پنجاب میں ماحولیاتی کارروائی — فضائی آلودگی کے خاتمے کی جانب اہم قدم
پنجاب میں ماحولیاتی کارروائی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔ محکمہ ماحولیات پنجاب نے صوبے بھر میں ہوٹلوں، باربی کیو مقامات اور کھلے پکوان کے مراکز کے خلاف سخت اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ یہ پنجاب میں ماحولیاتی کارروائی نہ صرف فضا میں پھیلنے والے دھوئیں کو کم کرنے کے لیے کی جا رہی ہے بلکہ سموگ اور دیگر ماحولیاتی مسائل پر قابو پانے کے لیے ایک اہم پیشرفت ہے۔
ڈی جی ماحولیات پنجاب عمران حامد شیخ نے واضح طور پر کہا ہے کہ فضائی آلودگی اب برداشت نہیں کی جائے گی۔ ان کے مطابق پنجاب میں ماحولیاتی کارروائی کا مقصد شہریوں کو صاف ہوا فراہم کرنا اور سموگ کے خطرے کو کم کرنا ہے۔
پنجاب میں ماحولیاتی کارروائی کی تفصیلات
محکمہ ماحولیات نے تمام ہوٹلوں اور باربی کیو اسٹیشنز کو ہدایت کی ہے کہ وہ 15 دن کے اندر سَکشن ہُوڈز نصب کریں تاکہ دھواں، چکنائی اور بدبو براہ راست فضا میں نہ جائے۔ یہ حکم صوبے کے تمام بڑے شہروں، خصوصاً لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ، ملتان، راولپنڈی اور سرگودھا کے ریسٹورنٹس پر لاگو ہوگا۔
اگر کسی ادارے نے ان ہدایات پر عمل نہ کیا تو پنجاب میں ماحولیاتی کارروائی کے تحت ان کے خلاف ماحولیاتی قوانین کے مطابق جرمانے اور قانونی کارروائی کی جائے گی۔ محکمہ ماحولیات کی ٹیمیں فیلڈ میں سرگرم ہیں اور خلاف ورزی کرنے والے اداروں کی نشاندہی کا عمل جاری ہے۔
سموگ کے خلاف پنجاب میں ماحولیاتی کارروائی
ہر سال سردیوں کے آغاز پر پنجاب میں سموگ ایک سنگین مسئلہ بن جاتا ہے۔ اس سال حکومت نے پہلے سے اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پنجاب میں ماحولیاتی کارروائی کے ذریعے نہ صرف ہوٹلوں اور باربی کیو مراکز کو پابند کیا جا رہا ہے بلکہ اینٹوں کے بھٹوں، فیکٹریوں اور ٹرانسپورٹ سیکٹر پر بھی سخت نظر رکھی جا رہی ہے۔
ڈی جی ماحولیات کے مطابق، فضائی آلودگی میں سب سے بڑا حصہ کھلے پکوان والے ہوٹلوں اور چارکول استعمال کرنے والے باربی کیو مقامات کا ہوتا ہے۔ لہٰذا پنجاب میں ماحولیاتی کارروائی کے تحت ان ذرائع کو کنٹرول کرنا اولین ترجیح ہے۔
عوامی ردعمل اور شعور بیداری
عوام کی بڑی تعداد نے پنجاب میں ماحولیاتی کارروائی کا خیرمقدم کیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ لاہور اور دیگر شہروں میں سموگ کی شدت بڑھتی جا رہی ہے، جس سے سانس، آنکھوں اور دل کی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اگر حکومت سنجیدگی سے اس مسئلے پر قابو پاتی ہے تو یہ عوامی صحت کے لیے بڑا ریلیف ثابت ہوگا۔
محکمہ ماحولیات نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ خود بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔ غیرضروری طور پر کچرا جلانے، کوئلہ استعمال کرنے یا گاڑیوں میں دھواں چھوڑنے سے گریز کریں۔ کیونکہ پنجاب میں ماحولیاتی کارروائی اسی وقت کامیاب ہوسکتی ہے جب عوامی تعاون حاصل ہو۔
حکومت پنجاب کے اقدامات
حکومت پنجاب نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے اضلاع میں پنجاب میں ماحولیاتی کارروائی پر فوری عمل درآمد یقینی بنائیں۔ اس مقصد کے لیے پنجاب فوڈ اتھارٹی، ای پی اے (Environmental Protection Agency) اور ضلعی انتظامیہ کو مشترکہ ایکشن پلان پر عمل کی ہدایت دی گئی ہے۔
اب ہر ضلع میں ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو روزانہ کی بنیاد پر ہوٹلوں، باربی کیو پوائنٹس، فیکٹریوں اور صنعتی علاقوں کا معائنہ کرے گی۔ کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں جرمانہ، سیلنگ اور مقدمہ درج کیا جائے گا۔
پنجاب میں ماحولیاتی کارروائی کے نتائج
محکمہ ماحولیات کے مطابق، ابتدائی مرحلے میں لاہور، فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں 400 سے زائد ہوٹلوں کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ ان میں سے اکثر نے سکشن سسٹم نصب کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
یہ ظاہر کرتا ہے کہ پنجاب میں ماحولیاتی کارروائی نہ صرف مؤثر ثابت ہو رہی ہے بلکہ ریسٹورنٹ انڈسٹری میں بھی مثبت تبدیلیاں آ رہی ہیں۔
مستقبل کے منصوبے
حکومت پنجاب کا منصوبہ ہے کہ پنجاب میں ماحولیاتی کارروائی کو طویل مدتی پالیسی میں شامل کیا جائے۔ مستقبل میں صنعتی علاقوں میں جدید فلٹر سسٹمز، الیکٹرک چولہوں کے استعمال، اور دھواں کم پیدا کرنے والی ٹیکنالوجی کو فروغ دیا جائے گا۔
ڈی جی ماحولیات عمران حامد شیخ نے کہا کہ اگر ہم سب مل کر کوشش کریں تو پنجاب کو ایک ’’گرین صوبہ‘‘ بنایا جا سکتا ہے۔ ان کے مطابق، پنجاب میں ماحولیاتی کارروائی دراصل عوامی صحت، صاف فضا، اور پائیدار ترقی کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔
ماہرینِ ماحولیات کی رائے
ماہرین کے مطابق، یہ وقت کی ضرورت ہے کہ پنجاب میں ماحولیاتی کارروائی کو مزید سخت اور جامع بنایا جائے۔ اگر یہ اقدامات مستقل بنیادوں پر جاری رہیں تو نہ صرف سموگ کی شدت کم ہوگی بلکہ لاہور جیسے شہروں میں ہوا کا معیار بہتر ہو جائے گا۔
ماہرین نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ حکومت عوامی سطح پر آگاہی مہم چلائے تاکہ شہری بھی اس مہم کا حصہ بن سکیں۔
ڈاکٹر عابد رضا پاکستان کے ٹاپ 10 ماحولیاتی سائنسدانوں میں شامل
آخر میں کہا جا سکتا ہے کہ پنجاب میں ماحولیاتی کارروائی صرف ایک وقتی قدم نہیں بلکہ ماحولیاتی تحفظ کی ایک نئی شروعات ہے۔ اگر اس پر مکمل عمل درآمد کیا گیا تو آنے والے سالوں میں پنجاب کو فضائی آلودگی سے کافی حد تک نجات مل سکتی ہے۔
Comments 1