پنجاب حکومت نے فیملی پنشن دوبارہ بحال کر دی، نوٹیفکیشن جاری
پنجاب حکومت نے بالآخر وہ فیصلہ کر لیا جس کا ہزاروں سرکاری ملازمین کے اہل خانہ کئی ماہ سے شدت سے انتظار کر رہے تھے۔ پنجاب حکومت نے فیملی پنشن دوبارہ بحال کر دی اور اس حوالے سے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ اس فیصلے کے نتیجے میں وہ گھرانے جو اپنے کفیل کی وفات کے بعد معاشی مشکلات سے دوچار تھے، اب ایک مرتبہ پھر مستقل آمدنی کے ذریعے مالی سہولت حاصل کر سکیں گے۔
نوٹیفکیشن کی تفصیلات
جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق اب فیملی پنشن کی ادائیگی سرکاری ملازم کی وفات کے بعد اہل خانہ کو 10 سال تک جاری رہے گی۔ تاہم، اگر مرحوم ملازم کی بیوہ زندہ ہو تو اسے تاحیات پنشن دی جائے گی۔ یہی اصول غیر شادی شدہ بیٹیوں کے لیے بھی لاگو ہوگا جو اپنے والد یا والدہ کے بعد معاشی طور پر کمزور سمجھی جاتی ہیں۔

اس فیصلے سے نہ صرف بیواؤں کو معاشی تحفظ ملے گا بلکہ غیر شادی شدہ بیٹیاں بھی ریاستی سرپرستی کے تحت زندگی گزار سکیں گی۔ یہی وہ پہلو ہے جس نے پنجاب حکومت نے فیملی پنشن دوبارہ بحال کر دی کے اعلان کو اہلِ خانہ کے لیے امید کی نئی کرن بنا دیا ہے۔
پس منظر
گزشتہ سال پنجاب حکومت نے پنشن قوانین میں بڑی تبدیلیاں کی تھیں جس کے نتیجے میں فیملی پنشن کے نظام کو محدود کر دیا گیا تھا۔ اس اقدام سے ہزاروں خاندان متاثر ہوئے اور کئی جگہوں پر سرکاری ملازمین کی تنظیموں اور ورثا نے شدید احتجاج بھی کیا۔ متعدد کیسز عدالتوں تک بھی پہنچے جہاں متاثرہ خاندانوں نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ اقدام انہیں مالی طور پر غیر محفوظ بنا رہا ہے۔
اسی دباؤ اور عوامی مطالبے کے نتیجے میں بالآخر حکومت پنجاب نے پالیسی پر نظرِ ثانی کی اور ایک بار پھر فیملی پنشن کے نظام کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس طرح سے پنجاب حکومت نے فیملی پنشن دوبارہ بحال کر دی کا اعلان ایک عوام دوست قدم کے طور پر سامنے آیا ہے۔
بیواؤں اور بیٹیوں کے لیے بڑی سہولت
نوٹیفکیشن کے مطابق بیواؤں کو تاحیات پنشن دینے کا فیصلہ خاص طور پر اہم ہے کیونکہ وہ اپنے شوہر کی وفات کے بعد معاشی سہارا کھو دیتی ہیں۔ اسی طرح غیر شادی شدہ بیٹیوں کو بھی معاشی تحفظ فراہم کرنے کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا تاکہ وہ اپنی زندگی بوجھ کے بجائے سہولت کے ساتھ گزار سکیں۔
اس فیصلے سے واضح پیغام ملتا ہے کہ پنجاب حکومت نے فیملی پنشن دوبارہ بحال کر دی صرف ایک انتظامی فیصلہ نہیں بلکہ ایک فلاحی قدم ہے جس کا براہ راست تعلق عوام کی زندگیوں سے ہے۔
سرکاری ملازمین کی خوشی اور اطمینان
فیملی پنشن کی بحالی کی خبر ملتے ہی پنجاب بھر کے سرکاری ملازمین اور ان کے اہل خانہ نے خوشی اور اطمینان کا اظہار کیا۔ مختلف تنظیموں نے حکومت پنجاب کے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف موجودہ ملازمین کے لیے حوصلہ افزا ہے بلکہ ان کے اہل خانہ کو بھی یہ یقین دہانی کراتا ہے کہ حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے۔
ریٹائرڈ ملازمین کی تنظیموں کے نمائندوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے فیصلے نے ہزاروں خاندانوں کو شدید مشکلات میں ڈال دیا تھا، لیکن اب یہ فیصلہ ان کے زخموں پر مرہم رکھنے کے مترادف ہے۔ ان کے مطابق پنجاب حکومت نے فیملی پنشن دوبارہ بحال کر دی کا اعلان دراصل عوامی آواز کو تسلیم کرنے کا اعتراف ہے۔
معیشت پر اثرات اور حکومتی موقف
حکومت پنجاب کے مطابق اس فیصلے سے بجٹ پر بوجھ ضرور بڑھے گا، تاہم عوامی فلاح اور غریب خاندانوں کی معاشی مدد زیادہ اہم ہے۔ حکومتی حکام نے اعتراف کیا کہ مالی دباؤ کے باوجود بیواؤں اور یتیم بچیوں کو تنہا نہیں چھوڑا جا سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ ایک متوازن پالیسی کے تحت 10 سالہ مدت کے ساتھ ساتھ بیوہ اور غیر شادی شدہ بیٹیوں کو تاحیات پنشن دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
عوامی ردِعمل
عوامی سطح پر اس فیصلے کو بہت زیادہ پذیرائی ملی ہے۔ سوشل میڈیا پر لوگ حکومت کو خراج تحسین پیش کر رہے ہیں۔ صارفین کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے فیملی پنشن دوبارہ بحال کر دی کے بعد اب ہزاروں گھرانے سکون کا سانس لے سکیں گے۔ کئی صارفین نے مطالبہ کیا کہ اس فیصلے کو صرف پنجاب تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ اسے وفاق اور دیگر صوبوں میں بھی لاگو کیا جائے تاکہ پورے ملک کے ملازمین یکساں طور پر مستفید ہوں۔

قانونی پہلو
ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے نتیجے میں مستقبل میں پنشن قوانین کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہوگی تاکہ بار بار تبدیلیوں سے عوام کو پریشانی نہ ہو۔ ان کے مطابق پنشن کے قوانین کو مستقل اور عوام دوست بنانا ہی دیرپا حل ہے۔
مستقبل کے امکانات
اس فیصلے کے بعد امکان ہے کہ دیگر صوبائی حکومتیں بھی اسی طرز پر اپنے پنشن قوانین میں نرمی کریں گی۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر پنجاب میں یہ پالیسی کامیاب رہی تو دیگر صوبے بھی اپنے ملازمین اور ان کے اہل خانہ کو اسی قسم کا تحفظ دینے پر مجبور ہوں گے۔
مجموعی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ پنجاب حکومت نے فیملی پنشن دوبارہ بحال کر دی کا فیصلہ عوام دوست اور فلاحی نوعیت کا ہے۔ اس فیصلے سے ہزاروں بیوائیں اور غیر شادی شدہ بیٹیاں مالی مشکلات سے بچ سکیں گی، جبکہ سرکاری ملازمین کو بھی یہ یقین دہانی ہو گئی ہے کہ ان کی وفات کے بعد ان کے اہل خانہ تنہا نہیں رہیں گے۔
یہ اقدام حکومت پنجاب کے لیے عوامی سطح پر اعتماد بحال کرنے کا ذریعہ بھی بنے گا اور مستقبل میں اس فیصلے کے مثبت اثرات براہ راست سماج پر مرتب ہوں گے۔
READ MORE FAQs
پنجاب حکومت نے فیملی پنشن کب بحال کی؟
پنجاب حکومت نے 2025 میں باضابطہ نوٹیفکیشن کے ذریعے فیملی پنشن دوبارہ بحال کی۔
یہ سہولت کس کو فراہم کی جائے گی؟
اہل خانہ کو 10 سال تک پنشن دی جائے گی جبکہ بیوہ اور غیر شادی شدہ بیٹیوں کو تاحیات پنشن دی جائے گی۔
کیا یہ فیصلہ تمام ملازمین پر لاگو ہوگا؟
جی ہاں، پنجاب حکومت کے تمام سرکاری ملازمین کے اہل خانہ اس پالیسی کے تحت مستفید ہوں گے۔