چیٹ جی پی ٹی خرابی سے عالمی سطح پر صارفین متاثر، بھارت اور امریکہ سرفہرست
مصنوعی ذہانت کے مشہور چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی نے دنیا بھر میں ایک انقلاب برپا کیا ہے۔ یہ نہ صرف ذاتی اور تعلیمی مقاصد بلکہ کاروباری اور پیشہ ورانہ میدان میں بھی لاکھوں افراد کی مدد کر رہا ہے۔ تاہم، بار بار سامنے آنے والی چیٹ جی پی ٹی خرابی نے صارفین کو شدید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ حالیہ رپورٹوں کے مطابق بھارت اور امریکہ میں سب سے زیادہ صارفین اس مسئلے سے متاثر ہوئے ہیں۔
Downdetector کی رپورٹ
آن لائن سروسز پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ Downdetector کے مطابق صرف بھارت سے ہی سینکڑوں شکایات درج کرائی گئیں۔ دنیا کے دیگر حصوں میں بھی بڑی تعداد میں صارفین نے شکایات کیں کہ چیٹ جی پی ٹی درست طریقے سے کام نہیں کر رہا۔ اس چیٹ جی پی ٹی خرابی کے باعث نہ صرف طلبا بلکہ کاروباری افراد اور میڈیا انڈسٹری کو بھی نقصان اٹھانا پڑا۔
سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل
سوشل میڈیا پر ہمیشہ کی طرح صارفین نے فوری ردعمل ظاہر کیا۔ ٹوئٹر ( X) پر متعدد افراد نے میمز اور مزاحیہ پوسٹس شیئر کیں۔ ایک صارف نے ویڈیو کے ساتھ لکھا: "ہر کوئی یہ دیکھنے کے لیے X پر بھاگ رہا ہے کہ کیا واقعی چیٹ جی پی ٹی بند ہے۔” اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی خرابی(Chat GPT error)اب عوامی گفتگو کا ایک اہم موضوع بن چکی ہے۔
ماضی کے بڑے آؤٹجز
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ چیٹ جی پی ٹی نے صارفین کو مایوس کیا ہو۔ اس سے پہلے بھی کئی بار بڑے پیمانے پر سروس متاثر ہوئی:
12 دسمبر 2024: اچانک دنیا بھر کے صارفین کو ایرر میسجز موصول ہوئے اور چیٹ جی پی ٹی بند ہوگیا۔
26 دسمبر 2024: چیٹ جی پی ٹی اور اس کا API کئی گھنٹوں تک متاثر رہا۔ کمپنی نے اس خرابی کو “upstream provider” کے ساتھ جوڑا۔
10 جون 2025: چیٹ جی پی ٹی کی تاریخ کا سب سے طویل آؤٹج سامنے آیا جو تقریباً 12 گھنٹے جاری رہا۔ بھارت اور امریکہ سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔
یہ واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ بار بار آنے والی چیٹ جی پی ٹی خرابی ایک بڑھتا ہوا مسئلہ ہے۔
بھارت اور امریکہ سب سے زیادہ متاثر
بھارت اور امریکہ وہ ممالک ہیں جہاں چیٹ جی پی ٹی سب سے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔ تعلیمی ادارے، فری لانسرز، میڈیا ادارے اور کاروباری کمپنیاں اس سروس پر انحصار کرتی ہیں۔ جب بھی چیٹ جی پی ٹی خرابی ہوتی ہے تو سب سے زیادہ اثر ان ہی ممالک پر پڑتا ہے۔
صارفین اور ڈویلپرز کی تشویش
چیٹ جی پی ٹی صرف ایک چیٹ بوٹ نہیں رہا بلکہ ہزاروں ایپلیکیشنز اور سروسز براہِ راست اس کی API پر چلتی ہیں۔ ایسے میں جب بھی خرابی آتی ہے، تو ڈویلپرز اور کمپنیوں کو شدید مالی نقصان اور اعتماد کے بحران کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بار بار ہونے والی چیٹ جی پی ٹی خرابی نے یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ کیا اس ٹیکنالوجی پر مکمل بھروسہ کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟
OpenAI کا ردعمل
OpenAI نے ہمیشہ خرابیوں کی تصدیق کی اور سروس بحالی کی کوششیں تیز کیں۔ تاہم کمپنی نے زیادہ تر تکنیکی تفصیلات شیئر نہیں کیں۔ کئی بار مسائل کو "انفراسٹرکچر” یا "upstream providers” کے ساتھ جوڑا گیا ہے، جن میں مائیکروسافٹ کا کردار بھی شامل بتایا گیا۔
نچیٹ جی پی ٹی ایک شاندار ایجاد ہے مگر بار بار آنے والی چیٹ جی پی ٹی خرابی نے صارفین کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ بھارت اور امریکہ میں سب سے زیادہ اثرات ظاہر ہونا اس بات کی نشاندہی ہے کہ دنیا بھر کے لاکھوں لوگ اس ٹیکنالوجی پر کتنا انحصار کرتے ہیں۔ اگر OpenAI نے مضبوط حکمتِ عملی اختیار نہ کی تو مستقبل میں مزید بڑے مسائل سامنے آ سکتے ہیں۔
چیٹ جی پی ٹی پر احتیاط ضروری سام آلٹمین نے اہم مشورہ دے دیا
