علی امین گنڈاپور کا ردعمل: 9 مئی کیسز میں بانی چیئرمین کی ضمانت، آئین و قانون کی فتح
علی امین گنڈاپور کا 9 مئی کے مقدمات پر ردعمل: "ضمانت نے ثابت کر دیا بانی بے گناہ ہیں”
پاکستان کی سیاسی اور قانونی فضا میں ایک اور اہم موڑ اُس وقت آیا جب سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی و سابق وزیراعظم عمران خان کو 9 مئی کے آٹھ مقدمات میں ضمانت دے دی۔ اس فیصلے نے سیاسی حلقوں میں نئی بحث کو جنم دیا، اور پی ٹی آئی کی قیادت، بالخصوص وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اس فیصلے کو "آئین و قانون کی فتح” قرار دیا ہے۔
اپنے بیان میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا:
"بانی چیئرمین عمران خان کی ضمانت پر رہائی قانونی اور آئینی فیصلہ ہے۔ تمام فیصلے آئین و قانون کی روشنی میں ہی ہونے چاہییں، جھوٹے مقدمات کی کوئی حیثیت نہیں، اور یہی فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عمران خان بے گناہ ہیں۔”
سپریم کورٹ کا فیصلہ: قانونی موڑ
سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک اہم مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کی 9 مئی کے واقعات سے متعلق آٹھ مقدمات میں ضمانت منظور کر لی۔ چیف جسٹس جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کے دوران اس بات پر زور دیا کہ ہر فرد کو آئین کے مطابق منصفانہ ٹرائل کا حق حاصل ہے، اور قانونی ضمانت دینا ملزم کا حق ہے۔
یہ فیصلہ ان مقدمات کے پس منظر میں آیا جن میں عمران خان پر ریاستی اداروں، فوجی تنصیبات، اور اہم عمارتوں پر حملے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ تاہم عدالت نے ان مقدمات میں شواہد کی روشنی میں عمران خان کو ضمانت فراہم کی، جسے قانونی ماہرین نے ایک "مضبوط عدالتی قدم” قرار دیا۔
علی امین گنڈاپور کا دو ٹوک مؤقف
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے عدالت کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ:
"یہ فیصلہ پاکستان کے عدالتی نظام کی ساکھ کو بہتر بنائے گا۔”
"یہ سیاسی انتقام کے خلاف ایک قانونی دفاع ہے۔”
"ہم چاہتے ہیں کہ ہر پاکستانی کو انصاف ملے، چاہے وہ عام شہری ہو یا ملک کا سابق وزیراعظم۔”
انہوں نے مزید کہا کہ 9 مئی کے واقعات کی آڑ میں جس انداز سے عمران خان پر مقدمات قائم کیے گئے، وہ مکمل طور پر سیاسی نوعیت کے تھے اور ان کا مقصد صرف عمران خان کو دیوار سے لگانا تھا۔
9 مئی کے واقعات: پس منظر
9 مئی 2023 کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔ ان مظاہروں میں بعض مقامات پر فوجی تنصیبات اور سرکاری عمارات کو نقصان پہنچایا گیا، جس کے بعد ریاست نے سخت کارروائیاں کیں۔ عمران خان پر الزام لگایا گیا کہ وہ ان واقعات کے ذمہ دار ہیں، اور ان کے خلاف دہشت گردی، بغاوت اور امن و امان کی خلاف ورزی جیسے سنگین الزامات کے تحت درجنوں مقدمات درج کیے گئے۔
پی ٹی آئی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں شامل عناصر میں پارٹی کا کوئی اعلیٰ رہنما یا کارکن شامل نہیں تھا، اور یہ سب کچھ منصوبہ بندی کے تحت پارٹی کو بدنام کرنے کے لیے کیا گیا۔
سیاسی ردعمل اور آئندہ کے امکانات
عمران خان کی ضمانت کے بعد پی ٹی آئی کے حلقوں میں جوش و خروش کی نئی لہر دوڑ گئی ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ:
عدالت کی طرف سے ملنے والی ریلیف پارٹی کے لیے اخلاقی فتح ہے۔
یہ فیصلہ عوامی سطح پر عمران خان کی ساکھ کو بہتر بنائے گا۔
مستقبل قریب میں سیاسی ماحول میں ایک نئی صف بندی ممکن ہے، جس میں عمران خان دوبارہ متحرک سیاسی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے بھی اس تناظر میں واضح کیا کہ:
"یہ فیصلہ صرف عمران خان کی نہیں بلکہ ہر اُس پاکستانی کی فتح ہے جو قانون کی بالادستی اور انصاف پر یقین رکھتا ہے۔”
آئین، قانون اور انصاف: ایک نیا بیانیہ
عمران خان کی رہائی کے بعد پی ٹی آئی کی قیادت دوبارہ آئین اور قانون کی بالادستی کے نعرے پر زور دے رہی ہے۔ گنڈاپور کا مؤقف ہے کہ:
- تمام جھوٹے مقدمات وقت کے ساتھ ختم ہو جائیں گے۔
- ملک کی ترقی انصاف کی فراہمی سے مشروط ہے۔
- انصاف کی بنیاد پر ہی قومیں بنتی اور سنورتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں آئین و قانون کی بالا دستی قائم ہو جائے تو نہ صرف سیاسی استحکام ممکن ہے بلکہ معاشی ترقی کا راستہ بھی کھل سکتا ہے۔
قانونی ماہرین کی رائے
عدالتی فیصلے پر قانونی ماہرین کی رائے بھی اہم ہے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو ایک اصولی اور آئینی اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔ بعض ماہرین کے مطابق:
ضمانت ایک بنیادی حق ہے جو ہر شہری کو حاصل ہے۔
مقدمے کا حتمی فیصلہ عدالت میں شواہد کی بنیاد پر ہی ہوگا، لیکن ضمانت اس وقت دی جاتی ہے جب فوری طور پر ملزم کی گرفتاری غیر ضروری سمجھی جائے۔
ریاست کو چاہیے کہ وہ مقدمات میں سیاست نہ کرے، بلکہ قانون کو خود بولنے دے۔
عوامی ردعمل
عام عوام، خصوصاً پی ٹی آئی کے حامیوں کی طرف سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر #ImranKhanZaamanat اور #JusticePrevails جیسے ہیش ٹیگز ٹرینڈ کرتے رہے، جن سے عوامی جذبات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
کیا یہ فیصلہ ایک نئی شروعات ہے؟
عمران خان کی ضمانت پر رہائی نہ صرف ایک قانونی پیش رفت ہے بلکہ یہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک نیا باب بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ اس فیصلے نے ثابت کر دیا ہے کہ:
- آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر ہی فیصلے درست ہو سکتے ہیں۔
- سیاسی انتقام کا راستہ عدالتی نظام سے روکا جا سکتا ہے۔
- ہر پاکستانی، خواہ وہ کسی بھی جماعت یا سوچ سے تعلق رکھتا ہو، انصاف کا حق رکھتا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا مؤقف اس تمام صورتِ حال میں قانونی و سیاسی بیانیے کا آئینہ دار ہے۔ اگر آنے والے دنوں میں پی ٹی آئی کو مزید قانونی ریلیف ملا، تو یہ جماعت ایک بار پھر سیاسی میدان میں متحرک کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہو سکتی ہے
READ MORE FAQs
سپریم کورٹ نے عمران خان کو کتنے مقدمات میں ضمانت دی؟
سپریم کورٹ نے 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت منظور کی۔
علی امین گنڈاپور نے فیصلے پر کیا ردعمل دیا؟
انہوں نے کہا کہ یہ آئین و قانون کی فتح ہے اور جھوٹے مقدمات کی کوئی حیثیت نہیں۔
اس فیصلے کا مستقبل کی سیاست پر کیا اثر ہوگا؟
مبصرین کے مطابق یہ فیصلہ سیاسی منظرنامے میں بڑی تبدیلی لا سکتا ہے اور حکومت و اپوزیشن کے درمیان کشیدگی کو بڑھا سکتا ہے