سونے کی قیمت میں 8400 روپے اضافہ، فی تولہ سونا 4 لاکھ 25 ہزار 178 روپے کا ہوگیا
پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں روز افزوں اضافہ عوام اور سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ آج ایک بار پھر سونے کی قیمت میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کے بعد فی تولہ سونا ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔
آل پاکستان صرافہ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق، فی تولہ سونے کی قیمت میں آج 8,400 روپے کا غیرمعمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد سونے کا نیا نرخ 4,25,178 روپے فی تولہ ہو گیا ہے۔
یہ صرف ایک دن کی بات نہیں، بلکہ گزشتہ چند ہفتوں سے سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جو ملکی اور بین الاقوامی معاشی، سیاسی اور مالیاتی عوامل سے جڑا ہوا ہے۔
10 گرام سونے کی قیمت میں بھی زبردست اضافہ
صرف فی تولہ سونا ہی نہیں، بلکہ 10 گرام سونے کی قیمت بھی آج 7,202 روپے کے نمایاں اضافے کے بعد 3,64,521 روپے تک جا پہنچی ہے۔ یہ قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوتی جا رہی ہیں، خاص طور پر شادی بیاہ کے سیزن میں جب زیورات کی طلب میں قدرتی اضافہ ہوتا ہے۔
عالمی سطح پر بھی سونے کی قیمت میں مسلسل اضافہ
پاکستان میں سونے کی قیمت میں اضافہ صرف مقامی مارکیٹ کی صورتحال کا نتیجہ نہیں بلکہ اس کی بنیاد عالمی مارکیٹ میں سونے کے بھاؤ میں تیزی ہے۔
جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق، آج عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں 84 ڈالر کا اضافہ ہوا، جس کے بعد فی اونس سونا 4,039 ڈالر پر ٹریڈ ہو رہا ہے۔
یہ سطح سونے کی عالمی تاریخ کی بلند ترین قیمتوں میں شمار کی جا رہی ہے۔ سونے کی عالمی قیمت میں یہ اضافہ کئی بین الاقوامی عوامل کا نتیجہ ہے، جن میں:
عالمی معاشی غیر یقینی صورتحال
- جغرافیائی کشیدگیاں
- امریکی فیڈرل ریزرو کی ممکنہ شرح سود میں کمی
- سرمایہ کاروں کی محفوظ سرمایہ کاری کی جانب رجحان
سونے کی بڑھتی قیمتوں کے اسباب
- امریکی ڈالر کی قدر میں کمی
جب بھی ڈالر کمزور ہوتا ہے، سونا مضبوط ہوتا ہے۔ حالیہ دنوں میں امریکی کرنسی کی قدر میں کمی دیکھی گئی ہے، جس نے عالمی سطح پر سونے کو ایک پرکشش سرمایہ کاری کا ذریعہ بنا دیا ہے۔
- فیڈرل ریزرو کی پالیسیز
امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے آئندہ مہینوں میں شرح سود میں کمی کا عندیہ دیا جا رہا ہے۔ کم شرح سود کا مطلب ہے کہ بینک ڈپازٹس پر منافع کم ہوگا، جس سے لوگ متبادل محفوظ سرمایہ کاری جیسے کہ سونے کی طرف رجوع کرتے ہیں۔
- سیاسی و جغرافیائی کشیدگیاں
مشرق وسطیٰ، یوکرین، اور دیگر خطوں میں جاری کشیدگی نے سرمایہ کاروں کو غیر یقینی کی کیفیت میں مبتلا کر دیا ہے۔ ایسے حالات میں سونا ہمیشہ ایک محفوظ اثاثہ سمجھا جاتا ہے، جس سے اس کی مانگ اور قیمت میں اضافہ ہوتا ہے۔
- مرکزی بینکوں کی طرف سے سونے کی خریداری
عالمی سطح پر کئی ممالک کے مرکزی بینک اپنے ذخائر میں سونے کا تناسب بڑھا رہے ہیں، تاکہ اپنی کرنسیوں کو مستحکم رکھا جا سکے۔ یہ رجحان سونے کی طلب کو مزید بڑھا رہا ہے۔
پاکستانی معیشت پر اثرات
سونے کی قیمت میں اس قدر تیزی سے اضافہ صرف مارکیٹ کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ ملکی معیشت اور عام شہری کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کر رہا ہے۔
- عام صارفین کے لیے مشکلات
سونے کی بڑھتی قیمتوں نے عام لوگوں، خاص طور پر متوسط طبقے کے لیے زیورات خریدنا تقریباً ناممکن بنا دیا ہے۔ شادی بیاہ جیسے مواقع پر سونا ایک روایتی ضرورت سمجھی جاتی ہے، مگر اب یہ ضرورت ایک عیاشی بنتی جا رہی ہے۔
- جیولرز کی فروخت متاثر
سونے کی مہنگائی سے نہ صرف خریدار متاثر ہوئے ہیں بلکہ جیولرز کا کاروبار بھی دباؤ کا شکار ہو گیا ہے۔ خریداروں کی قوتِ خرید کم ہونے کی وجہ سے مارکیٹ میں رش کم ہو گیا ہے اور خریدار صرف ضروری مقدار میں یا "وزن کے مطابق” زیورات کی خریداری کر رہے ہیں۔
- سرمایہ کاری کا رجحان
جہاں ایک طرف مہنگا سونا عام عوام کے لیے مشکل کا باعث ہے، وہیں سرمایہ کار طبقے کے لیے یہ موقع بھی ہے۔ بہت سے سرمایہ کار سونے کو مہنگائی سے تحفظ کے ایک مؤثر ذریعہ کے طور پر دیکھ رہے ہیں، خاص طور پر اس وقت جب دیگر مالیاتی بازار غیر مستحکم ہیں۔
کیا سونا 5 لاکھ روپے تولہ تک پہنچ سکتا ہے؟
ماہرین کے مطابق موجودہ معاشی حالات اور عالمی رجحانات کو دیکھتے ہوئے سونے کی قیمت میں مزید اضافہ خارج از امکان نہیں۔ اگر عالمی سطح پر جغرافیائی کشیدگیاں برقرار رہتی ہیں، اور فیڈرل ریزرو شرح سود میں نرمی کی پالیسی اپناتا ہے، تو سونا 5,000 ڈالر فی اونس کی سطح بھی عبور کر سکتا ہے۔
اسی تناظر میں، پاکستان میں فی تولہ سونا 5 لاکھ روپے تک بھی پہنچ سکتا ہے — یہ ایک تشویشناک مگر ممکنہ منظرنامہ ہے۔
سونے کی قیمت، اعتماد یا خوف؟
سونے کی قیمت میں موجودہ اضافہ ایک طرف عالمی اقتصادی بے یقینی کا آئینہ دار ہے، تو دوسری طرف سرمایہ کاروں کے اعتماد کی علامت بھی۔ پاکستان میں سونے کی قیمت کا 4,25,000 روپے فی تولہ تک پہنچنا ایک سنگ میل ہے، مگر اس کے ساتھ ہی یہ ایک معاشی چیلنج بھی بن چکا ہے۔
آنے والے دنوں میں سونے کی قیمت کا کیا رخ ہو گا، اس کا دار و مدار ملکی و عالمی سطح پر معاشی پالیسیوں، ڈالر کی قدر، افراطِ زر، اور سرمایہ کاری کے رجحانات پر ہو گا۔ ایک بات البتہ واضح ہے — سونا اس وقت صرف زیور نہیں، بلکہ ایک مالیاتی پناہ گاہ بن چکا ہے۔
Comments 1