ٹرمپ کا وینزویلا میں فوجی کارروائی کرنے کا فیصلہ ،خطے میں امریکی فوجی تیاریوں میں بڑا اضافہ،صدر نکولس مادورو کو براہِ راست ہٹانے کا ممکنہ منصوبہ
واشنگٹن (رئیس الاخبار) :— امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ خطے میں بڑھتی ہوئی امریکی فوجی سرگرمیوں اور اعلیٰ سطح کی بریفنگز کے بعد ممکنہ طور پرٹرمپ کا وینزویلا میں فوجی کارروائی کے بارے میں اپنا ابتدائی فیصلہ ہو چکا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ فیصلہ عملی طور پر کب یا کیسے نافذ ہوگا۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق انتظامیہ کے چار مختلف ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے ٹرمپ کو وینزویلا کے خلاف متعدد فوجی آپشنز کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی، جن میں فضائی حملے، منشیات کی ترسیل کے مراکز کو نشانہ بنانے اور حتیٰ کہ صدر نکولس مادورو کو براہِ راست ہٹانے کے ممکنہ منصوبے شامل ہیں۔
خطے میں امریکی فوجی تیاریوں میں بڑا اضافہ
امریکا نے ’آپریشن سدرن اسپئیر‘ کے نام سے خطے میں ایک وسیع فوجی طاقت تعینات کر دی ہے، جس میں:
15 ہزار امریکی فوجی اہلکار
ایک درجن سے زائد جنگی جہاز
ایئرکرافٹ کیریئر USS Gerald R. Ford
کروزرز، ڈیسٹروئرز، ایمفیبیئن شپ، سب میرین
10 عدد F-35 فائٹر جیٹس پورٹو ریکو میں تعینات
امریکی تجزیہ کاروں کے مطابق کیریبین میں اتنی بڑی فورس کی موجودگی 1989 میں پاناما آپریشن کے بعد پہلی بار دیکھی جا رہی ہے۔
ٹرمپ کے اشارے: “ٹرمپ کا وینزویلا میں فوجی کارروائی کا فیصلہ کر چکا ہوں”
ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا:
“میں نے کچھ حد تک فیصلہ کر لیا ہے… ابھی تفصیل نہیں بتا سکتا۔”
ماہرین کے مطابق یہ بیان اس بات کا اشارہ ہے کہ ٹرمپ وینزویلا میں ریجیم چینج کے کسی نہ کسی آپشن پر غور کر رہے ہیں، اگرچہ وہ کھل کر اعلان کرنے سے گریزاں ہیں۔
ٹرمپ کو کس چیز پر بریف کیا گیا؟
سی این این کے مطابق بدھ اور جمعرات کو ٹرمپ کو درج ذیل آپشنز پر بریف کیا گیا:
حکومتی یا فوجی تنصیبات پر ٹارگٹڈ فضائی حملے
منشیات کی ترسیل کرنے والی سہولیات پر کارروائیاں
وینزویلا کی کوکین پیداوار زنجیر کو تباہ کرنے کا منصوبہ
براہِ راست مادورو حکومت گرانے کے ممکنہ آپشنز
یا بالکل کوئی کارروائی نہ کرنے کا انتخاب بھی موجود ہے
امریکی قانون سازوں کے مطابق حملے کی قانونی توجیہات ابھی مکمل نہیں، اگرچہ مستقبل میں انہیں نکالا جا سکتا ہے۔
ماہرین: “خطرہ بہت بڑا، فائدہ بھی غیر معمولی”
انٹرنیشنل اسٹریٹیجک اسٹڈیز کے ماہرین کہتے ہیں کہ:
مادورو کو ہٹانا اعلیٰ سیاسی اور فوجی خطرات رکھتا ہے
وینزویلا کی فوج میں بغاوت یا بکھراؤ امریکا کے لیے چیلنج بن سکتا ہے
غلط کارروائی خطے کو "غزہ، افغانستان یا نیا ویتنام” بنا سکتی ہے
وینزویلا کا سخت ردعمل: “جنگ نہیں چاہیے”
صدر نکولس مادورو نے خبردار کیا ہے کہ:
“ٹرمپ کا وینزویلا میں فوجی کارروائی یا حملہ ایک نیا افغانستان، نئی ویتنام جنگ یا غزہ جیسا بحران پیدا کر سکتا ہے۔”
انہوں نے امریکی عوام سے اپیل کی کہ وہ "جنگ لانے والے پاگل ہاتھوں” کو روکیں۔
ٹرمپ کے سیاسی وعدوں پر سوالیہ نشان
امریکا میں کچھ حلقوں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے اپنے ووٹرز سے بیرونی جنگوں سے دور رہنے کا وعدہ کیا تھا، لہٰذا لاطینی امریکا میں نئی جنگ ان کے سیاسی اتحاد کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
Q: Have you decided if you are going to invade Venezuela?
Trump: "Ya. But I can't tell you." pic.twitter.com/DIGyxFbJ0I
— Home of the Brave (@OfTheBraveUSA) November 15, 2025










