علی امین گنڈاپور کا دوٹوک اعلان: اب بانی بھی کہیں تو وزیراعلیٰ نہیں بنوں گا، استعفیٰ فوراً منظور کیا جائے، وفاقی حکومت اس وقت ایک اورسازش کررہی ہے،لیکن ہم ناکام بنادیں گے
پشاور (رئیس الاخبار ) — خیبر پختونخوا کے مستعفی وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے واضح اعلان کیا ہے کہ اب وہ کسی بھی صورت وزیراعلیٰ کے عہدے پر واپس نہیں آئیں گے، چاہے بانی چیئرمین بھی ان سے کہہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا استعفیٰ جلد از جلد منظور کیا جائے تاکہ صوبے کے کام متاثر نہ ہوں، اور حکومت و انتظامیہ کا نظام بلاتعطل جاری رہے۔
اب بانی بھی کہیں تو وزیراعلیٰ نہیں بنوں گا
ذرائع کے مطابق علی امین گنڈاپور کا دوٹوک اعلان کہا کہ وہ اپنی وزارتِ اعلیٰ سے متعلق فیصلہ مکمل سوچ بچار کے بعد کر چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا:
میں نے جو فیصلہ کیا ہے وہ حتمی ہے، اب چاہے بانی چیئرمین بھی کہیں تو میں وزیراعلیٰ نہیں بنوں گا۔ میرا استعفیٰ جلد از جلد منظور ہونا چاہیے کیونکہ صوبے کے کام رکنے نہیں چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کا فیصلہ کسی ذاتی اختلاف یا وقتی جذبات پر مبنی نہیں بلکہ پارٹی اور صوبے کے وسیع تر مفاد میں ہے۔
“میں سمجھتا ہوں کہ نظام چلتے رہنا چاہیے، ادارے فعال رہیں، عوام کے کام متاثر نہ ہوں۔ میں نے ہمیشہ پارٹی کی پالیسی پر عمل کیا ہے اور آئندہ بھی کروں گا۔”
صوبہ مسائل کا شکار ہے، نظام کو چلنے دینا ضروری ہے
علی امین گنڈاپور کا دوٹوک اعلان کہا کہ خیبر پختونخوا اس وقت مختلف مسائل کا شکار ہے جنہیں فوری توجہ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبے، سیکیورٹی معاملات، اور مالی بحران جیسے مسائل کے حل کے لیے حکومت کا تسلسل بہت ضروری ہے۔
“میں نہیں چاہتا کہ میرے استعفے یا عہدے کے معاملے پر صوبے کے انتظامی یا ترقیاتی امور رک جائیں۔ نظام کو چلنے دینا چاہیے، تاکہ عوامی فلاح کے کام متاثر نہ ہوں۔”
علی امین گنڈاپور کا دوٹوک اعلان کہا کہ ہر کام میں بہتری ہوتی ہے، اور وہ سمجھتے ہیں کہ موجودہ حالات میں تبدیلی شاید پارٹی اور صوبے دونوں کے لیے بہتر ثابت ہو۔
“اللہ کی مشیت میں یقین رکھتا ہوں، ہر فیصلے میں کوئی نہ کوئی بھلائی ہوتی ہے۔ شاید یہ وقت بھی ہمارے لیے ایک نئے آغاز کا موقع ہے۔”
پارٹی متحد ہے، کوئی اختلاف نہیں
علی امین گنڈا پور نے اس تاثر کی سختی سے تردید کی کہ پارٹی میں اندرونی اختلافات پیدا ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا:
“ہم سب ایک ہیں۔ پارٹی میں کوئی تقسیم نہیں۔ بانی چیئرمین عمران خان کی قیادت میں سب متحد ہیں۔ خیبر پختونخوا ہمارا سیاسی گڑھ ہے، ہمیں شکست دینا آسان نہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف ایک نظریاتی جماعت ہے، اور اس کی بنیاد عوامی طاقت، انصاف، اور خودداری کے اصولوں پر رکھی گئی ہے۔
“ہم نے ہمیشہ چیلنج کیا ہے کہ ہمیں سیاسی طور پر شکست نہیں دی جا سکتی۔ ماضی میں بھی ہمیں سازشوں کا سامنا کرنا پڑا، مگر ہم کبھی پیچھے نہیں ہٹے۔”
وزارتِ اعلیٰ سےعلی امین گنڈاپور کا استعفیٰ، دستخط کے بعد استعفی گورنر کو بھجوا دیا
وفاقی حکومت نئی سازش کر رہی ہے، مگر ناکام ہوگی
علی امین گنڈاپور کا دوٹوک اعلان میں وفاقی حکومت پر سنگین الزامات عائد کیے، کہا کہ موجودہ حکمران ایک نئی سیاسی سازش کی تیاری میں ہیں تاکہ تحریک انصاف کو کمزور کیا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا:
“وفاقی حکومت اس وقت ایک اور سازش کر رہی ہے۔ ان کا مقصد صوبے میں غیر یقینی صورتحال پیدا کرنا ہے، مگر ہم انہیں ناکام بنائیں گے۔”
علی امین گنڈاپور کا دوٹوک اعلان میں مزید کہا کہ ان کی لیگل ٹیم استعفے سے متعلق تمام قانونی پہلوؤں کا جائزہ لے رہی ہے تاکہ کسی کو اس معاملے پر کھیل کھیلنے یا غلط فہمی پھیلانے کا موقع نہ ملے۔
میری قانونی ٹیم استعفے کے معاملے پر پوری طرح متحرک ہے۔ جو لوگ سازشیں کر رہے ہیں وہ دراصل عوامی مینڈیٹ کے خلاف کھیل رہے ہیں۔ مگر انہیں کامیابی نہیں ملے گی۔
بانی چیئرمین کے حکم پر من و عن عمل کریں گے
علی امین گنڈاپور کا دوٹوک اعلان میں واضح کیا کہ وہ ہمیشہ پارٹی کے آئین اور قیادت کے فیصلوں کے پابند رہے ہیں۔
“میں بانی چیئرمین عمران خان کے حکم پر من و عن عمل کرتا رہا ہوں، آئندہ بھی کروں گا۔ مگر اس وقت میرا فیصلہ مکمل طور پر ذاتی اور اصولی ہے، کیونکہ میں نہیں چاہتا کہ صوبے کے عوام مشکلات کا شکار ہوں۔”
انہوں نے کہا کہ ان کی سیاست کا مقصد ذاتی اقتدار نہیں بلکہ عوامی خدمت ہے، اور وہ سیاست کو عبادت سمجھتے ہیں۔
“عوام نے ہمیں اعتماد دیا، اور میں نے ہمیشہ اس اعتماد کا احترام کیا ہے۔ اب بھی میں عوام کے مفاد میں یہی بہتر سمجھتا ہوں کہ ایک نیا وزیراعلیٰ فوری طور پر ذمے داری سنبھالے۔”

پختونخوا ہمارا سیاسی قلعہ ہے
علی امین گنڈاپور کا دوٹوک اعلان میں کہا کہ خیبر پختونخوا تحریک انصاف کا مضبوط قلعہ ہے، اور کوئی بھی سیاسی قوت اسے ہلا نہیں سکتی۔
“پختونخوا میں عوام کی رگ رگ میں تحریک انصاف کا نظریہ رچ بس چکا ہے۔ یہاں کے لوگ آزادی، انصاف اور خودداری چاہتے ہیں، اور یہی عمران خان کا پیغام ہے۔ ہمیں سیاسی طور پر شکست نہیں دی جا سکتی۔”
انہوں نے کہا کہ عوام نے ہمیشہ تحریک انصاف پر اعتماد کیا اور آئندہ انتخابات میں بھی یہ اعتماد برقرار رہے گا۔
“ہم سیاسی اور عوامی دونوں محاذوں پر مضبوط ہیں۔ مخالفین نے ہمیشہ ہمیں طاقت کے زور پر دبانے کی کوشش کی، مگر ہم نے ہر بار زیادہ قوت سے واپسی کی ہے۔”
استعفیٰ جلد منظور ہونا چاہیے
علی امین گنڈا پور نے گورنر خیبر پختونخوا اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ ان کا استعفیٰ فوری طور پر منظور کیا جائے تاکہ انتظامی خلا پیدا نہ ہو۔
انہوں نے کہا:
“علی امین گنڈاپور کا دوٹوک اعلان کہ میرا فیصلہ حتمی ہے۔ لہٰذا بہتر یہی ہے کہ میرا استعفیٰ فوراً منظور کیا جائے تاکہ صوبے کے کام رکے نہیں۔ عوام کو مسائل کا سامنا نہیں ہونا چاہیے۔”
انہوں نے کہا کہ ان کے استعفے کے بعد بھی وہ تحریک انصاف کے ایک وفادار سپاہی کے طور پر پارٹی کے ساتھ رہیں گے اور ہر فیصلہ بانی چیئرمین کے حکم پر کریں گے۔
“میں پارٹی کے ساتھ تھا، ہوں اور رہوں گا۔ یہ میرا سیاسی گھر ہے۔ میں صرف منصب چھوڑ رہا ہوں، تحریک انصاف نہیں۔”

سازشوں کے باوجود پارٹی مضبوط(ali amin gandapur resignation)
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ان کے خلاف پھیلائی جانے والی افواہیں دراصل پارٹی کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہیں، لیکن یہ منصوبے ناکام ہوں گے۔
انہوں نے کہا:
“ہم جانتے ہیں کہ کس طرح میڈیا کے ذریعے بیانیہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مگر عوام باشعور ہیں، وہ جانتے ہیں کہ کون ان کے ساتھ ہے اور کون مفاد پرست ہے۔”
انہوں نے کہا کہ پارٹی میں قیادت کی تبدیلی کا عمل جمہوری طریقے سے ہوگا، اور سہیل آفریدی کو وزیراعلیٰ کے امیدوار کے طور پر ان کی مکمل حمایت حاصل ہوگی۔
“میں سہیل آفریدی کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اعلان کرتا ہوں۔ وہ ایک باصلاحیت رہنما ہیں، اور پارٹی کے لیے بہترین خدمات انجام دیں گے۔”
علی امین گنڈا پور کا یہ دوٹوک بیان خیبر پختونخوا کی سیاست میں ایک نیا موڑ ثابت ہو رہا ہے۔ ایک طرف ان کا استعفیٰ صوبے میں قیادت کی تبدیلی کی راہ ہموار کر رہا ہے، تو دوسری جانب ان کا وفاداری پر مبنی مؤقف ظاہر کرتا ہے کہ وہ اب بھی پارٹی کے مضبوط ستون ہیں۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق، اگرچہ ان کے جانے سے ایک خلا پیدا ہوگا، مگر تحریک انصاف کی قیادت اس خلا کو پُر کرنے کے لیے متحرک ہے۔
علی امین گنڈا پور کا یہ اعلان ظاہر کرتا ہے کہ وہ اقتدار نہیں بلکہ اصولوں کی سیاست کے قائل ہیں — اور یہی ان کی سیاست کی اصل طاقت ہے۔