وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کی حلف برداری کی تقریب ایوان صدر میں منعقد
وفاقی آئینی عدالت — پاکستان کے عدالتی نظام میں تاریخی سنگِ میل
اسلام آباد: پاکستان کی عدالتی تاریخ میں ایک نیا باب اس وقت رقم ہوا جب وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس جسٹس امین الدین خان نے اپنے عہدے کا باقاعدہ حلف اٹھا لیا۔ یہ تقریب ایوانِ صدر میں منعقد ہوئی جہاں صدر آصف علی زرداری نے ان سے حلف لیا۔ اس موقع پر ملک کی اعلیٰ سیاسی، عسکری اور عدالتی قیادت نے شرکت کی، جس سے اس اہم تاریخی لمحے کی اہمیت مزید اجاگر ہوئی۔
حلف برداری کی تقریب کی نمایاں جھلکیاں
تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف، چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس یحییٰ آفریدی، وفاقی وزراء اور دیگر اہم شخصیات شریک ہوئیں۔
پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر، پاک بحریہ اور فضائیہ کے سربراہان بھی تقریب میں موجود تھے، جو اس کی قومی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
اس تقریب کے ذریعے پاکستان نے باضابطہ طور پر وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کو منصب سونپ دیا، جو مستقبل میں آئینی معاملات کے فیصلوں میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔
وفاقی آئینی عدالت کی حیثیت اور کردار
پاکستان میں پہلی مرتبہ آزاد اور مکمل آئینی عدالت قائم کی گئی ہے، جو آئین سے متعلق تمام مقدمات کی سماعت کرے گی۔
اس عدالت کا قیام ملکی عدالتی نظام میں تیز ترین انصاف اور آئینی تنازعات کے فوری حل کی نئی راہ ہموار کرے گا۔
سپریم کورٹ میں زیرِ التواء آئینی کیسز بھی اب اس نئی عدالت کو منتقل کیے جائیں گے تاکہ دیگر مقدمات کا بوجھ کم ہو اور عدالتی کارکردگی بہتر ہو سکے۔
جسٹس امین الدین خان — ایک شاندار قانونی سفر
ابتدائی تعلیم و پیشہ ورانہ آغاز
جسٹس امین الدین نے 1984 میں یونیورسٹی لا کالج ملتان سے ایل ایل بی مکمل کیا اور 1985 میں بطور وکیل پریکٹس کا آغاز کیا۔
1987 میں وہ لاہور ہائیکورٹ کے وکیل بنے جبکہ 2001 میں سپریم کورٹ میں وکالت کا لائسنس حاصل کیا۔
عدالتی خدمات
لاہور ہائیکورٹ کے جج کے طور پر انہوں نے ہزاروں دیوانی مقدمات کے فیصلے کیے۔
وہ مختلف جامعات کے سینڈیکیٹ کے بھی رکن رہے، جہاں انہوں نے تعلیمی اداروں کی قانونی بہتری میں اہم کردار ادا کیا۔
21 اکتوبر 2019 کو وہ بطور جج سپریم کورٹ تعینات ہوئے اور جلد ہی آئینی کیسز میں اپنی مہارت کے باعث ممتاز مقام حاصل کیا۔
بعد ازاں وہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے پہلے سربراہ بھی بنے۔
وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس — اعلیٰ ترین اعزاز
گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف کی سفارش پر صدر پاکستان نے ان کی تقرری کی منظوری دی۔
یوں جسٹس امین الدین خان وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس بن کر پاکستان کے عدالتی نظام میں نئی تاریخ رقم کر گئے۔
آئینی عدالت کے ججز کی حلف برداری
ذرائع کے مطابق آئینی عدالت کے 6 ججز آج اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایڈمن بلاک اور ججز بلاک کے درمیان اوپن ایریا میں حلف اٹھائیں گے۔
ان سے حلف خود وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس جسٹس امین الدین لیں گے۔
اس تقریب میں اعلیٰ حکومتی و عدالتی شخصیات کی شرکت متوقع ہے، جبکہ انتظامات کو خصوصی طور پر محفوظ اور منظم رکھا گیا ہے۔
ایوانِ صدر میں حلف برداری — اہم وقت اور انتظامات
وفاقی آئینی عدالت کے سربراہ کی حلف برداری کے لیے ایوانِ صدر میں 11 بجے کا وقت مقرر کیا گیا تھا۔
اس موقع پر صدر پاکستان آصف علی زرداری نے جسٹس امین الدین کو عہدے کا حلف دلایا، جس کے بعد وہ باضابطہ طور پر ملک کی پہلی آئینی عدالت کے چیف جسٹس بن گئے۔
اس تقریب میں وزیراعظم، وزراء اور عسکری قیادت کی موجودگی نے اس عدالت کی اہمیت کو مزید بڑھا دیا۔
وفاقی آئینی عدالت کیوں قائم کی گئی؟
پاکستان کے عدالتی نظام میں آئینی معاملات اکثر تاخیر کا شکار ہوتے رہے ہیں۔
آئینی عدالت کے قیام سے:
- آئینی تنازعات کا حل تیز ہوگا
- سپریم کورٹ پر بوجھ کم ہوگا
- آئین کی تشریح کا مستقل فورم تشکیل پائے گا
- وفاقی نظام کو مزید مضبوطی ملے گی
یہ عدالت ملکی سیاسی اور قانونی ڈھانچے کے لیے انتہائی اہم کردار ادا کرے گی۔
ملکی عدالتی مستقبل کا نیا رخ
وفاقی آئینی عدالت کا آغاز پاکستان کے عدالتی نظام میں انقلابی تبدیلی کی حیثیت رکھتا ہے۔
جسٹس امین الدین خان کی تعیناتی، ان کے وسیع تجربے اور آئینی مہارت کے باعث اس عدالت کے مستقبل کے فیصلے نہایت مؤثر، جامع اور آئینی بنیادوں پر ہوں گے۔
یہ اقدام پاکستانی عدلیہ کے لیے ایک نئی سمت کا تعین کرتا ہے—جس میں آئینی معاملات اب زیادہ پیشہ ورانہ اور مخصوص عدالت کے ذریعے طے ہوں گے۔
صدر مملکت آصف زرداری نے 27ویں آئینی ترمیم بِل کی منظوری دے دی
وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کی حیثیت سے جسٹس امین الدین خان کا حلف اٹھانا نہ صرف عدالتی تاریخ کا بڑا واقعہ ہے بلکہ آئینی معاملات کے حل میں شفافیت، سرعت اور تخصص کے نئے دور کا آغاز ہے۔
ان کی قیادت میں آئینی عدالت پاکستان میں آئین کے تحفظ، تشریح اور بنیادی حقوق کے نفاذ میں مرکزی کردار ادا کرے گی۔










Comments 2