سپریم کورٹ دھماکہ: ابتدائی تفصیلات
اسلام آباد میں آج صبح سپریم کورٹ دھماکہ کے نتیجے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ اطلاعات کے مطابق دھماکہ عدالت عظمیٰ کی کینٹین میں واقع اے سی گیس پلانٹ کے قریب ہوا جہاں مرمت کا کام جاری تھا۔
حادثے میں کم از کم چار افراد زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق دھماکہ اس قدر زوردار تھا کہ قریبی کمروں میں موجود وکلا اور عملہ فوری طور پر عمارت سے باہر نکل آئے۔ دھماکے سے کورٹ نمبر 6 بھی متاثر ہوئی۔
دھماکے کی نوعیت — ابتدائی رپورٹ
پولیس اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق، سپریم کورٹ دھماکہ کسی دہشتگردی کا نتیجہ نہیں بلکہ سلینڈر لیکیج یا مرمت کے دوران چنگاری لگنے سے پیش آیا۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا اور شواہد اکٹھے کیے۔
ذرائع کے مطابق کینٹین کے اندر موجود گیس پائپ لائن میں خرابی کے باعث دباؤ بڑھ گیا جس کے نتیجے میں دھماکہ ہوا۔

زخمیوں کی حالت اور امدادی کارروائیاں
ریسکیو 1122 کے اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی اور انہیں پمز اسپتال منتقل کیا۔
ڈاکٹرز کے مطابق زخمیوں میں دو افراد کی حالت تشویشناک ہے جبکہ دو کو معمولی زخم آئے ہیں۔
سپریم کورٹ دھماکہ کے بعد عمارت کے متاثرہ حصے کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا تاکہ مزید نقصان یا حادثے سے بچا جا سکے۔
کینٹین میں نقصان اور انتظامیہ کا ردِعمل
دھماکے کے باعث کینٹین میں فرنیچر، شیشے، اور برقی آلات کو نقصان پہنچا۔
سپریم کورٹ انتظامیہ نے فوری طور پر واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
ذرائع کے مطابق کینٹین کے بعض ملازمین کا کہنا ہے کہ اے سی پلانٹ کی مرمت کے دوران سلینڈر اچانک پھٹ گیا، جس سے زور دار دھماکہ ہوا۔
انتظامیہ نے مرمت کے تمام کام عارضی طور پر روک دیے ہیں جب تک کہ حفاظتی اقدامات مکمل نہ ہو جائیں۔
عینی شاہدین کے بیانات
عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ اچانک ہوا اور زوردار آواز کے باعث کمرہ عدالت نمبر 6 اور دیگر حصوں میں موجود لوگ خوفزدہ ہو گئے۔
ایک وکیل نے بتایا:
“ہم عدالت کی کارروائی کے دوران بیٹھے تھے کہ اچانک زوردار دھماکہ ہوا۔ دھواں چھا گیا اور سب لوگ باہر نکلنے لگے۔”
کئی لوگوں نے کہا کہ اگر دھماکہ مصروف وقت میں ہوتا تو نقصان زیادہ ہو سکتا تھا۔
سپریم کورٹ دھماکہ نے حفاظتی اقدامات پر ایک بار پھر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ اور پولیس کی کارروائی
پولیس، رینجرز اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچیں۔
انہوں نے کینٹین اور اردگرد کے کمروں کو سیل کر کے شواہد اکٹھے کیے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی شواہد کے مطابق دھماکہ حادثاتی ہے، تاہم تمام پہلوؤں سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
دھماکے کے بعد سپریم کورٹ دھماکہ کی رپورٹ متعلقہ حکام کو پیش کر دی گئی ہے۔
حکومت کا نوٹس اور تحقیقاتی احکامات
وفاقی وزیر داخلہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔
انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ جیسے حساس ادارے میں حادثہ تشویشناک ہے۔
تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جو گیس سلینڈر کے معیار، سیفٹی پروٹوکول اور مرمت کے طریقہ کار کا جائزہ لے گی۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، سپریم کورٹ دھماکہ کے بعد دیگر سرکاری دفاتر میں بھی گیس اور برقی نظام کی ہنگامی جانچ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سکیورٹی خدشات اور حفاظتی اقدامات
اگرچہ دھماکہ حادثاتی قرار دیا جا رہا ہے، مگر انتظامیہ نے آئندہ کے لیے حفاظتی اقدامات سخت کرنے کی ہدایت کی ہے۔
کینٹین اور دیگر حصوں میں سیفٹی آڈٹ کرانے کے علاوہ فائر الارم سسٹم کی جانچ بھی کی جا رہی ہے۔
سپریم کورٹ دھماکہ نے اس بات کی یاد دہانی کرائی ہے کہ اہم قومی اداروں میں سکیورٹی اور حفاظتی نظام ہمیشہ فعال رہنا چاہیے۔
میڈیا اور عوامی ردِعمل
واقعے کی خبر سامنے آتے ہی میڈیا چینلز نے اسے بریکنگ نیوز کے طور پر نشر کیا۔
سوشل میڈیا پر صارفین نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعائیں کیں اور حفاظتی اقدامات نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔
کئی وکلا تنظیموں نے مطالبہ کیا کہ عدالت کی عمارت میں حفاظتی آلات اور تربیت یافتہ عملہ ہر وقت موجود رہنا چاہیے۔
26ویں آئینی ترمیم پر سپریم کورٹ میں اہم سماعت، جسٹس امین الدین کے ریمارکس
اسلام آباد کا سپریم کورٹ دھماکہ ایک بڑا حادثہ تھا، جس نے ملک کے سب سے بڑے عدالتی ادارے میں حفاظتی انتظامات کے فقدان کو بے نقاب کیا۔
چار افراد زخمی ہوئے، کینٹین اور کورٹ نمبر 6 کو نقصان پہنچا، لیکن خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
تحقیقات جاری ہیں اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے جامع اقدامات کیے جائیں گے۔










Comments 1