہ عمل شفاف، عوامی اعتماد پر مبنی، اور طویل مدتی قومی مفاد میں ہو۔
Pakistan Considers Demolishing New York’s Iconic Roosevelt Hotel
Bloomberg reports that Pakistan is weighing options for the historic Roosevelt Hotel in Midtown Manhattan — a century-old building named after former U.S.👇#Pakistan #RooseveltHotel #Bloomberg #GlobalAffairs pic.twitter.com/jg0rWtPptv
— Mohammad Ali Ghumman (@MohammadGhumman) October 6, 2025