مریم نواز کا دورہ جاپان جاپانی وزیرِ خارجہ کے سینئر اسٹیٹ منسٹر سے ملاقات، ٹیکنالوجی، تجارت، زراعت، صحت اور ٹریفک سسٹم میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
ٹوکیو:وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ جاپان دنیا بھر میں معاشی، ٹیکنالوجی اور سماجی ترقی کا ایک شاندار ماڈل بن چکا ہے، جہاں مادی ترقی کے ساتھ ساتھ انسانی اقدار کا احترام بھی نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ترقی اور اصلاحات کے عمل کو تیز کرنے کے لیے جاپان کے ماڈل سے استفادہ کیا جائے گا تاکہ صوبے کے عوام کو جدید سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے جاپان کے وزارتِ خارجہ کے سینئر اسٹیٹ منسٹر مایا جی ٹاکوما سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں تجارت، سرمایہ کاری، صنعتی ترقی اور باہمی تعاون کو فروغ دینے کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور جاپان کے درمیان تعلقات کو مزید وسعت دی جائے اور سرمایہ کاری کے نئے در کھولے جائیں۔
مایا جی ٹاکوما نے پاکستان میں حالیہ سیلاب، بالخصوص خیبرپختونخوا میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ جاپان قدرتی آفات کے متاثرین کے ساتھ کھڑا ہے۔
مریم نواز کا دورہ جاپان اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے جاپان کے تجربات اپنانے پر زور
مریم نواز نے کہا کہ زلزلے، سیلاب اور دیگر قدرتی آفات کے مقابلے کے لیے جاپان کے تجربات مثالی ہیں اور پنجاب ان سے استفادہ کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ قدرتی آفات سے بچاؤ اور متاثرین کی بحالی کے لیے جاپان کے نظام کو سمجھ کر پاکستان میں بھی جدید حکمتِ عملی اپنائی جائے گی۔
ٹوکیو کے جدید ٹریفک کنٹرول سینٹر کا دورہ
وزیراعلیٰ پنجاب نے جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں قائم جدید ترین ٹریفک کنٹرول سینٹر کا بھی دورہ کیا، جہاں انہیں ٹریفک مانیٹرنگ، ڈیٹا کلیکشن، ٹرانسپورٹ پلاننگ اور انفراسٹرکچر کے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اس موقع پر مریم نواز نے کہا:
"لاہور سمیت پنجاب کے تمام بڑے شہروں میں ٹریفک کے نظام کو مصنوعی ذہانت (AI) سے جوڑا جا رہا ہے۔ سیف سٹی کیمروں کو ٹریفک مانیٹرنگ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ ٹریفک کے بہاؤ کو جدید انداز میں منظم کیا جا سکے۔”
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پنجاب کو ایک جدید اور اسمارٹ صوبہ بنانے کے لیے جاپان کے ٹریفک کنٹرول سسٹم سے سیکھا جائے گا۔
جاپان پارلیمنٹرین فرینڈ شپ لیگ کے چیئرمین سے ملاقات
مریم نواز کا دورہ جاپان میں مریم نواز نے جاپان پارلیمنٹرین فرینڈ شپ لیگ کے چیئرمین سیشیرو ایٹو سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں زراعت، صنعت، تعلیم، افرادی قوت اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔
سیشیرو ایٹو نے کہا کہ وہ پنجاب میں سرمایہ کاری لانے اور مشترکہ منصوبوں کے آغاز میں اہم کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جاپان اور پاکستان کی پارلیمان کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ دیا جانا چاہیے۔
جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کی زبردست کامیابی: کائنات کا قدیم ترین بلیک ہول دریافت
تعلیم، صحت اور ماحولیات میں تعاون
وزیراعلیٰ پنجاب نے جاپان کی قیادت کو بتایا کہ صوبے میں تعلیم، صحت، پولیس ریفارمز، سیوریج اور واٹر ٹریٹمنٹ، ماحولیات اور شہری سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے جدید اصلاحات پر کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام شعبوں میں جاپانی ماڈل اور ٹیکنالوجی کو اپنایا جائے گا تاکہ پنجاب کے عوام کو جدید سہولتوں سے آراستہ کیا جا سکے۔
تجزیہ: پنجاب کے لیے جاپان ماڈل کی اہمیت
ماہرین کے مطابق جاپان نے دوسری جنگِ عظیم کے بعد جس تیز رفتاری سے ترقی کی، وہ دنیا بھر کے لیے مثال ہے۔ مریم نواز کا یہ اقدام پنجاب کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے نہایت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ خاص طور پر ٹریفک نظام، ٹیکنالوجی، پانی کے انتظام اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے حوالے سے مریم نواز کا دورہ جاپان اور جاپانی تعاون پنجاب کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجابمریم نواز کا دورہ جاپان اور ملاقاتیں ظاہر کرتی ہیں کہ صوبے میں ترقیاتی عمل کو عالمی معیار پر ڈھالنے کی سنجیدہ کوشش کی جا رہی ہے۔ اگر جاپان کے ساتھ طے پانے والے تعاون پر عملی اقدامات کیے جاتے ہیں تو آنے والے برسوں میں پنجاب نہ صرف پاکستان بلکہ خطے میں ترقی و ٹیکنالوجی کا مرکز بن سکتا ہے۔
Day 3 in Japan was jam-packed & productive.
CM Punjab Maryam Nawaz met Japan’s Sr. State Minister MIYAJI Takuma—both reaffirmed Pak-Japan friendship as time-tested & future-focused. She visited Tokyo’s Advanced Traffic Control Center, met the Chairman of Japan Parliamentary… pic.twitter.com/1DJSAtz6Vh
— PMLN (@pmln_org) August 20, 2025
READ MORE FAQs”
مریم نواز نے جاپان ماڈل سے استفادہ کرنے کی بات کیوں کی؟
انہوں نے کہا کہ جاپان معاشی اور سماجی ترقی کا کامیاب ماڈل ہے جو پنجاب کے لیے مفید ہو سکتا ہے۔
کن شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا؟
ٹیکنالوجی، تعلیم، صحت، زراعت، صنعت اور ٹریفک نظام میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
ٹریفک سسٹم کے حوالے سے کیا اقدامات تجویز ہوئے؟
ٹوکیو ٹریفک کنٹرول سینٹر کے جدید نظام سے استفادہ کرتے ہوئے پنجاب کے شہروں میں AI بیسڈ ٹریفک مینجمنٹ لاگو کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ماہرین اس اقدام کو کیسے دیکھ رہے ہیں؟
ماہرین کے مطابق یہ اقدام پنجاب کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔