وائرل انفیکشن اور ہارٹ اٹیک ایک تشویشناک مگر قابلِ فہم تعلق
حالیہ طبی تحقیق کے مطابق وائرل انفیکشن اور ہارٹ اٹیک کے درمیان گہرا تعلق پایا گیا ہے۔
عام طور پر لوگ سمجھتے ہیں کہ ہارٹ اٹیک صرف بلند کولیسٹرول، تمباکو نوشی یا موٹاپے کی وجہ سے ہوتا ہے،
لیکن اب سائنس یہ ثابت کر چکی ہے کہ فلو، نزلہ زکام، یا دیگر وائرل بیماریوں سے بھی دل پر خطرناک اثرات پڑ سکتے ہیں۔
تحقیق کیا کہتی ہے؟
ماہرینِ امراضِ قلب کے مطابق، جب جسم کسی وائرل انفیکشن سے لڑ رہا ہوتا ہے،
تو مدافعتی نظام بہت زیادہ سرگرم ہو جاتا ہے۔
یہی سرگرمی جسم میں سوزش پیدا کرتی ہے جو دل کی شریانوں (arteries) کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
مطالعات سے ثابت ہوا ہے کہ فلو یا سانس کی دیگر وائرل بیماریوں کے بعد
ایک ہفتے کے اندر ہارٹ اٹیک کا خطرہ چھ گنا تک بڑھ سکتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ماہرین اب وائرل انفیکشن اور ہارٹ اٹیک کے خطرے کو سنجیدگی سے لینے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
جسم میں سوزش — ایک پوشیدہ دشمن
جب کوئی وائرس جسم میں داخل ہوتا ہے، تو مدافعتی نظام فوراً سرگرم ہو جاتا ہے۔
یہ دفاعی ردِعمل سوزش (Inflammation) کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔
یہ سوزش خون کی نالیوں کی دیواروں کو کمزور کرتی ہے اور Atherosclerosis یعنی نالیوں میں چکنائی جم جانے کے عمل کو تیز کر دیتی ہے۔
جب نالی تنگ ہو جاتی ہے اور خون کا بہاؤ متاثر ہوتا ہے تو وائرل انفیکشن اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
خون جمنے کا خطرہ
کچھ وائرل انفیکشنز، جیسے کہ فلو یا COVID-19، خون کو معمول سے زیادہ گاڑھا کر دیتے ہیں۔
یہ کیفیت خون میں لوتھڑے (Clots) بننے کا باعث بنتی ہے۔
اگر یہ لوتھڑا دل کی نالی میں جا کر پھنس جائے، تو اچانک ہارٹ اٹیک ہو سکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق، جن لوگوں کو پہلے سے ہائی بلڈ پریشر یا شوگر کی بیماری ہے،
ان میں وائرل انفیکشن اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔
آکسیجن کی کمی اور دل پر دباؤ
بعض وائرل بیماریاں، خاص طور پر سانس کی نالیوں پر اثر ڈالنے والی، جسم میں آکسیجن کی کمی پیدا کر دیتی ہیں۔
ایسی صورت میں دل کو زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے تاکہ خون کے ذریعے جسم کو مناسب آکسیجن مل سکے۔
اگر دل پہلے سے کمزور ہو یا شریانیں تنگ ہوں تو یہ اضافی دباؤ ہارٹ اٹیک کا سبب بن سکتا ہے۔
لہٰذا فلو یا زکام جیسی بظاہر معمولی بیماریوں کے دوران بھی دل کے مریضوں کو خاص احتیاط کرنی چاہیے۔
دل کے پٹھوں پر براہِ راست اثر
کچھ مخصوص وائرس دل کے پٹھوں پر براہِ راست حملہ کرتے ہیں،
جسے Myocarditis کہا جاتا ہے۔
یہ بیماری دل کی کارکردگی کو کمزور کر دیتی ہے، جس سے دل کے افعال متاثر ہوتے ہیں۔
اگر اس حالت کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ وائرل انفیکشن اور ہارٹ اٹیک جیسے خطرناک نتائج کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔
ماہرین کی رائے
کارڈیالوجی ماہرین کے مطابق، وائرل انفیکشن اور ہارٹ اٹیک کا تعلق نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
ڈاکٹرز تجویز کرتے ہیں کہ اگر کسی شخص کو وائرل بیماری کے دوران سینے میں دباؤ، سانس لینے میں دشواری، یا غیر معمولی تھکن محسوس ہو،
تو فوراً معائنہ کروانا چاہیے۔
یہ علامات صرف بخار یا کمزوری نہیں بلکہ دل کی کسی سنگین کیفیت کی نشاندہی بھی ہو سکتی ہیں۔
فلو ویکسین اور احتیاطی تدابیر
تحقیقات سے یہ بھی واضح ہوا ہے کہ فلو ویکسین دل کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔
ویکسین لینے والے افراد میں وائرل انفیکشن اور ہارٹ اٹیک کے امکانات کم دیکھے گئے ہیں۔
اسی لیے عالمی ادارۂ صحت (WHO) اور پاکستانی ماہرین دونوں ہی مشورہ دیتے ہیں کہ
دل کے مریض، ذیابیطس کے مریض، اور بوڑھے افراد ہر سال فلو ویکسین لازمی لگوائیں۔
وائرل انفیکشن کے دوران کیا احتیاط کریں؟
آرام کریں اور جسم کو مکمل ریکوری کا وقت دیں۔
پانی اور دیگر سیال زیادہ استعمال کریں تاکہ خون پتلا رہے۔
تمباکو نوشی یا الکحل سے پرہیز کریں کیونکہ یہ خون کی نالیوں کو مزید نقصان پہنچاتے ہیں۔
اگر بخار کے ساتھ سینے میں درد یا سانس پھولنے کی شکایت ہو تو فوری ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
ماہرین کے مطابق دل کے مریضوں کو فلو یا نزلہ کے دوران خون پتلا کرنے والی ادویات بند نہیں کرنی چاہییں۔
یہ تمام احتیاطیں وائرل انفیکشن اور ہارٹ اٹیک کے خطرے کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
دل کے مریضوں کے لیے خاص ہدایات
اگر آپ پہلے سے دل کی بیماری میں مبتلا ہیں تو فلو یا زکام کو معمولی نہ سمجھیں۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ایسے مریضوں کو اپنے بلڈ پریشر، شوگر لیول، اور دل کی دھڑکن پر خاص نظر رکھنی چاہیے۔
فلو کے دوران جسمانی کمزوری دل کے افعال پر براہِ راست اثر ڈال سکتی ہے۔
اسی لیے کارڈیالوجسٹ بار بار خبردار کر رہے ہیں کہ وائرل انفیکشن اور ہارٹ اٹیک کا تعلق حقیقی اور سائنسی طور پر ثابت شدہ ہے۔
ماہرینِ صحت کا انتباہ
حال ہی میں امریکہ، برطانیہ، اور پاکستان میں کی گئی مشترکہ تحقیق کے مطابق،
فلو یا کسی بھی وائرل انفیکشن کے پہلے 7 دنوں کے دوران ہارٹ اٹیک کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں شامل ماہرین نے کہا کہ “یہ وہ وقت ہے جب جسم سوزش، بخار، اور کمزوری سے لڑ رہا ہوتا ہے،
اور دل کو اضافی دباؤ برداشت کرنا پڑتا ہے۔”
لہٰذا ایسے دنوں میں آرام، مناسب غذا، اور میڈیکل مانیٹرنگ انتہائی ضروری ہے۔
کیا مچھلی کے تیل کے کیپسول واقعی فائدہ مند ہیں یا صرف مفروضہ؟
وائرل انفیکشن اور ہارٹ اٹیک کا تعلق اب محض ایک نظریہ نہیں رہا — یہ ایک طبی حقیقت بن چکا ہے۔
چاہے فلو ہو، نزلہ، یا کوئی دوسری وائرل بیماری، یہ دل کی صحت پر براہِ راست اثر ڈال سکتی ہے۔
ایسے میں خود علاجی کے بجائے بروقت طبی مشورہ لینا، ویکسین لگوانا،
اور حفاظتی تدابیر اپنانا سب سے بہتر قدم ہے۔









