پیٹرول کی نئی قیمت اور اس کے اثرات
وفاقی حکومت نے پیٹرول سستا اور ڈیزل مہنگا کر دیا: نئی قیمتوں کا اطلاق یکم اگست سے
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور مقامی مالی ضروریات کے تناظر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد و بدل کر دیا ہے۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ تازہ نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 7 روپے 54 پیسے کی نمایاں کمی جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 1 روپے 48 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ نئی قیمتوں کا اطلاق یکم اگست 2025 سے آئندہ 15 دن کے لیے ہوگا۔
پیٹرول کی قیمت میں کمی: عوام کے لیے جزوی ریلیف
نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی نئی قیمت 264 روپے 61 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے، جو کہ اس سے قبل 272 روپے 15 پیسے فی لیٹر تھی۔ اس طرح فی لیٹر پیٹرول 7 روپے 54 پیسے سستا ہوگیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کمی عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں معمولی کمی اور روپے کی قدر میں قدرے بہتری کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔ اگرچہ اس کمی کو عوامی سطح پر ایک خوش آئند پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، تاہم اصل چیلنج پیٹرولیم لیوی میں اضافے کی صورت میں سامنے آیا ہے، جو کہ عوام کے لیے مستقبل میں قیمتوں میں دوبارہ اضافے کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔

ڈیزل کی قیمت میں اضافہ: ٹرانسپورٹ اور زرعی شعبے پر اثرات
پیٹرول کی قیمت میں کمی کے برعکس، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 1 روپے 48 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد ڈیزل کی نئی قیمت 285 روپے 93 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔ اس سے قبل یہ قیمت 284 روپے 35 پیسے فی لیٹر تھی۔ ڈیزل کی قیمت میں اضافہ خاص طور پر ٹرانسپورٹیشن، مال برداری، اور زرعی شعبے پر اثر انداز ہو سکتا ہے کیونکہ یہ ایندھن ان شعبہ جات میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔
پیٹرولیم لیوی میں اضافہ: فی لیٹر 80 روپے تک ٹیکس
حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات پر عائد پیٹرولیم لیوی میں بھی اضافہ کردیا ہے۔ اب پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں پر فی لیٹر 80 روپے لیوی عائد کی جا رہی ہے۔ اس سے قبل پیٹرول پر لیوی 78 روپے جبکہ ڈیزل پر 77 روپے تھی۔ ماہرین کے مطابق حکومت محصولات میں اضافہ کرنے اور آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے لیے پیٹرولیم لیوی میں بتدریج اضافہ کر رہی ہے۔
قیمتوں میں رد و بدل کی وجوہات
وزارت خزانہ کے مطابق یہ فیصلہ اوگرا (آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی) کی سفارشات، بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں اور دیگر مالیاتی عوامل کی روشنی میں کیا گیا ہے۔ حالیہ دنوں میں عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت 80 ڈالر فی بیرل سے نیچے رہی ہے، تاہم بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے دباؤ، محصولات کی ضروریات اور زرمبادلہ کے ذخائر میں توازن رکھنے کے لیے حکومت نے قیمتوں میں اس طرح کی ایڈجسٹمنٹ کی ہے۔
عوامی ردعمل: جزوی ریلیف، مکمل ریلیف کا انتظار
اگرچہ پیٹرول کی قیمت میں کمی کو سراہا جا رہا ہے، لیکن عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اصل ریلیف اس وقت ملے گا جب ڈیزل اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بھی کم ہوں گی۔ ڈیزل کی قیمت میں اضافے سے نہ صرف ٹرانسپورٹ مہنگی ہو گی بلکہ اشیائے خوردونوش، زرعی اشیاء اور صنعتی پیداواری لاگت بھی بڑھنے کا خدشہ ہے۔
معاشی ماہرین کی رائے
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں کمی کا اعلان تو کیا ہے، لیکن اس کے ساتھ پیٹرولیم لیوی میں اضافے نے مستقبل میں قیمتوں میں دوبارہ اضافے کا عندیہ دے دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، یا روپے کی قدر میں کمی واقع ہوئی، تو حکومت کے لیے قیمتیں برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا۔
آئی ایم ایف کی شرائط اور پیٹرولیم لیوی
واضح رہے کہ پاکستان نے حال ہی میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ایک نیا قرض معاہدہ مکمل کیا ہے، جس کے تحت حکومت کو ریونیو میں اضافے، سبسڈی میں کمی اور ٹیکس وصولیوں کو بڑھانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔ پیٹرولیم لیوی میں اضافہ اسی حکمت عملی کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔ یہ لیوی براہ راست عوام سے حاصل ہونے والی آمدن ہے جو حکومت کے مالی خسارے کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔
مستقبل کا منظرنامہ: اگلی قیمتوں میں کیا ہو سکتا ہے؟
حالیہ کمی اور اضافے کے بعد نظر اس بات پر ہے کہ اگلی 15 روزہ قیمتوں میں کیا تبدیلی آتی ہے؟ اگر عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں مستحکم رہیں اور زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ نہ پڑا، تو امکان ہے کہ قیمتیں موجودہ سطح پر برقرار رہیں یا معمولی رد و بدل کیا جائے۔ تاہم، اگر عالمی سطح پر کوئی بحران پیدا ہوا، تو حکومت کو قیمتوں میں دوبارہ اضافہ کرنا پڑ سکتا ہے۔
جزوی ریلیف، لیکن مکمل سکون ابھی دور
مجموعی طور پر دیکھا جائے تو پیٹرول کی قیمت میں کمی عوام کے لیے جزوی ریلیف ضرور ہے، لیکن ڈیزل کی قیمت میں اضافہ اور پیٹرولیم لیوی میں اضافے نے اس ریلیف کا اثر کم کر دیا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ قیمتوں میں پائیدار کمی، مہنگائی پر قابو پانے اور معاشی استحکام کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔
اگر حکومت واقعی عوام کو ریلیف دینا چاہتی ہے تو اسے چاہیے کہ:
- پیٹرولیم مصنوعات پر لگنے والے ٹیکسوں کا ازسرنو جائزہ لے؛
- درآمدات پر انحصار کم کرنے کے لیے مقامی سطح پر متبادل توانائی منصوبے شروع کرے؛
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین کے نظام میں شفافیت لائے؛
- قیمتوں کے اثرات کو اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر پڑنے سے بچانے کے لیے کنٹرول میکنزم بنائے۔
پیٹرول کی قیمت میں کمی ایک مثبت اشارہ ہے، مگر جب تک مہنگائی، ٹرانسپورٹ اور بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں واضح بہتری نہیں آتی، عوام کو اصل ریلیف نہیں ملے گا۔ معاشی بہتری اور عوامی فلاح کے لیے ضروری ہے کہ حکومت تمام طبقات کو مدنظر رکھ کر پالیسیاں مرتب کرے۔
