اسلام آباد ٹریفک پولیس اہلکاروں پر تشدد اور ہلڑبازی، ملزم گرفتار
اسلام آباد میں گزشتہ رات پیش آنے والے واقعے نے سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں خاصی توجہ حاصل کی ہے۔ ایک نوجوان کی ویڈیو وائرل ہوئی جس میں وہ اسلام آباد ٹریفک پولیس اہلکاروں پر تشدد کرتا، جھگڑتا اور نازیبا الفاظ استعمال کرتا دیکھا گیا۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔
واقعے کی تفصیل
پولیس کے مطابق یہ واقعہ اسلام آباد کے آئی-8 مرکز میں پیش آیا، جہاں رات گئے ایک نوجوان نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کے ساتھ بدتمیزی اور تشدد کیا۔ ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ملزم اہلکاروں کے ساتھ تکرار کے بعد گاڑی میں بیٹھ کر موقع سے فرار ہونے کی کوشش کرتا ہے۔
واقعے کے بعد تھانہ آئی-9 پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے اسلام آباد ٹریفک پولیس اہلکاروں پر تشدد کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا۔ اس کی گاڑی بھی پولیس نے تحویل میں لے کر تھانے منتقل کر دی ہے۔
ویڈیو کا منظر اور عوامی ردعمل
یہ ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر تیزی سے وائرل ہوئی، جس پر شہریوں نے شدید ردعمل دیا۔ عوام نے کہا کہ پولیس اہلکار سڑکوں پر عوام کی خدمت کے لیے موجود ہوتے ہیں، ان پر ہاتھ اٹھانا اور اسلام آباد ٹریفک پولیس اہلکاروں پر تشدد ایک ناقابلِ برداشت جرم ہے۔
بعض شہریوں نے مطالبہ کیا کہ ایسے افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے تاکہ آئندہ کوئی شہری قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ بدتمیزی نہ کرے۔
پولیس کا مؤقف اور قانونی کارروائی
اسلام آباد پولیس کے ترجمان کے مطابق، گرفتار ملزم کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ پولیس فورس پر حملہ کرنے والے کسی بھی شخص کے ساتھ رعایت نہیں برتی جائے گی۔
ترجمان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اسلام آباد ٹریفک پولیس اہلکاروں پر تشدد جیسے واقعات کے انسداد کے لیے مزید تربیتی اور حفاظتی اقدامات کیے جائیں گے۔

قانونی ماہرین کی رائے
قانونی ماہرین کے مطابق، کسی بھی پولیس اہلکار پر تشدد، سرکاری کام میں مداخلت کے زمرے میں آتا ہے۔ ایسے ملزم کو نہ صرف سزا بلکہ بھاری جرمانے کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ٹریفک پولیس اہلکاروں پر تشدد جیسا رویہ معاشرتی بگاڑ کی نشانی ہے، اور اس کے تدارک کے لیے سماجی سطح پر بھی آگاہی کی ضرورت ہے۔
سماجی اور اخلاقی پہلو
یہ واقعہ صرف ایک قانونی معاملہ نہیں بلکہ سماجی رویے کی عکاسی بھی کرتا ہے۔ ٹریفک پولیس اہلکار گرمی، سردی اور بارش میں شہریوں کی سہولت کے لیے کام کرتے ہیں۔ ان پر ہاتھ اٹھانا یا گالم گلوچ کرنا اخلاقی لحاظ سے بھی انتہائی افسوسناک ہے۔
اسلام آباد میں اس واقعے کے بعد یہ بحث شدت اختیار کر گئی ہے کہ شہریوں کو پولیس کے ساتھ تعاون کے بجائے جارحانہ رویہ کیوں اختیار کرنا پڑتا ہے؟ معاشرتی ماہرین کے مطابق، ایسے واقعات کے انسداد کے لیے عوامی تربیت اور قانون کی پاسداری کو فروغ دینا ضروری ہے۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس لائسنس مہم 2025: 540 فیصد اضافہ، الیکشن کمیشن کے بعد سب سے بڑی عوامی مہم
اسلام آباد ٹریفک پولیس اہلکاروں پر تشدد کا یہ واقعہ واضح کرتا ہے کہ قانون شکنی کے نتائج ہمیشہ سنگین ہوتے ہیں۔ اسلام آباد پولیس کی بروقت کارروائی قابلِ تحسین ہے جس نے نہ صرف امن و امان برقرار رکھا بلکہ قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا۔
یہ واقعہ اس بات کا سبق ہے کہ کسی بھی شہری کو قانون سے بالاتر سمجھنا خطرناک ہے۔ پولیس پر حملہ دراصل ریاست پر حملہ تصور کیا جاتا ہے، اور اس کے خلاف سخت کارروائی لازم ہے۔









