صدرِ آصف علی زرداری اور تاجکستان کے وزیر دفاع کی ملاقات، تاجکستان کے وزیر دفاع کرنل جنرل صابرزادہ امام علی عبدالرحیم کا پاکستان–تاجکستان دفاعی تعاون قابلِ اطمینان، تجارت و توانائی شعبوں میں مواقع سے فائدہ اٹھانے پر زور
اسلام آباد (رئیس الاخبار) :— صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے پاکستان اور تاجکستان کے درمیان دفاعی تعاون پر مکمل اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کو تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی کے شعبوں میں موجود وسیع امکانات سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔
صدر مملکت نے یہ بات اسلام آباد میں تاجکستان کے وزیر دفاع کرنل جنرل صابرزادہ امام علی عبدالرحیم سے ملاقات کے دوران کہی۔
سیاسی، ثقافتی اور عوامی روابط مزید بڑھانے کی ضرورت
صدرِ آصف علی زرداری اور تاجکستان کے وزیر دفاع کی ملاقات میں صدر آصف زرداری نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان سیاسی، ثقافتی اور عوامی سطح پر روابط کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تاجکستان وسطی ایشیا کا دروازہ ہے، جبکہ پاکستان تاجکستان کو سمندر تک رسائی فراہم کر سکتا ہے، جو خطے کے درمیان تجارت کے فروغ کے لیے نہایت اہم ہے۔
کاسا-1000 منصوبے کی تکمیل پر زور
صدرِ پاکستان نے پاک–تاجکستان خطے کے لیے اہم توانائی منصوبے "کاسا 1000” کی بروقت تکمیل کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان اور تاجکستان کا کردار انتہائی اہم ہے۔
دفاعی تعاون میں وسعت اور مشترکہ مشقوں کا ذکر
صدرِ آصف علی زرداری اور تاجکستان کے وزیر دفاع کی ملاقات کے دوران صدر زرداری نے کہا کہ دونوں ممالک کی عسکری قیادت کے درمیان مضبوط رابطوں سے دفاعی تعاون کو نئی جہت ملی ہے۔
انہوں نے "دوستی-II” مشترکہ فوجی مشقوں کے کامیاب انعقاد کو پاک–تاجکستان قریبی تعلقات کا اہم مظہر قرار دیا۔
تاجک وزیر دفاع کا تعاون مزید بڑھانے میں دلچسپی کا اظہار
تاجک وزیر دفاع کرنل جنرل صابرزادہ امام علی عبدالرحیم نے پاکستان کے ساتھ دفاعی، تجارتی اور دیگر شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔
President Asif Ali Zardari met Tajikistan Defence Minister, Col. General Sabirzoda Emomali Abdulrahim at Aiwan-e-Sadr today. He called for deeper Pakistan–Tajikistan cooperation in trade, energy including CASA-1000, defence & stronger political, cultural & people-to-people ties. pic.twitter.com/HOZY7Cl6pC
— The President of Pakistan (@PresOfPakistan) November 14, 2025










