خیبر پختونخواہ موسمی صورتحال : خیبرپختونخوا اور شمالی پاکستان میں موسلا دھار بارشیں ، صوابی میں بادل پھٹنے سے تباہی، کئی اضلاع متاثر
پشاور: — ملک بھر میں مون سون سیزن کے ایک اور طاقتور اسپیل کا دھواں دھار آغاز ہوگیا ہے، جس کے نتیجے میں خیبرپختونخوا، پنجاب، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے کئی اضلاع شدید بارشوں اور بادل پھٹنے کے واقعات کی زد میں ہیں۔ سب سے زیادہ تباہ کن صورتحال خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی میں سامنے آئی جہاں بادل پھٹنے کے بعد سیلابی ریلوں نے درجنوں مکانات بہا دیے، متعدد علاقے زیرآب آگئے، مختلف حادثات میں 4 افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوگئے۔ حکام کے مطابق اموات میں اضافے کا خدشہ ہے۔
صوابی میں بادل پھٹنے کا واقعہ
پولیس حکام کے مطابق صوابی کی تحصیل داروڑی سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے جہاں اچانک بادل پھٹنے سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی۔ پانی کے ریلے دیہات میں داخل ہوگئے اور شہری اپنی جانیں بچانے کے لیے گھروں کی چھتوں پر چڑھ گئے۔
اب تک 70 سے زائد محصور افراد کو ریسکیو آپریشن کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
کئی مقامات پر دیواریں اور چھتیں گرنے سے لوگ ملبے تلے دب گئے۔
ایک نوجوان آبی ریلے میں بہہ گیا جس کی تلاش جاری ہے۔
ریسکیو 1122 کے اہلکاروں کے مطابق متاثرہ علاقوں میں امدادی کام جاری ہیں لیکن مسلسل بارش اور پانی کی شدت کے باعث مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
صوابی کی دیگر تحصیلیں بھی زیرِ آب
تحصیل رزڑ، لاہور اور ٹوپی میں بھی بارشوں نے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔ گھروں میں پانی داخل ہوگیا جس کے بعد لوگ اپنی مدد آپ کے تحت نکاسی آب میں مصروف ہیں۔ سٹیفہ موڑ گدون میں درجنوں افراد پھنس گئے جنہیں چھتوں پر پناہ لینا پڑی۔
جہانگیرہ روڈ، امبار اور کنڈہ موڑ پر پانی کے بڑے ذخیرے جمع ہوگئے ہیں۔ تورڈھیر میں نجی اسکول کی دیوار منہدم ہوگئی جبکہ ایک مقام پر ایک وین مکمل طور پر پانی میں ڈوب گئی جس سے مقامی لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
نوشہرہ اور پشاور کی صورتحال
ادھر نوشہرہ کی تحصیل پبی میں بارش کے باعث ایک مکان کی خستہ حال چھت گر گئی جس کے نتیجے میں میاں بیوی جاں بحق ہوگئے۔
پشاور میں مسلسل بارش کے بعد برساتی نالے ابل پڑے اور کئی علاقے زیرآب آگئے:
یونیورسٹی روڈ
کوہاٹ روڈ
رام داس بازار
صدر بازار
پیپل منڈی
محلہ خداداد اور قصہ خوانی
ان علاقوں میں گلیاں اور سڑکیں جھیل کا منظر پیش کر رہی ہیں، جس سے شہریوں کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔
سوات، ہری پور اور ایبٹ آباد میں تباہی
سوات کے شہر مینگورہ اور اس کے بالائی علاقوں میں مسلسل بارشوں کے بعد ندی نالوں میں طغیانی ہے۔ ہری پور میں کھولیاں بالا کے برساتی نالے سے گزرنے والے بڑے ریلا نے شاہراہ قراقرم کو بند کردیا۔
ایبٹ آباد میں بھی سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں، کاکول روڈ اور قراقرم ہائی وے پر ٹریفک مکمل معطل ہے۔ ندی ہرو پر پل بیٹھ جانے سے کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ مقامی لوگ اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی پر مجبور ہیں۔
پنجاب کے مختلف علاقے
پنجاب میں بھی بارشوں کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے:
ملتان میں موسلا دھار بارش کے بعد مرکزی شاہراہیں زیر آب آگئیں۔
مری میں گلی محلے اور سڑکیں تالاب کا منظر پیش کر رہے ہیں۔
چکوال کی تحصیل کلرکہار میں نشیبی علاقے ڈوب گئے۔
وہاڑی، ڈیرہ غازی خان اور کوہ سلیمان کے علاقوں میں بھی شدید بارشوں کے بعد ہر طرف پانی ہی پانی نظر آ رہا ہے۔
کراچی میں ہلکی اور تیز بارش
کراچی میں صبح سویرے کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش نے موسم خوشگوار کردیا۔ شہر کے مختلف علاقوں میں بارش کے باعث سڑکوں پر پانی جمع ہوا لیکن مجموعی طور پر صورتحال قابو میں رہی۔
کلاؤڈ برسٹ: پاکستان میں تباہ کن بارش اور موسمیاتی تبدیلی کا خطرہ
این ڈی ایم اے اور محکمہ موسمیات کی وارننگ
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے خیبر پختونخواہ موسمی صورتحال کے پیش نظر خبردار کیا ہے کہ آئندہ دنوں میں خیبرپختونخوا کے ہزارہ ڈویژن، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بادل پھٹنے اور لینڈ سلائیڈنگ کے شدید خطرات موجود ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق:
مون سون کا یہ اسپیل 23 اگست تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
اس دوران سندھ کے ساحلی علاقوں، خاص طور پر کراچی میں بھی بارش کا نیا سلسلہ متوقع ہے۔
این ڈی ایم اے نے شہریوں اور سیاحوں کو دریا کے کناروں اور پہاڑی علاقوں سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے تاکہ خیبر پختونخواہ موسمی صورتحال میں شدت کے دوران کسی بڑے سانحے سے بچا جا سکے۔
عوامی مشکلات اور خدشات
متاثرہ علاقوں کے مکینوں کا کہنا ہے کہ ہر سال برسات میں خیبر پختونخواہ موسمی صورتحال یہی ہوتی ہے مگر حکومت کی جانب سے نکاسی آب اور انفراسٹرکچر بہتر بنانے کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے جاتے۔ لوگوں نے مطالبہ کیا کہ ریسکیو آپریشن تیز کیا جائے اور متاثرین کو فوری امداد فراہم کی جائے۔
پاکستان میں مون سون کا یہ حالیہ اسپیل ملک کے مختلف حصوں میں بڑے پیمانے پر تباہی مچا رہا ہے۔ صوابی اور ایبٹ آباد جیسے علاقے سب سے زیادہ متاثر ہیں جہاں گھروں کے تباہ ہونے اور اموات کی اطلاعات ہیں۔ حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگرخیبر پختونخواہ موسمی صورتحال یہی رہی تو نقصان میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
خیبر پختونخواہ موسمی صورتحال اس بات کی یاد دہانی ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پاکستان میں شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں اور ہنگامی اقدامات کے بغیر عوام کو ہر سال ایسی آفات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
READ MORE FAQs”
صوابی میں بادل پھٹنے سے کتنے نقصانات ہوئے؟
صوابی میں بادل پھٹنے کے نتیجے میں درجنوں مکانات تباہ، متعدد دیہات زیرآب اور کم از کم 4 افراد جاں بحق ہوئے۔
کن اضلاع میں بارشوں سے زیادہ نقصان ہوا ہے؟
صوابی، سوات، ایبٹ آباد، نوشہرہ اور پشاور کے علاوہ پنجاب کے کئی اضلاع شدید متاثر ہوئے ہیں۔
این ڈی ایم اے نے کیا وارننگ جاری کی ہے؟
این ڈی ایم اے نے آئندہ دنوں میں خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بادل پھٹنے اور لینڈ سلائیڈنگ کے خدشے پر ہنگامی الرٹ جاری کیا ہے۔
عوام کو کن احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا چاہیے؟
شہریوں اور سیاحوں کو دریا کے کناروں اور پہاڑی علاقوں سے دور رہنے، اور ریسکیو اداروں کی ہدایات پر عمل کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔