امریکا ایران پابندیاں: 32 افراد و اداروں کو بلیک لسٹ کر دیا گیا
امریکا ایران پابندیاں: نئی تفصیلات سامنے آ گئیں
امریکا نے ایران کے میزائل اور ڈرون پروگرام کو روکنے کے لیے ایک اور بڑا قدم اٹھاتے ہوئے 32 افراد اور اداروں پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ یہ امریکا ایران پابندیاں ایرانی انقلاب گارڈز کور (IRGC) کے میزائل اور بیلسٹک پروگرام کے لیے پرزے اور ٹیکنالوجی کی خریداری کرنے والے نیٹ ورک کو براہ راست نشانہ بناتی ہیں۔
پابندیوں کا دائرہ کار
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق یہ امریکا ایران پابندیاں ایران، متحدہ عرب امارات، چین، ترکیہ، ہانگ کانگ، بھارت، جرمنی اور یوکرین میں موجود افراد اور کمپنیوں پر لگائی گئی ہیں۔ ان میں سے کئی کمپنیاں یورپی یونین، چین اور ترکیہ میں رجسٹرڈ ہیں جو ایران کو ممنوعہ اشیا فراہم کر رہی تھیں۔
ایرانی میزائل اور ڈرون پروگرام کیسے کام کرتا ہے؟
ایرانی میزائل پروگرام کو چلانے کے لیے ایران عالمی سطح پر خفیہ نیٹ ورک استعمال کرتا ہے۔ یہ نیٹ ورک الیکٹرانک پرزے، کاربن فائبر، جی پی ایس ٹریکنگ سسٹم اور دیگر حساس مواد خریدتے ہیں۔ امریکی حکام کے مطابق یہ امریکا ایران پابندیاں انہی سپلائی چینز کو توڑنے کے لیے لگائی گئی ہیں۔
مشرق وسطیٰ اور بحیرہ احمر میں خطرہ
امریکی محکمہ خزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے ڈرون اور میزائل مشرق وسطیٰ میں امریکی فورسز اور اتحادیوں کے لیے براہ راست خطرہ ہیں۔ بحیرہ احمر میں حوثی باغیوں کے حملوں میں بھی ایران کے بنائے ڈرون استعمال ہو رہے ہیں۔ ان امریکا ایران پابندیاں کا مقصد ان حملوں کی سپلائی کو روکنا ہے۔
چین اور ترکیہ کا کردار
دلچسپ بات یہ ہے کہ پابندیوں کی فہرست میں چین کی متعدد کمپنیاں اور ترکیہ کے شہری بھی شامل ہیں۔ چین ایران کو ڈرون انجن اور الیکٹرانکس فراہم کرتا رہا ہے جبکہ ترکیہ کے کچھ تاجر ایرانی کمپنیوں کے لیے پراکسی کا کام کرتے ہیں۔ یہ امریکا ایران پابندیاں دونوں ممالک کے لیے وارننگ بھی ہیں۔
پچھلی پابندیوں کا تسلسل
یہ امریکا ایران پابندیاں ٹرمپ انتظامیہ کے میکسمم پریشر مہم کا حصہ ہیں جو بائیڈن انتظامیہ بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ گزشتہ چند ماہ میں بھی ایران کی تیل سمگلنگ، پیٹروکیمیکل اور ڈرون انڈسٹری پر متعدد پابندیاں لگائی جا چکی ہیں۔
ایران کا ردعمل
ایران نے ان امریکا ایران پابندیاں کو "غیر قانونی اور یکطرفہ” قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ یہ پابندیاں ایران کے دفاعی پروگرام کو نہیں روک سکتیں اور ایران اپنے حقوق کا دفاع جاری رکھے گا۔
عالمی ردعمل اور اثرات
- یورپی یونین نے بھی ایران کے میزائل پروگرام پر پابندیوں کو برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
- چین اور روس نے امریکی پابندیوں کی مخالفت کی ہے۔
- اسرائیل نے ان امریکا ایران پابندیاں کا خیرمقدم کیا ہے۔
مستقبل میں کیا ہو گا؟
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ امریکا ایران پابندیاں کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات تعطل کا شکار ہیں اور جب تک ایران میزائل پروگرام اور علاقائی سرگرمیاں نہیں روکتا، پابندیاں بڑھتی رہیں گی۔
ایران کی جوہری تنصیبات کی دوبارہ تعمیر کا اعلان
یہ تازہ ترین امریکا ایران پابندیاں ظاہر کرتی ہیں کہ ایران کے میزائل اور ڈرون پروگرام پر عالمی دباؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ 8 ممالک میں پھیلا یہ نیٹ ورک اب امریکی نگرانی میں ہے اور آنے والے دنوں میں مزید نام سامنے آ سکتے ہیں۔









