پنجاب میں اسموگ کی صورتحال سنگین، شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت
پنجاب میں اسموگ کی صورتحال مسلسل بگڑتی جا رہی ہے، خاص طور پر صوبائی دارالحکومت لاہور اور اس کے مضافات میں فضائی آلودگی خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے۔ ماحولیاتی اداروں کی رپورٹس کے مطابق پنجاب میں اسموگ کی صورتحال اس سال گزشتہ برسوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ سنگین ہے، جس کی وجہ صنعتی اخراج، گاڑیوں کا دھواں، کچرے کا کھلے عام جلانا اور موسمی تغیرات بتائے جا رہے ہیں۔
لاہور میں اسموگ کی شدت میں اضافہ
لاہور شہر اس وقت پاکستان کا سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ بن چکا ہے جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) کی سطح روزانہ خطرناک زون میں داخل ہو رہی ہے۔ اسموگ مانیٹرنگ سینٹر کے مطابق لاہور میں صبح کے اوقات میں پنجاب میں اسموگ کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہوتی ہے، جب درجہ حرارت میں کمی کے باعث آلودہ ذرات فضا میں زیادہ دیر معلق رہتے ہیں۔
آج کے اعدادوشمار کے مطابق مشرقی ہواؤں کے دباؤ کے باعث لاہور میں اوسط AQI 195 سے 210 تک رہنے کا امکان ہے۔ ماہرین ماحولیات کے مطابق اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پنجاب میں اسموگ کی صورتحال انسانی صحت اور روزمرہ زندگی پر شدید اثر ڈال سکتی ہے۔
حکومت پنجاب کے اقدامات
پنجاب حکومت نے پنجاب میں اسموگ کی صورتحال کو قابو کرنے کے لیے متعدد ہنگامی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ صوبائی وزیرِ ماحولیات نے بتایا کہ اسموگ سے نمٹنے کے لیے “اینٹی اسموگ گنز” کا استعمال شروع کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ روز کاہنہ لاہور میں پہلی اسموگ گن کے استعمال سے فضائی آلودگی میں 70 فیصد کمی دیکھی گئی۔ اس کامیاب تجربے کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسموگ گنز کو لاہور کے دیگر علاقوں، فیصل آباد، شیخوپورہ، گوجرانوالہ اور راولپنڈی میں بھی استعمال کیا جائے گا تاکہ پنجاب میں اسموگ کی صورتحال میں بہتری لائی جا سکے۔
وزیر ماحولیات کے مطابق صنعتی علاقوں میں سخت نگرانی کی جا رہی ہے اور ایسے کارخانوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں جو بغیر فلٹر دھواں خارج کر رہے ہیں۔ اسی طرح کھلے عام فصلوں کی باقیات جلانے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
صحت پر اسموگ کے اثرات
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ پنجاب میں اسموگ کی صورتحال نہ صرف فضائی معیار کو متاثر کر رہی ہے بلکہ انسانی صحت کے لیے بھی شدید خطرہ بن چکی ہے۔ سانس کی بیماریاں، نزلہ، کھانسی، آنکھوں کی جلن اور دمے کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ اسپتالوں میں روزانہ سینکڑوں افراد سانس کی تکالیف کے باعث رجوع کر رہے ہیں۔
ماہرین صحت نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اسموگ کے دوران غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں، خاص طور پر بچوں اور معمر افراد کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔ عوام کو مشورہ دیا گیا ہے کہ باہر نکلتے وقت ماسک اور چشمے کا استعمال کریں تاکہ پنجاب میں اسموگ کی صورتحال کے اثرات سے بچا جا سکے۔
تعلیمی ادارے اور دفاتر متاثر
پنجاب میں اسموگ کی صورتحال کے باعث صوبے کے مختلف اضلاع میں تعلیمی اداروں کے اوقات میں تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔ بعض اسکولوں میں صبح کے اوقات کم کر دیے گئے ہیں تاکہ بچے اسموگ کی زیادہ شدت کے دوران باہر نہ نکلیں۔
اسی طرح صوبائی دارالحکومت لاہور اور فیصل آباد میں دفاتر میں بھی “ریموٹ ورکنگ” کی تجویز زیر غور ہے تاکہ عوام کو کم سے کم سفر کرنا پڑے اور گاڑیوں کے استعمال میں کمی سے فضا میں آلودگی بھی کم ہو۔
ٹریفک پولیس کی کارروائیاں
اسلام آباد اور لاہور کی طرز پر اب پنجاب کے دیگر اضلاع میں بھی ٹریفک پولیس نے پنجاب میں اسموگ کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف جرمانے کیے جا رہے ہیں اور ایسے سینکڑوں ڈرائیوروں کے چالان کیے جا چکے ہیں جن کی گاڑیاں ماحولیاتی معیار پر پورا نہیں اترتیں۔
پنجاب حکومت نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی گاڑیوں کی مناسب دیکھ بھال کریں اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں تاکہ پنجاب میں اسموگ کی صورتحال میں بہتری لائی جا سکے۔
صنعتی علاقوں میں سخت چیکنگ
صوبائی محکمہ ماحولیات نے فیصل آباد، لاہور، شیخوپورہ، قصور، ملتان اور ساہیوال کے صنعتی علاقوں میں روزانہ کی بنیاد پر چیکنگ شروع کر دی ہے۔ ایسے کارخانے جو اینٹی پولیوشن فلٹر کے بغیر چل رہے ہیں، ان کے خلاف جرمانے اور بندش کے احکامات جاری کیے جا رہے ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد پنجاب میں اسموگ کی صورتحال کو کنٹرول کرنا ہے تاکہ فضائی معیار کو عالمی معیار کے قریب لایا جا سکے۔
ماہرین ماحولیات کی تجاویز
ماہرین کے مطابق اگر پنجاب میں اسموگ کی صورتحال پر قابو پانا ہے تو حکومت کو عارضی نہیں بلکہ دیرپا پالیسی اپنانی ہوگی۔ برقی گاڑیوں کے فروغ، شجر کاری میں اضافہ، صاف ایندھن کے استعمال اور عوامی آگاہی مہمات پر فوری توجہ دینا ہوگی۔
اسی طرح کچرا جلانے پر پابندی کے ساتھ ساتھ متبادل توانائی ذرائع کو فروغ دینا بھی ضروری ہے تاکہ آنے والے برسوں میں پنجاب میں اسموگ کی صورتحال بہتر ہو سکے۔
عوامی تعاون کی ضرورت
ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف حکومتی اقدامات کافی نہیں، بلکہ عوامی تعاون کے بغیر پنجاب میں اسموگ کی صورتحال میں بہتری ممکن نہیں۔ ہر شہری کو اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی — چاہے وہ اپنی گاڑیوں کی صفائی ہو، درخت لگانا ہو یا کچرے کو جلانے سے گریز کرنا۔
اسلام آباد میں وہیکلز ایمیشن کنٹرول ایکشن پلان متعارف فضائی آلودگی پر قابو پانے کی نئی حکمتِ عملی
پنجاب میں اسموگ کی صورتحال اس وقت ایک سنگین ماحولیاتی چیلنج کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ اگر فوری اور مستقل بنیادوں پر اقدامات نہ کیے گئے تو نہ صرف انسانی صحت بلکہ معیشت، زراعت اور روزمرہ زندگی پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ حکومت، عوام، صنعتیں اور تعلیمی ادارے سب کو مل کر اس مسئلے کے حل کے لیے سنجیدگی سے کام کرنا ہوگا تاکہ آنے والی نسلوں کو صاف اور صحت مند فضا فراہم کی جا سکے۔
Comments 1