جولائی 2025: پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں نمایاں اضافہ
پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں 6.42 فیصد اضافہ: معیشت پر اثرات اور مستقبل کی سمت
پاکستانی معیشت ایک پیچیدہ مرحلے سے گزر رہی ہے جہاں ایک طرف زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھنے کی جدوجہد جاری ہے اور دوسری جانب توانائی کے بڑھتے ہوئے تقاضے درآمدات میں مسلسل اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔ جولائی 2025 کے دوران ادارہ برائے شماریات پاکستان (PBS) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں سالانہ بنیادوں پر 6.42 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو ملک کے معاشی رجحانات کا نہایت اہم اشاریہ ہے۔
درآمدات میں اضافے کی تفصیلات
اعداد و شمار کے مطابق، جولائی 2025 میں پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات پر 1.345 ارب ڈالر زرمبادلہ خرچ کیا گیا، جبکہ جولائی 2024 میں یہ حجم 1.264 ارب ڈالر تھا۔ اس طرح سال بہ سال (YoY) کی بنیاد پر 81 کروڑ ڈالر کا اضافہ ظاہر ہوا۔ یہ اضافہ محض معمولی فرق نہیں بلکہ توانائی کے شعبے میں بڑھتی ہوئی ملکی ضرورت اور بین الاقوامی سطح پر خام تیل کی قیمتوں کے اتار چڑھاؤ کا بھی عکاس ہے۔
اگر ماہانہ بنیاد پر دیکھا جائے تو جون 2025 کے مقابلے میں جولائی 2025 میں 2.68 فیصد اضافہ ہوا۔ جون میں پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات 1.310 ارب ڈالر تھیں۔ یہ مسلسل اضافی رجحان ملک کی اقتصادی پالیسیوں، توانائی کی طلب، اور صنعتی سرگرمیوں کی بحالی کی جانب بھی اشارہ کرتا ہے۔
پٹرولیم مصنوعات کیوں اہم ہیں؟
پٹرولیم مصنوعات نہ صرف توانائی کی فراہمی کا اہم ذریعہ ہیں بلکہ صنعت، زراعت، ٹرانسپورٹ، اور گھریلو سطح پر ان کا استعمال بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں جہاں مقامی سطح پر توانائی پیداوار محدود ہے، وہاں درآمدات کے ذریعے ضروریات پوری کی جاتی ہیں۔ اسی لیے پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں معمولی اضافہ بھی معاشی پالیسیوں، مالی خسارے، اور زرمبادلہ کی ضروریات پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔
عالمی مارکیٹ کا کردار
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عالمی منڈی سے جڑی ہوتی ہیں۔ جولائی 2025 میں بین الاقوامی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں تھوڑا اضافہ دیکھنے میں آیا جس کا براہ راست اثر پاکستان کی درآمدی لاگت پر پڑا۔ اگرچہ حکومت وقتاً فوقتاً قیمتوں کو مستحکم رکھنے کی کوشش کرتی ہے، لیکن عالمی قیمتیں اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اتار چڑھاؤ درآمدات کے حجم کو متاثر کرتے ہیں۔
ملکی درآمدات میں مجموعی اضافہ
جولائی 2025 میں صرف پٹرولیم ہی نہیں، بلکہ مجموعی ملکی درآمدات میں بھی 29.25 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس ماہ درآمدات کا کل حجم 5.44 ارب ڈالر رہا جو گزشتہ سال جولائی میں 4.21 ارب ڈالر تھا۔ یہ اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ ملک میں صنعتی سرگرمیوں میں تیزی آئی ہے، یا پھر پیداواری صلاحیت میں کمی کے باعث خام مال اور دیگر اشیاء درآمد کرنا پڑی ہیں۔
درآمدات میں اضافے کے اسباب
پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں اضافہ کئی اسباب کی بنیاد پر ہو سکتا ہے:
توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب: جولائی کے مہینے میں گرمی کی شدت میں اضافے کے باعث بجلی کی کھپت میں اضافہ ہوا، جس کے لیے فرنس آئل یا ڈیزل کی درآمد ضروری ہو سکتی ہے۔
صنعتی سرگرمیوں میں تیزی: برآمدات بڑھانے اور صنعتی پیداواری عمل کو تیز کرنے کے لیے توانائی کی مسلسل فراہمی ناگزیر ہے۔
زرعی شعبے کی ضروریات: کھاد کی تیاری اور زرعی مشینری کے لیے بھی پٹرولیم مصنوعات درکار ہوتی ہیں، خاص طور پر جب کاشتکاری کے سیزن کی تیاری ہو رہی ہو۔
عوامی ٹرانسپورٹ کی بحالی: کووڈ-19 کے بعد عوامی سرگرمیوں کی مکمل بحالی سے ٹرانسپورٹ کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے، جس نے ڈیزل اور پٹرول کی کھپت میں بھی اضافہ کیا ہے۔
اثرات: درآمدات میں اضافہ خطرہ یا موقع؟
درآمدات میں اضافہ بظاہر منفی لگ سکتا ہے کیونکہ اس سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھتا ہے، لیکن اگر اس اضافہ کی وجہ مقامی پیداوار اور برآمدات میں اضافے کے لیے خام مال یا ایندھن کی درآمد ہے، تو یہ ایک مثبت اشاریہ بھی ہو سکتا ہے۔
لیکن پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں مسلسل اضافہ کئی خطرات کا پیش خیمہ بھی ہے:
- زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ
- مہنگائی میں اضافہ
- روپے کی قدر میں کمی
- تجارتی خسارے میں وسعت
یہ تمام عناصر معیشت کے استحکام کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں، خاص طور پر اس وقت جب آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں کے ساتھ سخت شرائط پر معاہدے جاری ہوں۔
ممکنہ حکمت عملی
اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے حکومت کو چند اقدامات کی طرف توجہ دینی ہوگی:
توانائی کے متبادل ذرائع کو فروغ دینا
شمسی، ہوا اور پانی سے توانائی حاصل کرنے کے منصوبوں کو ترجیح دے کر پٹرولیم مصنوعات پر انحصار کم کیا جا سکتا ہے۔
مقامی ریفائننگ کی صلاحیت میں اضافہ
ملکی ریفائنریز کی اپ گریڈیشن سے درآمدات کا بوجھ کم ہو سکتا ہے۔
ٹرانسپورٹ نظام کی بہتری
پبلک ٹرانسپورٹ کو فروغ دے کر پٹرول کی طلب کو کم کیا جا سکتا ہے۔
برآمدات پر توجہ
اگر درآمدات کے ساتھ ساتھ برآمدات میں بھی تیزی آئے تو تجارتی توازن برقرار رکھا جا سکتا ہے۔
روپے کی قدر کو مستحکم رکھنا
ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو سنبھال کر درآمدی لاگت کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
جولائی 2025 میں پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں 6.42 فیصد اضافہ ملک کی اقتصادی حالت کا ایک اہم اشاریہ ہے جو کئی پہلوؤں کو اجاگر کرتا ہے۔ جہاں ایک طرف یہ اضافہ صنعتی سرگرمیوں کی بحالی کا عندیہ دیتا ہے، وہیں دوسری طرف زرمبادلہ کے ذخائر اور مالی خسارے کے لیے چیلنج بھی بنتا ہے۔
حکومت، صنعتکاروں اور عام شہریوں سب کو اس حقیقت کو سمجھنا ہوگا کہ توانائی کی بچت اور متبادل ذرائع کا فروغ ہی وہ راستہ ہے جو ملک کو معاشی خودمختاری کی طرف لے جا سکتا ہے۔ بصورتِ دیگر، بڑھتی ہوئی درآمدات کا دباؤ پاکستان کی معیشت کو کمزور کرتا چلا جائے گا۔