وزیراعظم کی منظوری کے بعد کارروائی مکمل
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کرپشن، نااہلی اور مس کنڈکٹ کے الزامات پر ایف بی آر افسر رانا وقار علی کو ملازمت سے برطرف کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی منظوری کے بعد ایف بی آر (فیڈرل بورڈ آف ریونیو) نے رانا وقار علی کی برطرفی کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

انکوائری میں الزامات ثابت
ایف بی آر کے مطابق، گریڈ 20 کے افسر رانا وقار علی کے خلاف بدعنوانی، اختیارات کے غلط استعمال، اور سرکاری ذمہ داریوں میں غفلت کے متعدد الزامات عائد تھے۔
محکمانہ انکوائری مکمل ہونے پر تمام الزامات درست ثابت ہوئے جس کے بعد وزیراعظم نے ان کی ملازمت ختم کرنے کی منظوری دی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق، ایف بی آر افسر رانا وقار علی کو سرکاری ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزیوں پر برطرف کیا گیا۔
اپیل کا حق حاصل
نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ برطرف کیے گئے افسر کو اپیل کا حق حاصل ہے۔
رانا وقار علی 30 دن کے اندر اپیلیٹ اتھارٹی کے سامنے اپیل دائر کر سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، اگر اپیل میں نئے شواہد یا قانونی بنیادیں پیش کی گئیں تو کیس کا ازسرِ نو جائزہ لیا جا سکتا ہے۔
ایف بی آر میں احتسابی اقدامات
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے حالیہ مہینوں میں بدعنوانی کے خاتمے کے لیے سخت کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔
محکمہ کے مطابق، ایف بی آر کا مقصد ادارے کے اندر شفافیت، دیانتداری اور کارکردگی کو فروغ دینا ہے۔
اسی پالیسی کے تحت کئی افسران کے خلاف تادیبی کارروائی کی جا چکی ہے، اور ایف بی آر افسر رانا وقار علی کی برطرفی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا مؤقف

وزیرِ اعظم نے واضح کیا ہے کہ سرکاری اداروں میں بدعنوانی برداشت نہیں کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ عوامی اعتماد کی بحالی کے لیے شفاف نظامِ احتساب ناگزیر ہے۔
ذرائع کے مطابق، وزیراعظم نے ایف بی آر کے چیئرمین کو ہدایت دی کہ ایسے افسران کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی برقرار رکھی جائے۔
ماضی کے ریکارڈ اور دیگر تحقیقات
محکمہ جاتی ذرائع کے مطابق ایف بی آر افسر رانا وقار علی کے خلاف پہلے بھی شکایات موصول ہوئی تھیں جن کی بنیاد پر ابتدائی تحقیقات شروع کی گئیں۔
تحقیقات میں مالی بے ضابطگیوں، ٹیکس کیسز میں جانبداری، اور افسران پر دباؤ ڈالنے جیسے شواہد ملے۔
بعد ازاں، مکمل انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے رپورٹ وزیراعظم ہاؤس کو ارسال کی۔
پیر مظہر سعید شاہ کا وزارت اطلاعات سے استعفیٰ، سیاسی و ذاتی وجوہات کا انکشاف
شفاف احتساب اور ادارہ جاتی اصلاحات
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ادارے میں شفاف احتسابی عمل جاری رہے گا۔
یہ اقدامات نہ صرف ادارے کی ساکھ بہتر بنانے کے لیے ہیں بلکہ اہل افسران کو حوصلہ دینے کا ذریعہ بھی ہیں۔
ماہرین کے مطابق، ایف بی آر افسر رانا وقار علی کی برطرفی مستقبل میں دیگر اہلکاروں کے لیے بھی ایک واضح پیغام ہے کہ کرپشن برداشت نہیں کی جائے گی۔
عوامی ردعمل
سوشل میڈیا پر عوام کی بڑی تعداد نے وزیراعظم کے اس فیصلے کو سراہا ہے۔
یوزرز کا کہنا ہے کہ اگر ایسے اقدامات مستقل بنیادوں پر جاری رہے تو ایف بی آر جیسے اداروں میں شفافیت بڑھے گی اور قومی خزانے کو نقصان سے بچایا جا سکے گا۔
دوسری جانب بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو ایسے کیسز میں شفاف اپیل سسٹم بھی یقینی بنانا چاہیے تاکہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔
ایف بی آر نے گریڈ 17 سے 22 کے افسران کے اثاثے ڈکلیئر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا
ایف بی آر افسر رانا وقار علی کی برطرفی حکومت کے ادارہ جاتی احتسابی عمل کی ایک بڑی مثال ہے۔
وزیراعظم کی جانب سے دی گئی منظوری نے واضح کر دیا ہے کہ سرکاری ملازمین سے کسی بھی بدعنوانی یا نااہلی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر اس پالیسی پر مستقل عمل کیا گیا تو پاکستان کے مالیاتی اداروں میں شفافیت اور دیانت داری کو فروغ ملے گا۔
Comments 2