وفاقی وزارتِ صحت نے ایک بڑے اور تاریخی اقدام کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ خواتین کو سروائیکل کینسر سے بچاؤ کیلیے قومی ویکسینیشن مہم شروع کی جا رہی ہے
یہ مہم 15 ستمبر سے شروع ہوگی اور 27 ستمبر تک جاری رہے گی۔ اس کا مقصد 9 سے 14 سال کی بچیوں کو انسانی پیپیلوما وائرس (HPV) کے خلاف ویکسین فراہم کرنا ہے تاکہ مستقبل میں رحم کے کینسر کے خطرات کو نمایاں حد تک کم کیا جا سکے۔

مہم کی تفصیلات
وزارت صحت کے مطابق، خواتین کو سروائیکل کینسر سے بچاؤ کیلیے قومی ویکسینیشن مہم کے پہلے مرحلے میں پنجاب، سندھ، اسلام آباد اور آزاد جموں و کشمیر کو شامل کیا گیا ہے۔ اس دوران لاکھوں بچیوں کو اسکولوں، مدارس، صحت مراکز اور ویکسینیشن سینٹرز میں مفت ویکسین فراہم کی جائے گی۔
اسلام آباد میں اس مہم کا خاص ہدف ایک لاکھ 46 ہزار بچیوں کو ویکسین لگانا ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (ڈی ایچ او) اسلام آباد ڈاکٹر راشدہ بتول نے میڈیا کو بتایا کہ شہر بھر کے اسکولوں اور مدارس کے ساتھ ساتھ بنیادی صحت مراکز اور اسپتالوں میں بھی ویکسینیشن سہولت فراہم کی جائے گی۔
دوسرے مرحلے میں یہ مہم خیبرپختونخوا اور دیگر اضلاع تک پھیلائی جائے گی تاکہ ملک بھر میں یکساں سہولت فراہم کی جا سکے۔
ایچ پی وی ویکسین کی اہمیت
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ سروائیکل کینسر ایک "خاموش کینسر” ہے جو اکثر ابتدائی مراحل میں علامات ظاہر نہیں کرتا۔ جب یہ بیماری اپنی شدت اختیار کرتی ہے تو اس کا علاج نہ صرف مشکل بلکہ مہنگا بھی ہو جاتا ہے۔ ایچ پی وی وائرس اس بیماری کی سب سے بڑی وجہ ہے، جو عام طور پر جنسی تعلقات کے ذریعے منتقل ہوتا ہے۔
ایچ پی وی ویکسین بچیوں کو کم عمری میں فراہم کی جائے تو یہ ان کے مدافعتی نظام کو مضبوط بنا دیتی ہے اور مستقبل میں رحم کے کینسر سے محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ عالمی ادارۂ صحت (WHO) بھی اس ویکسین کو خواتین کی صحت کے تحفظ کے لیے انتہائی اہم قرار دیتا ہے۔

پاکستان میں صورتحال
اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً 6 ہزار خواتین سروائیکل کینسر کا شکار ہوتی ہیں، جن میں سے 3 ہزار کے قریب موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر بروقت ویکسینیشن اور اسکریننگ کے اقدامات کیے جائیں تو اموات کی شرح میں 70 فیصد تک کمی لائی جا سکتی ہے۔
اسی لیے وزارت صحت نے پہلی مرتبہ اس مسئلے کو قومی سطح پر اجاگر کرتے ہوئے ایک جامع منصوبہ ترتیب دیا ہے تاکہ مستقبل میں خواتین کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔
عوامی آگاہی مہم
وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ ویکسینیشن مہم کے ساتھ ساتھ ایک عوامی آگاہی پروگرام بھی چلایا جائے گا جس میں والدین، اساتذہ اور کمیونٹی لیڈرز کو شامل کیا جائے گا تاکہ وہ اپنی بچیوں کو ویکسین لگوانے میں ہچکچاہٹ محسوس نہ کریں۔
ڈاکٹرز اور ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت سے والدین لاعلمی یا غلط فہمی کے باعث بچیوں کو یہ ویکسین لگوانے سے کتراتے ہیں۔ اس لیے میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز پر مہم چلائی جائے گی تاکہ لوگ سمجھ سکیں کہ یہ ویکسین بچیوں کے مستقبل کے لیے ایک حفاظتی ڈھال ہے۔
عالمی تناظر
دنیا کے کئی ممالک جیسے برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا میں ایچ پی وی ویکسین کو قومی صحت کے پروگراموں میں شامل کر لیا گیا ہے، جس کے بعد وہاں سروائیکل کینسر کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ پاکستان میں یہ اقدام دیر سے ضرور شروع کیا جا رہا ہے، مگر ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ لاکھوں جانیں بچانے کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا۔
حکومت کا عزم
وزارت صحت کے حکام نے کہا ہے کہ یہ مہم صرف ایک وقتی قدم نہیں بلکہ ایک طویل مدتی منصوبے کا حصہ ہے۔ مستقبل میں ویکسین کو ملک بھر کے ای پی آئی (Expanded Programme on Immunization) میں شامل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ ہر بچی کو یہ سہولت باقاعدگی سے دستیاب ہو۔

وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا:
"ہماری ترجیح ہے کہ پاکستان کی بیٹیاں صحت مند اور محفوظ رہیں۔ رحم کے کینسر جیسے جان لیوا مرض سے بچاؤ کے لیے یہ ویکسین ایک انقلابی قدم ہے۔”
خواتین کو سروائیکل کینسر سے بچاؤ کیلیے قومی ویکسینیشن مہم کا آغاز پاکستان میں خواتین کی صحت کے تحفظ کے حوالے سے ایک تاریخی سنگ میل ہے۔ یہ نہ صرف بچیوں کو مستقبل کے خطرناک مرض سے بچائے گا بلکہ ملک میں خواتین کی شرحِ اموات میں کمی لانے کا باعث بھی بنے گا۔