کراچی ای چالان سسٹم عدالت میں چیلنج شہریوں کا غصہ، حکومت پر سوالات
کراچی میں نافذ ہونے والا نیا کراچی ای چالان سسٹم شہریوں کے لیے ایک نیا بوجھ بن گیا ہے۔
سخت ٹریفک قوانین اور بھاری بھرکم جرمانوں کے خلاف مرکزی مسلم لیگ نے سندھ ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کر دی ہے۔
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ کراچی ای چالان سسٹم شہریوں پر غیر منصفانہ دباؤ ڈال رہا ہے،
اور یہ اقدام شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔
سندھ ہائیکورٹ میں درخواست شہریوں کے حقوق کی جنگ
مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر احمد ندیم اعوان نے سندھ ہائیکورٹ میں
کراچی ای چالان سسٹم کے خلاف باضابطہ درخواست دائر کی ہے۔
اس درخواست میں چیف سیکرٹری سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک پولیس، نادرا اور
دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار کے مطابق،
کراچی کا انفراسٹرکچر تباہ حال ہے، سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، ٹریفک سسٹم ناکام ہے،
اور ایسے حالات میں بھاری کراچی ای چالان شہریوں کے لیے ایک عذاب بن چکا ہے۔
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ حکومت شہریوں پر جرمانے عائد کرکے
آمدن بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے، بجائے اس کے کہ سڑکوں اور ٹریفک نظام کو بہتر بنائے۔
تباہ حال انفراسٹرکچر اور دوہرے معیار کا الزام
احمد ندیم اعوان نے عدالت کو بتایا کہ
کراچی جیسے معاشی حب میں سڑکیں گڑھوں سے بھری پڑی ہیں،
سگنلز خراب ہیں، ٹریفک مینجمنٹ ناقص ہے،
مگر شہریوں کو بھاری کراچی ای چالان ادا کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا:
"ایک ہی ملک میں دو قانون کیوں؟ لاہور میں چالان 200 روپے کا،
جبکہ کراچی ای چالان 5000 روپے تک کا؟ یہ انصاف نہیں۔”
یہ بات شہریوں کے غصے کی عکاسی کرتی ہے جو روزانہ
خراب سڑکوں، ٹریفک جام اور ناقص نظام سے تنگ آ چکے ہیں۔
3 دن میں 6 کروڑ کے کراچی ای چالان
ٹریفک پولیس کے مطابق،
نئے کراچی ای چالان سسٹم کے آغاز کے صرف 3 دن میں
تقریباً 12 ہزار 942 چالان جاری کیے گئے، جن کی مجموعی مالیت
ساڑھے 6 کروڑ روپے سے زائد ہے۔
یہ خودکار "فیس لیس ای ٹکٹنگ” سسٹم جدید کیمروں اور سینسرز کے ذریعے
خلاف ورزیاں ریکارڈ کرتا ہے۔
تاہم شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ سسٹم انصاف کے بجائے
آمدن بڑھانے کا ذریعہ بنتا جا رہا ہے۔
چالان کی تفصیلات
سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر: 7,083 چالان
ہیلمٹ کے بغیر موٹرسائیکل چلانے پر: 2,456 چالان
اوور اسپیڈنگ پر: 1,920 چالان
ریڈ سگنل توڑنے پر: 829 چالان
موبائل فون استعمال کرنے پر: 410 چالان
رانگ وے ڈرائیونگ پر: 78 چالان
اس کے علاوہ لین کی خلاف ورزی، کالے شیشے، اوور لوڈنگ
اور غلط پارکنگ پر بھی متعدد چالان جاری کیے گئے۔
نادرا کے ذریعے شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں؟
درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ کراچی ای چالان کی عدم ادائیگی پر
شہریوں کو شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
یہ عمل بنیادی انسانی حقوق اور آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے۔
ان کے مطابق، حکومت شہریوں سے جبراً رقم وصول کرنے کے لیے
نادرا اور ایکسائز محکموں کو استعمال کر رہی ہے۔
کراچی کے شہری — قانون کے پابند مگر متاثر
احمد ندیم اعوان نے کہا:
"کراچی پاکستان کا معاشی دل ہے، یہاں کے شہری قانون کے پابند اور باشعور ہیں،
مگر ان کے ساتھ مسلسل امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔”
انہوں نے عدالت سے اپیل کی کہ کراچی ای چالان سسٹم کا
ازسرنو جائزہ لیا جائے اور شہریوں کے ساتھ مساوی سلوک کیا جائے۔
شہریوں کے خدشات اور شکوے
کراچی کے شہریوں کا کہنا ہے کہ:
ای چالان سسٹم میں اکثر غلطی سے جرمانے لگ جاتے ہیں۔
تصاویر واضح نہیں ہوتیں مگر چالان بھیج دیا جاتا ہے۔
اپیل کا کوئی مؤثر نظام موجود نہیں۔
بھاری چالانوں سے عام شہری کی زندگی مزید مشکل ہو گئی ہے۔
ایک شہری نے کہا:
"ہم ٹیکس دیتے ہیں، پٹرول مہنگا ہے، اب سڑکوں کے گڑھوں سے بچیں تو سگنل توڑنے کا چالان آجاتا ہے۔”
ٹریفک پولیس کا مؤقف
دوسری جانب ٹریفک پولیس حکام کا کہنا ہے کہ
کراچی ای چالان سسٹم شہریوں کی سہولت کے لیے بنایا گیا ہے۔
اس کے تحت بغیر رشوت، بغیر واسطے کے خلاف ورزیاں کیمرے کے ذریعے ریکارڈ ہوتی ہیں۔
ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق:
"ہماری کوشش ہے کہ کراچی کے ٹریفک سسٹم کو جدید خطوط پر استوار کریں۔
فیس لیس ای چالان شفافیت کی طرف ایک قدم ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ شہریوں کو چاہیے کہ وہ قوانین پر عمل کریں
تاکہ جرمانوں سے بچا جا سکے۔
دیگر شہروں سے موازنہ
لاہور، اسلام آباد اور پشاور میں بھی ای چالان سسٹم فعال ہے،
مگر کراچی ای چالان کے نرخ دیگر شہروں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ شہریوں میں غصہ بڑھ رہا ہے اور عدالت سے انصاف کی امید کی جا رہی ہے۔
ماہرین کی رائے
شہری منصوبہ بندی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ
کراچی ای چالان ایک اچھا قدم ہے اگر اس میں شفافیت،
شہری تحفظ اور ٹریفک سہولت شامل کی جائے۔
ان کے مطابق:
چالان سے حاصل ہونے والی رقم شہر کی سڑکوں کی مرمت پر خرچ ہونی چاہیے۔
شہریوں کو ایپ یا پورٹل کے ذریعے اپیل کرنے کا موقع دیا جانا چاہیے۔
جرمانے یکساں ہونے چاہئیں، امتیازی نہیں۔
ممکنہ نتائج اور عدالتی کارروائی
سندھ ہائیکورٹ میں دائر یہ پٹیشن ایک اہم قانونی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔
اگر عدالت نے شہریوں کے مؤقف کو تسلیم کیا تو
ممکن ہے کہ کراچی ای چالان سسٹم میں بنیادی تبدیلیاں کی جائیں۔
عدالت حکومت سے جواب طلب کرے گی کہ
کیا بھاری چالان قانونی طور پر جائز ہیں، اور کیا شہریوں کے لیے
شناختی کارڈ بلاک کرنا آئینی ہے؟
کراچی میں ڈی آئی جی ٹریفک کا ای چالان — قانون کی پاسداری کی مثال قائم
کراچی ای چالان سسٹم نے جہاں حکومت کے لیے نظم و ضبط کا نیا باب کھولا ہے،
وہیں شہریوں کے لیے نئی مشکلات بھی پیدا کی ہیں۔
یہ سسٹم تب ہی کامیاب ہو سکتا ہے جب:
سڑکیں درست ہوں،
ٹریفک سسٹم بہتر بنایا جائے،
اور شہریوں کے ساتھ منصفانہ رویہ رکھا جائے۔
کراچی کے عوام اب عدالت کی جانب دیکھ رہے ہیں کہ
کیا انہیں اس ای چالان کے "بھاری بوجھ” سے ریلیف ملے گا یا نہیں۔









