پنجاب اسمبلی نے حال ہی میں ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کی ہے، جس میں وفاق سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ اگر بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانا ہو تو آئینی سطح پر، یعنی ممکنہ طور پر 27ویں آئینی ترمیم کی راہ اختیار کی جائے۔ اس اقدام کا مقصد مقامی حکومتوں کو سیاسی، انتظامی اور مالیاتی سطح پر خود مختاری دینا ہے، تاکہ عوامی سطح پر بہتر خدمات اور جمہوری استحکام ممکن ہو سکے۔

پس منظر اور ضرورت
آئین پاکستان کے آرٹیکل Article 140A کے تحت ہر صوبے کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ مقامی حکومتوں کے نظام کو قانونی طور پر ترتیب دے، اور ان کے منتخب نمائندوں کو سیاسی، انتظامی اور مالیاتی ذمہ داریاں تفویض کرے۔
تاہم عملی طور پر، مقامی حکومتوں کی مدت، انتخابی عمل، خود مختاری اور اختیار کا سوال ہمیشہ زیرِ بحث رہا ہے۔ پنجاب اسمبلی نے قرارداد میں نشاندہی کی ہے کہ 2010 سے 2023 کے دوران پنجاب میں مقامی حکومتوں کے انتخابات صرف دو مرتبہ ہوئے۔
یہی وہ خلا ہے جس کی پُرکردگی کے لیے قرارداد میں زور دیا گیا ہے کہ بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانا لازمی ہے۔
قرارداد کے اہم نکات
قرارداد کے ذریعے درج ذیل نکات پر زور دیا گیا ہے:
- بلدیاتی حکومتوں کے لیے مقررہ مدت میں انتخابات لازمی ہوں۔
- کوئی بھی سیاسی جماعت یا حکومتی اقدام بلدیاتی حکومت کی مدت کم نہ کر سکے۔
- بلدیاتی اداروں کو سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات دیے جائیں، تاکہ وہ عوامی خدمات مؤثر انداز میں انجام دے سکیں۔
- اگر ضرورت ہو تو آئینی ترمیم کی جائے، بالخصوص 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے ایک نیا باب آئین میں شامل کیا جائے جو مقامی حکومتوں کو دائم آئینی تحفظ فراہم کرے۔
عملداری اور چیلنجز
قرارداد کے مطابق، بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانا عملی اقدام مانگتا ہے۔ زیادہ تر معاملات میں، بلدیاتی اداروں کا اختیار محدود رہا ہے، اور صوبائی یا وفاقی سطح کی مداخلت نے مقامی سطح پر خودمختاری کو متاثر کیا ہے۔
مزید یہ کہ، نئے قانون سازی کے عمل، مقامی انتخابات کی تاخیر، اور کمزور مالیاتی بنیادوں نے بھی مقامی حکومتوں کو موثر انداز سے کام کرنے سے روکا ہے۔
پنجاب اسمبلی کی قرارداد میں واضح ذکر ہے کہ لوکل حکومتوں کو فوراً سیاسی، انتظامی اور مالی خود مختاری ملنی چاہیے، اور اگر آئینی ترمیم ضروری ہے تو وہ فوری کی جائے۔
بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانا کیوں ضروری ہے؟
- جمہوری شمولیت: جب مقامی حکومتیں بااختیار ہوں گی، عوامی سطح پر نمائندے مقامی مسائل براہِ راست حل کر سکیں گے، اور شہریوں کا حکومتی نظام پر اعتماد بڑھے گا۔
- خدمات کی بہتر فراہمی: مقامی حکومتیں سیلابی نالے، ڈرینیج، صفائی، سڑکیں، عوامی نقل و حمل اور دیگر بنیادی خدمات میں مؤثر کردار ادا کر سکتی ہیں۔
- شفافیت و احتساب: مقامی سطح پر اختیارات کا منتقلی، عوامی نگرانی اور جوابدہی کے عمل کو مضبوط بناتی ہے۔
- علاقائی ترقی اور خود مختاری: ہر ضلع، تحصیل اور یونین کونسل سطح پر ترقیاتی منصوبے جلد نافذ ہوں گے، اور مرکز یا صوبہ پر انحصار کم ہوگا۔
ان نکات کی روشنی میں، بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانا ملک کی ترقی اور مقامی جمہوریت کے فروغ کے لیے سنگِ بنیاد ثابت ہو سکتا ہے۔
آئینی ترمیم کا معاملہ
قرارداد میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ اگر مقامی حکومتوں کو مکمل اختیارات دینے کے لیے آئینی ترمیم یعنی 27ویں آئینی ترمیم کرنا پڑے تو فوراً کی جائے۔ اس تجویز کی پسِ منظر میں یہ واقعہ ہے کہ آرٹیکل 140A اگرچہ مقامی حکومتوں کی ذمہ داری کا تعین کرتا ہے، لیکن اس میں مدت انتخابات اور خود مختاری کی حد بندی واضح نہیں ہے۔
تاہم، یہ یاد رہے کہ 27ویں ترمیم کے حوالے سے بعض حلقوں نے خدشات ظاہر کیے ہیں کہ اس سے صوبائی خود مختاری متاثر ہو سکتی ہے۔
اس لیے آئینی ترمیم کا عمل محتاط اور جامع مشاورت کے بعد ہونا چاہیے تاکہ بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانا حقیقی معنوں میں ممکن ہو اور اس کا قومی توازن متاثر نہ ہو۔
پنجاب میں موجودہ صورتحال اور آئندہ کا منظر
پنجاب اسمبلی نے حال ہی میں Punjab Local Government Act 2025 منظور کی ہے، جس میں مقامی حکومتوں کے ڈھانچے اور اختیارات کی تفصیل دی گئی ہے۔
تاہم، قرارداد میں نشاندہی کی گئی ہے کہ صرف قانون سازی کافی نہیں، بلکہ اختیارات کا حقیقی نفاذ، مالی وسائل کی دستیابی اور خود مختاری کی ضمانت اہم ہے۔
پنجاب اسمبلی نے وفاق کو تجویز پیش کی ہے کہ وہ مذکورہ قانون اور آئینی تجویزات کو ایک ساتھ دیکھے، تاکہ مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانا بروقت ممکن ہو سکے۔
پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے یکجہتی اور اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف قرارداد 2025
اختتاماً، اگر پاکستان میں مقامی سطح پر حکومت کو فعال، جوابدہ اور خدمات کا اہل ادارہ بنانا ہے، تو بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانا ناگزیر ہے۔ پنجاب اسمبلی کی تجویز اس نکتہ نظر سے اہم ہے کیونکہ اس نے فوراً عملدرآمد اور ممکنہ آئینی ترمیم کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اگر بلدیاتی حکومتیں بااختیار ہوں گی، تو صرف بڑے شہروں یا صوبائی دارالحکومتوں کا بوجھ کم نہیں ہوگا بلکہ دیہی علاقوں اور چھوٹے شہروں میں بھی بہتری ممکن ہوگی۔
یہ وقت ہے کہ مقامی حکومتوں کو صرف دفاتر یا انتظامی ڈھانچے کے طور پر نہ دیکھا جائے بلکہ انہیں حقیقی اختیارات، مالی وسائل اور سیاسی آزادی دی جائے — اور اس عمل کو مختصر اور شفاف انداز میں آگے بڑھایا جائے۔









