ایف آئی اے کی کارروائی: جعلسازی سے پاکستانی شہریت حاصل کرنے کی کوشش ناکام
ایف آئی اے نے ایک اہم کارروائی کے دوران جعلسازی سے پاکستانی شہریت حاصل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی ہے۔ ادارے نے کارروائی کرتے ہوئے افغان شہری سمیت چار افراد کو گرفتار کر لیا ہے، جنہوں نے جعلی دستاویزات کے ذریعے پاکستان کا شہری بننے کی کوشش کی۔
کارروائی کی تفصیلات
ایف آئی اے کے ترجمان کے مطابق گرفتار ملزمان میں صدیق اللہ، سمیع اللہ، فیاض خان اور یونس خان شامل ہیں۔ صدیق اللہ افغان شہری ہے، جو جعلسازی سے پاکستانی شہریت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ ایف آئی اے نے اس کارروائی کو حساس اداروں کی مدد سے انجام دیا۔
جعلسازی میں ملوث کردار
ترجمان کے مطابق ملزم یونس خان نے خود کو افغان شہری صدیق اللہ کے والد کے طور پر پیش کیا تاکہ شہریت کے لیے جعلی دستاویزات تیار کروا سکے۔ فیاض خان اور سمیع اللہ نے بطور گواہ اور تصدیق کنندگان اہم کردار ادا کیا۔ ان چاروں نے مل کر جعلسازی سے پاکستانی شہریت حاصل کرنے کی سازش رچائی، جو ایف آئی اے نے بروقت ناکام بنا دی۔
دستاویزات کی جعلسازی کا انکشاف
تفتیشی ذرائع کے مطابق صدیق اللہ نے شناختی کارڈ کے لیے جعلی کاغذات جمع کروائے تھے جن میں پیدائش، شناخت اور خاندانی ریکارڈ سے متعلق جھوٹی معلومات شامل تھیں۔ نادرا کے ریکارڈ میں تضادات سامنے آنے پر جعلسازی سے پاکستانی شہریت حاصل کرنے کی کوشش بے نقاب ہوئی۔
ایف آئی اے کا مؤقف
ایف آئی اے کے ترجمان نے بتایا کہ جعلسازی سے پاکستانی شہریت حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے افراد نہ صرف ملکی قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں بلکہ قومی سلامتی کے لیے بھی خطرہ بن سکتے ہیں۔ ان کے مطابق تفتیش کے بعد مزید گرفتاریوں کا امکان ہے کیونکہ اس نیٹ ورک کے دیگر افراد کی نشاندہی ہو چکی ہے۔
شہری دستاویزات کے غلط استعمال کا مسئلہ
پاکستان میں غیر ملکی شہریوں کی جانب سے جعلسازی سے پاکستانی شہریت حاصل کرنے کے واقعات ماضی میں بھی سامنے آتے رہے ہیں۔ جعلی شناختی کارڈز کا استعمال نہ صرف ملک کے اندر جرائم کے لیے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی بدنامی کا باعث بنتا ہے۔ ایف آئی اے نے متعدد بار اس مافیا کے خلاف کارروائیاں کی ہیں، مگر نئے طریقوں سے دوبارہ سرگرمیاں شروع ہو جاتی ہیں۔
افغان شہریوں کے جعلی شناختی کارڈز
ذرائع کے مطابق پچھلے چند برسوں میں ہزاروں افغان شہریوں نے جعلسازی سے پاکستانی شہریت حاصل کرنے کی کوشش کی، تاہم نادرا اور ایف آئی اے کے ڈیجیٹل ویریفکیشن سسٹم نے ان کی نشاندہی کر دی۔ حالیہ برسوں میں بایومیٹرک تصدیق کے باعث ایسے کیسز میں کمی ضرور آئی ہے، مگر خطرہ مکمل طور پر ختم نہیں ہوا۔
قانونی کارروائی اور سزائیں
ایف آئی اے کے مطابق گرفتار چاروں ملزمان کے خلاف جعلی دستاویزات کی تیاری اور دھوکہ دہی کے مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔ اگر جرم ثابت ہو گیا تو انہیں ایف آئی اے ایکٹ اور نادرا آرڈیننس کے تحت سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جعلسازی سے پاکستانی شہریت حاصل کرنے کے جرم میں 7 سال تک قید اور بھاری جرمانہ ہو سکتا ہے۔
عوام سے اپیل
ایف آئی اے نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اگر کسی کو ایسے عناصر کے بارے میں علم ہو جو جعلسازی سے پاکستانی شہریت یا جعلی شناختی دستاویزات تیار کرنے میں ملوث ہیں تو وہ فوراً ایف آئی اے کے قریبی دفتر کو اطلاع دیں۔ یہ عمل قومی سلامتی اور شہری مفاد کے لیے نہایت ضروری ہے۔
افغانستان واپسی سے روکنے کی استدعا: پاکستانی شہریوں سے شادی کرنے والی تین افغان خواتین عدالت پہنچ گئیں
یہ واقعہ واضح کرتا ہے کہ پاکستان کے ادارے خاص طور پر ایف آئی اے اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے متحرک ہیں۔ جعلسازی سے پاکستانی شہریت حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے نہ صرف قانون کے مجرم ہیں بلکہ ملک کے وقار کے دشمن بھی۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے ایسے عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کر کے یہ پیغام دے رہے ہیں کہ قومی شناخت کے ساتھ کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔









