وزیراعظم اور فیلڈ مارشل سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ، متاثرین میں امدادی چیکس تقسیم
وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر سیلاب سے شدید متاثرہ خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع کے دورے پر نکل پڑے ہیں۔ یہ دورہ نہ صرف متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ہے بلکہ اس کا مقصد متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں اور نقصانات کا جائزہ لینا بھی ہے۔ اس اہم دورے کو ملکی سطح پر غیر معمولی اہمیت دی جا رہی ہے کیونکہ دونوں اعلیٰ شخصیات ایک ساتھ میدان میں اتر کر سیلاب زدگان کے دکھ درد میں شریک ہو رہی ہیں۔
سوات آمد پر شاندار استقبال
وزیراعظم اور فیلڈ مارشل نے سب سے پہلے سوات کا رخ کیا جہاں وفاقی وزیر امیر مقام نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ ان کے ہمراہ وفاقی وزراء عطا تارڑ اور احسن اقبال بھی موجود تھے۔ مقامی حکام اور ضلعی انتظامیہ نے وزیراعظم کو سیلابی ریلوں سے ہونے والے نقصانات اور بحالی کی جاری سرگرمیوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے متاثرین کے مسائل فوری حل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔
بونیر اور شانگلہ کا فضائی جائزہ
سوات کے بعد وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کا قافلہ بونیر روانہ ہوا۔ بونیر اور شانگلہ ان علاقوں میں شامل ہیں جہاں حالیہ بارشوں اور طغیانی نے سب سے زیادہ تباہی مچائی۔ وزیراعظم اور فیلڈ مارشل نے فضائی سروے کے دوران دریا کے کناروں پر ٹوٹ پھوٹ، تباہ شدہ گھروں اور کھڑی فصلوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ فضائی جائزے کے بعد وزیراعظم نے بونیر میں متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی اور انہیں امدادی چیکس تقسیم کیے۔ اس موقع پر متاثرین نے حکومت کی امدادی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کیا مگر ساتھ ہی مزید سہولیات فراہم کرنے کی اپیل بھی کی۔

قیمتی جانوں کا ضیاع
خیبر پختونخوا میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے تباہی کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک صوبے بھر میں 350 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں سب سے زیادہ ہلاکتیں بونیر سے رپورٹ ہوئی ہیں جہاں 228 افراد لقمہ اجل بنے۔ متاثرین میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ مقامی حکام کے مطابق اب بھی کئی دیہات کچے مکانات کے انہدام کے خدشے کے پیش نظر خطرے میں ہیں۔

این ڈی ایم اے کی امدادی سرگرمیاں
وزیراعظم اور فیلڈ مارشل سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرنے کے ساتھ ساتھ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے بھی امدادی سرگرمیوں میں تیزی پیدا کر دی ہے۔ این ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق آج صبح باجوڑ اور مانسہرہ کے لیے دو بڑی امدادی کھیپیں روانہ کی گئیں۔ ان میں سینکڑوں خیمے، کمبل، جنریٹر، ڈی واٹرنگ پمپس، راشن بیگز اور بنیادی ادویات شامل ہیں۔
یہ سامان مقامی ضلعی انتظامیہ کے حوالے کیا جائے گا تاکہ متاثرین تک بروقت پہنچ سکے۔ این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ امدادی سرگرمیوں میں مسلح افواج اور فلاحی ادارے بھی بھرپور تعاون کر رہے ہیں۔
فوج اور سول اداروں کا مشترکہ کردار
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے دورے کے دوران فوجی جوانوں کی سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج ہمیشہ عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور قدرتی آفات میں اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر ریلیف اور ریسکیو میں حصہ لیتی ہے۔ وزیراعظم نے بھی فوج اور سول اداروں کے مشترکہ کردار کو سراہا اور کہا کہ یہی اتحاد ملک کو مشکل وقت سے نکالنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
متاثرین کے مسائل اور حکومت کی یقین دہانی
متاثرہ خاندانوں نے وزیراعظم اور فیلڈ مارشل سے ملاقات میں شکایات کیں کہ بارش کے بعد کئی دیہات میں اب بھی راستے بند ہیں، خوراک اور پینے کے پانی کی کمی ہے جبکہ طبی سہولیات ناکافی ہیں۔ وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ امدادی کارروائیوں کو مزید تیز کیا جائے گا اور کسی کو بھی تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے این ڈی ایم اے اور صوبائی انتظامیہ کو خصوصی ہدایات جاری کی ہیں کہ متاثرین تک فوری امداد پہنچائی جائے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر اعلان کیا کہ متاثرین کی بحالی تک حکومت کی کوششیں جاری رہیں گی اور ضرورت پڑنے پر مزید وسائل بھی فراہم کیے جائیں گے۔
بین الاقوامی برادری سے تعاون کی اپیل
وزیراعظم اور فیلڈ مارشل سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے بارہا اس بات پر زور دیتے رہے کہ موجودہ صورتحال ایک بڑے قومی سانحے سے کم نہیں۔ انہوں نے عالمی برادری، دوست ممالک اور بین الاقوامی اداروں سے بھی اپیل کی کہ پاکستان کے عوام کو اس مشکل وقت میں تنہا نہ چھوڑیں اور بحالی کے عمل میں اپنا کردار ادا کریں۔
وزیراعظم اور فیلڈ مارشل سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ نہ صرف متاثرین کے لیے امید کا پیغام ہے بلکہ یہ واضح پیغام بھی ہے کہ ریاستی ادارے اور قیادت عوام کو مشکل میں اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔ موجودہ صورتحال میں حکومت، فوج اور فلاحی اداروں کی مشترکہ کاوشیں ملک کو اس تباہی سے نکالنے میں کلیدی کردار ادا کریں گی۔ متاثرین کو اب توقع ہے کہ امدادی اور بحالی کے اقدامات تیزی سے جاری رہیں گے اور وہ جلد دوبارہ اپنی زندگیوں کو معمول پر لاسکیں گے۔
READ MORE FAQs
وزیراعظم اور فیلڈ مارشل نے کن اضلاع کا دورہ کیا؟
وزیراعظم اور فیلڈ مارشل نے سوات، بونیر اور شانگلہ کے سیلاب متاثرہ اضلاع کا دورہ کیا۔
اس دورے کا مقصد کیا تھا؟
متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی، نقصانات کا جائزہ اور امدادی سرگرمیوں کی نگرانی اس دورے کا بنیادی مقصد تھا۔
امدادی سرگرمیوں میں کون کون شامل ہے؟
این ڈی ایم اے، پاک فوج، ضلعی انتظامیہ اور فلاحی ادارے مل کر ریلیف آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔