سیلاب اور بارشوں سے غذائی بحران، گندم اور آٹے کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ
پاکستان اس وقت ایک سنگین صورتحال سے دوچار ہے جہاں سیلاب اور بارشوں سے غذائی بحران نے نہ صرف فوڈ سیکیورٹی کے خطرات بڑھا دیے ہیں بلکہ گندم اور آٹے کی قیمتوں کو بھی آسمان پر پہنچا دیا ہے۔ مسلسل بارشوں، شدید سیلاب اور ترسیل کے نظام میں تعطل نے رسد اور طلب کا توازن بری طرح بگاڑ دیا ہے، جس کے نتیجے میں چاروں صوبوں میں عوام مہنگائی کے بوجھ تلے دب گئے ہیں۔
پنجاب میں ترسیل کی پابندیاں اور دیگر صوبوں کی مشکلات
پنجاب حکومت کی جانب سے گندم اور آٹے کی ترسیل پر عائد پابندی نے ملک کے دیگر صوبوں کے لیے بڑے مسائل کھڑے کر دیے ہیں۔ سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں فلور ملز مالکان کا کہنا ہے کہ پنجاب سے گندم کی ترسیل نہ ہونے کے باعث ان کے پاس ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ سیلاب اور بارشوں سے غذائی بحران نے مہنگائی کے نئے ریکارڈ قائم کر دیے ہیں۔
کراچی میں قیمتوں کا طوفان
کراچی میں چند ہی دنوں میں گندم اور آٹے کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
100 کلوگرام گندم کی بوری کی قیمت 7200 روپے سے بڑھ کر 9300 روپے ہو گئی۔
50 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 5000 روپے سے تجاوز کر گئی۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ جب تک رسد بحال نہیں ہوتی اور سیلابی علاقوں میں ترسیل ممکن نہیں بنتی، قیمتوں میں کمی کا کوئی امکان نہیں۔
پشاور میں عوام کی مشکلات میں اضافہ
پشاور میں صورتحال مزید خراب ہے، جہاں:
100 کلوگرام گندم کی بوری کی قیمت 9800 روپے تک پہنچ گئی۔
20 کلو آٹے کا تھیلا 2500 روپے سے زیادہ میں فروخت ہو رہا ہے۔
فلور ملز ایسوسی ایشن خیبرپختونخوا کے مطابق، سیلاب اور بارشوں سے غذائی بحران کے اثرات رسد کے نظام میں رکاوٹ اور پنجاب میں گندم پر پابندی کی وجہ سے بڑھ گئے ہیں، جس سے غریب طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔
بلوچستان میں قیمتوں کی نئی سطح
بلوچستان بھی مہنگائی کے شدید بحران کا سامنا کر رہا ہے:
کوئٹہ میں 100 کلوگرام گندم کی بوری کی قیمت 9600 روپے ہو گئی۔
20 کلو آٹے کا تھیلا ایکس مل قیمت 2130 روپے میں دستیاب ہے۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ جب تک ترسیل کے نظام میں بہتری نہیں آتی، بلوچستان میں آٹے کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے، اور یہ سیلاب اور بارشوں سے غذائی بحران کا سب سے نمایاں اثر ہے۔
لاہور، راولپنڈی اور اسلام آباد میں قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
پنجاب کے بڑے شہروں میں بھی گندم اور آٹے کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے:
لاہور میں گندم فی من 3500 روپے جبکہ راولپنڈی میں 3700 روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔
15 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 150 روپے کا اضافہ ہو کر نئی ایکس مل قیمت 1450 روپے ہو گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بارشوں اور سیلابی صورتحال میں بہتری نہ آئی تو قیمتیں مزید بڑھ سکتی ہیں، جس سے سیلاب اور بارشوں سے غذائی بحران مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔
میدہ اور بیکری آئٹمز کی قیمتوں میں اضافہ
صرف آٹا اور گندم ہی نہیں بلکہ میدہ فائن کی قیمت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس کے اثرات ڈبل روٹی، بند اور دیگر بیکری مصنوعات کی قیمتوں میں دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ شہری علاقوں میں عام صارفین کا کہنا ہے کہ اب روزمرہ کی بنیادی اشیاء بھی ان کی پہنچ سے باہر ہو رہی ہیں۔
رشوت اور بدعنوانی کے الزامات
خیبرپختونخوا فلور ملز ایسوسی ایشن نے الزام عائد کیا ہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے قائم کردہ گندم چیک پوسٹوں پر بدعنوانی عروج پر ہے۔
چھوٹی گاڑی سے 80 ہزار روپے بھتہ لیا جا رہا ہے۔
بڑی گاڑی سے ڈیڑھ لاکھ روپے وصول کیے جا رہے ہیں۔
یہ بدعنوانی نہ صرف ترسیل کے عمل کو مزید مہنگا کر رہی ہے بلکہ سیلاب اور بارشوں سے غذائی بحران کو اور بھی سنگین بنا رہی ہے۔
ماہرین کی آراء اور خدشات
ماہرین معاشیات اور فوڈ سیکیورٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال تشویشناک ہے:
بارشوں اور سیلاب نے گندم کی فصل کو شدید نقصان پہنچایا۔
ترسیل کا نظام متاثر ہونے سے رسد اور طلب کا توازن بگڑ گیا۔
اگر حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات نہ کیے تو سیلاب اور بارشوں سے غذائی بحران آئندہ مہینوں میں مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔
ممکنہ حل اور اقدامات
ماہرین نے اس بحران سے نمٹنے کے لیے چند فوری اقدامات تجویز کیے ہیں:
گندم اور آٹے کی ترسیل پر عائد پابندی فوری ختم کی جائے۔
متاثرہ علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر امداد فراہم کی جائے۔
زخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ قیمتوں کو کنٹرول کیا جا سکے۔
صوبائی اور وفاقی حکومتیں مشترکہ حکمت عملی بنا کر رسد کو بہتر بنائیں۔
یہ اقدامات نہ صرف قیمتوں میں کمی کا باعث بن سکتے ہیں بلکہ عوامی مشکلات کو بھی کم کر سکتے ہیں۔
عوامی ردعمل
عام شہریوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی نے ان کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ خاص طور پر سیلاب اور بارشوں سے غذائی بحران نے غریب اور متوسط طبقے کو شدید متاثر کیا ہے، جو پہلے ہی مہنگائی اور بیروزگاری کا شکار ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی عوام حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ قیمتوں کو قابو میں لایا جا سکے۔
پاکستان میں آٹے کی قیمتوں میں آگ لگ گئی – 20 کلو آٹے کا تھیلا 2100 روپے تک مہنگا
پاکستان میں جاری سیلاب اور بارشوں سے غذائی بحران ایک سنگین چیلنج کی شکل اختیار کر چکا ہے، جو نہ صرف معیشت بلکہ عوامی زندگی پر بھی گہرے اثرات ڈال رہا ہے۔ اگر بروقت اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو یہ بحران مزید گہرا ہو سکتا ہے، جس کے اثرات روزمرہ کی بنیادی اشیاء سے لے کر مجموعی فوڈ سیکیورٹی تک محسوس کیے جائیں گے۔