پاکستان اسٹاک ایکسچینج 150 ہزار پوائنٹس عبور، ڈالر بھی سستا ،پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی: معیشت میں بحالی کی امید یا وقتی لہر؟
پاکستان کی معیشت ایک بار پھر سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے کیونکہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) نے ایک مرتبہ پھر ایک لاکھ 50 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کرلی ہے۔ کاروباری ہفتے کے دوسرے دن، اسٹاک مارکیٹ میں نمایاں تیزی دیکھی گئی، جہاں کاروبار کے آغاز پر ہی 100 انڈیکس میں 400 پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس پیش رفت نے سرمایہ کاروں کو نئی امید دی ہے کہ شاید پاکستان کی معیشت ایک مستحکم راستے کی طرف گامزن ہو رہی ہے۔
اس روز 100 انڈیکس 150,371 پوائنٹس کی سطح پر ٹریڈ کرتا ہوا دیکھا گیا، جو کہ گذشتہ روز یعنی پیر کو 149,971 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ مارکیٹ نے نہ صرف اپنا پچھلا نقصان پورا کیا بلکہ نئی بلندیوں کی طرف قدم بڑھایا۔
مارکیٹ کی سرگرمیوں کی تفصیل
کاروباری دن کے اختتام تک مارکیٹ میں مجموعی طور پر 51 کروڑ 18 لاکھ 21 ہزار 531 شیئرز کا لین دین ہوا، جس کی مالیت 34 ارب 19 کروڑ 9 لاکھ 61 ہزار 502 روپے تھی۔ اس قدر بڑے پیمانے پر ٹریڈنگ سرگرمیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے، چاہے وہ مقامی ہوں یا غیر ملکی۔
انڈیکس کی تیزی کی وجوہات
پاکستان اسٹاک ایکسچینج 150 ہزار پوائنٹس کی تیزی کی کئی ممکنہ وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں سرفہرست درج ذیل عوامل ہیں:
معاشی پالیسیوں میں بہتری: حکومت کی جانب سے معاشی اصلاحات، بجٹ خسارے میں کمی، اور ٹیکس نیٹ کو بڑھانے جیسے اقدامات نے مارکیٹ میں مثبت رجحان پیدا کیا ہے۔
آئی ایم ایف کی معاونت: پاکستان نے حال ہی میں آئی ایم ایف کے ساتھ ایک نئے بیل آؤٹ پیکج پر پیش رفت کی ہے، جس سے معیشت میں استحکام کی توقعات بڑھی ہیں۔
مہنگائی میں کمی: مہنگائی کی شرح میں معمولی کمی نے عوام اور کاروباری طبقے کو کچھ حد تک ریلیف دیا ہے، جس کا اثر سرمایہ کاری پر بھی پڑا ہے۔
زرِمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ: مرکزی بینک کی رپورٹ کے مطابق حالیہ مہینوں میں زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے، جس سے کرنسی پر دباؤ کم ہوا ہے اور سرمایہ کاری کا ماحول بہتر ہوا ہے۔
سیاسی استحکام: اگرچہ مکمل سیاسی استحکام نہیں ہے، مگر حالیہ چند ہفتوں میں سیاسی ماحول میں قدرے سکون نظر آیا، جو کہ مارکیٹ کے لیے خوش آئند ثابت ہوا۔
ڈالر کی قیمت میں کمی: کرنسی مارکیٹ کا رجحان
دوسری جانب کرنسی مارکیٹ سے بھی پاکستانی عوام کے لیے خوشخبری آئی ہے۔ ڈالر کی قیمت میں 10 پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جس کے بعد انٹربینک میں امریکی ڈالر کی قیمت 281.65 روپے ہو گئی ہے۔
یہ کمی معمولی ضرور ہے، لیکن اس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ روپے پر دباؤ میں کمی آ رہی ہے۔ کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت کے اتار چڑھاؤ کا براہ راست اثر درآمدات، مہنگائی اور عوامی خریداری کی طاقت پر ہوتا ہے۔
ڈالر کی قیمت میں کمی کی وجوہات
ڈالر کی قدر میں کمی کی ممکنہ وجوہات میں شامل ہیں:
مرکزی بینک کی مداخلت: اسٹیٹ بینک کی جانب سے ڈالر کی غیر ضروری مانگ کو کم کرنے کے لیے مارکیٹ میں مداخلت۔
برآمدات میں اضافہ: اگر برآمدات بڑھتی ہیں تو ملک میں ڈالر کی آمد میں اضافہ ہوتا ہے، جو کہ روپے کو مضبوط کرنے میں مدد دیتا ہے۔
غیر ملکی ترسیلات میں اضافہ: سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی رقوم میں اضافہ بھی ایک اہم فیکٹر ہے۔
درآمدات میں کمی: اگر درآمدات کم ہوتی ہیں تو ملک سے باہر ڈالر کی ادائیگی کم ہوتی ہے، جس سے کرنسی مارکیٹ میں استحکام آتا ہے۔
سرمایہ کاروں کے لیے امکانات
پاکستان اسٹاک ایکسچینج 150 ہزار پوائنٹس کی تیزی سرمایہ کاروں کے لیے کئی مواقع پیدا کر رہی ہے۔ خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے سرمایہ کار جو کئی مہینوں سے مارکیٹ سے کنارہ کش ہو چکے تھے، اب دوبارہ انٹری لینے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ رجحان اسی طرح برقرار رہا تو اگلے چند ہفتوں میں 100 انڈیکس 155,000 سے بھی تجاوز کر سکتا ہے۔ مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ معاشی پالیسیاں تسلسل کے ساتھ جاری رہیں اور سیاسی غیر یقینی صورتحال مزید نہ بڑھے۔
کیا یہ رجحان مستقل ہوگا؟(Pakistan Stock Exchange 150 thousand points)
یہ سوال بہت اہم ہے کہ کیا یہ موجودہ تیزی ایک مستقل رجحان کا پیش خیمہ ہے یا محض وقتی لہر؟
ماہرین کی رائے:
ماہر اقتصادیات کہتے ہیں کہ مارکیٹ میں موجودہ تیزی sentiment-driven ہے، یعنی سرمایہ کاروں کے جذبات اور توقعات کی بنیاد پر۔ اگر حکومت اپنی پالیسیوں پر کاربند رہے، تو یہ رجحان مستقل بھی ہو سکتا ہے۔
فنانشل اینالسٹس کا کہنا ہے کہ جب تک عالمی سطح پر کموڈٹی قیمتیں (خصوصاً تیل) مستحکم رہیں اور ڈالر کی قدر میں غیر معمولی اضافہ نہ ہو، تب تک مارکیٹ میں مثبت سرگرمیاں جاری رہ سکتی ہیں۔
عوام پر اثرات
یہ تمام مالیاتی اشاریے بالآخر عوام پر اثر انداز ہوتے ہیں:
مہنگائی میں کمی: اگر ڈالر کی قیمت میں کمی کا رجحان جاری رہا تو درآمدی اشیاء سستی ہو سکتی ہیں، جس سے مہنگائی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
روزگار کے مواقع: مارکیٹ میں بہتری سے کاروباری سرگرمیاں تیز ہوں گی، جس کا اثر روزگار پر بھی پڑ سکتا ہے۔
اعتماد کی بحالی: عوام کا معیشت پر اعتماد بڑھے گا، جو کہ ایک مثبت سماجی اثر رکھتا ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی حالیہ کارکردگی اور ڈالر کی قیمت میں کمی، دونوں ایسے اشارے ہیں جو معیشت میں بہتری کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ اگرچہ یہ رجحانات حتمی نہیں، لیکن یہ ظاہر کرتے ہیں کہ حکومتی پالیسیوں، مالیاتی نظم و ضبط، اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بہتری آ رہی ہے۔ اگر یہی رفتار برقرار رہی تو آنے والے دنوں میں پاکستان کی معیشت میں مزید استحکام اور ترقی ممکن ہے۔