گلگت بلتستان کے چرواہوں کی حاضر دماغی: وزیراعظم نے انسانی جانیں بچانے والے ہیروز وصیت خان کو خراجِ تحسین
اسلام آباد : — گلگت بلتستان کے ضلع غذر کے چرواہوں نے اپنی حاضر دماغی اور بروقت اطلاع دے کر 300 سے زائد قیمتی انسانی جانوں کو بچایا۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے چرواہوں وصیت خان، انصار اور محمد خان کو اسلام آباد بلا کر ان کی قربانی اور بہادری کو خراجِ تحسین پیش کیا اور فی کس 25 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا۔
وزیرِ اعظم سے ملاقات اور انعامی چیکس کی تقسیم
وزیراعظم نے کہا کہ یہ تینوں چرواہے گلگت بلتستان کے ہیروز ہیں جن کی بدولت نہ صرف علاقہ محفوظ ہوا بلکہ سینکڑوں افراد ایک بڑے سانحے سے بچ گئے۔
ملاقات میں وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ بھی موجود تھے۔ چرواہوں نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ سب اللہ کے کرم اور بروقت فیصلہ سازی کا نتیجہ ہے۔
سیلاب کے قہر سے شائی درہ گاؤں تباہ، مکانات، اسکول اور سڑکیں ملیامیٹ
سانحے کی ابتدا: چرواہوں نے کیسے خطرہ محسوس کیا؟
وصیت خان ہر سال کی طرح اس برس بھی اپنے 500 مویشیوں کے ساتھ غذر کے علاقے روشن میں گرمیوں کا موسم گزارنے گئے تھے۔
21 اگست کی رات موسم بالکل صاف تھا مگر اگلی صبح اچانک ایک خوفناک آواز آئی۔ وصیت خان نے خیمے سے باہر نکل کر دیکھا تو قریب کے نالے میں تیزی سے ملبہ گر رہا تھا۔ وہ فوراً سمجھ گئے کہ قریب کا گلیشیئر پھٹ چکا ہے اور گاؤں کو خطرہ لاحق ہے۔
بروقت اطلاع اور قیمتی جانوں کا تحفظ
وصیت خان اور ان کے ساتھیوں نے فوری طور پر پہاڑ پر جا کر موبائل سگنلز حاصل کیے اور علاقے کے لوگوں کو اطلاع دی۔
انہوں نے اپنے والد سمیت عزیز و اقارب کو فون پر خبردار کیا کہ "سامان چھوڑ دو، مکان چھوڑ دو، صرف جانیں بچاؤ۔”
اسی بروقت اطلاع کی بدولت تالی داس گاؤں کے 200 سے زائد گھروں کو خالی کرا لیا گیا اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
مقامی آبادی کی جدوجہد اور مساجد سے اعلانات
کمیونٹی رہنما شریف اللہ کے مطابق وصیت خان کے والد نے مقامی جماعت خانے اور مساجد سے اعلانات کرائے، جس کے بعد گاؤں کے لوگ جاگے اور محفوظ مقامات کی طرف نکل گئے۔
بعض نوجوانوں نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پانی میں پھنسے خاندانوں کو بچایا۔ بعد میں یہ زمین بھی پانی میں ڈوب گئی لیکن لوگ محفوظ رہے۔
فوجی ہیلی کاپٹر کی ریسکیو کارروائی
وصیت خان اور ان کے ساتھی جب محفوظ مقام پر پھنس گئے تو فوجی ہیلی کاپٹر کو طلب کیا گیا۔ چوتھی کوشش میں انھیں کامیابی سے ریسکیو کر کے گھر کے قریب اتارا گیا۔
وصیت خان کا کہنا تھا کہ ان کے خیمے، مال مویشی اور جمع پونجی سب بہہ گئی مگر سکون اس بات کا ہے کہ کسی انسان کی جان ضائع نہیں ہوئی۔
گلیشیئر پھٹنے کے خطرات اور سائنسی ماہرین کی وارننگ
ریسکیو 1122 کے اہلکاروں کے مطابق دریائے غذر میں پانی اور برف کا بہاؤ خطرناک حد تک بڑھ گیا تھا اور اگر یہ رکا رہتا تو دریائے گلگت میں بھی شدید سیلاب آ سکتا تھا۔
انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈویلوپمنٹ (ICIMOD) سے وابستہ محقق ڈاکٹر شیر محمد نے بتایا کہ متاثرہ علاقے میں مزید چار جھیلیں بھی موجود ہیں جن میں سے ایک پھٹی ہوئی جھیل سے تین گنا بڑی ہے اور کسی بھی وقت پھٹ سکتی ہے۔
موسمیاتی تبدیلی اور گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا
ماہرِ ماحولیات ڈاکٹر عدنان طاہر کے مطابق گلگت بلتستان میں درجہ حرارت اوسط سے 5 سے 7 ڈگری زیادہ رہا ہے، جس کی وجہ سے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گلیشیئر پگھلنے سے صرف پانی نہیں بلکہ بڑے پتھر اور ملبہ بھی آتا ہے جو انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔
یہ صورتحال واضح طور پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو ظاہر کرتی ہے اور پاکستان کو فوری طور پر ارلی وارننگ سسٹم مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔
مقامی حکومت اور پولیس کا ردِ عمل
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے بھی وصیت خان اور ساتھیوں کی بہادری کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بروقت اطلاع نہ ملتی تو ایک بڑی تباہی آ سکتی تھی۔
گلگت بلتستان پولیس نے وصیت خان کو 10 ہزار روپے انعام کا اعلان بھی کیا۔
یہ واقعہ پاکستان میں گلیشیئرز کے خطرناک پگھلنے کی ایک اور مثال ہے۔
وصیت خان اور ان کے ساتھیوں کی حاضر دماغی اور قربانی کو نہ صرف عوام بلکہ حکومت نے بھی تسلیم کیا ہے۔ ان کا یہ عمل سنہری حروف میں لکھا جائے گا اور یہ پیغام ہے کہ مقامی برادریاں اگر متحد ہوں تو بڑی تباہیوں سے بچا جا سکتا ہے۔