چارلی کرک کا قتل: امریکی حکام نے مبینہ رائفل برآمد کرلی، قاتل کی تلاش میں تیزی — معلومات دینے والے کیلئے ایک لاکھ ڈالر انعام کا اعلان
واشنگٹن :–امریکہ میں قدامت پسند سیاست کے اہم ترین نوجوان رہنما اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی چارلی کرک کے قتل نے ملک بھر کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ واقعے کے بعد تحقیقات تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں اور اب حکام نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر وہ بولٹ ایکشن رائفل برآمد کرلی ہے جو اس قتل میں استعمال ہوئی۔ ساتھ ہی قاتل یا اس کے معاونین کی شناخت اور گرفتاری تک پہنچانے والی معلومات فراہم کرنے والے کیلئے ایک لاکھ ڈالر کا انعام رکھا گیا ہے۔
ایف بی آئی اور ریاستی حکام کے مطابق یہ ہائی پاور رائفل یونیورسٹی کے قریب ایک جنگل سے برآمد ہوئی، جس پر سے ہتھیلی کے نشانات اور قدموں کے آثار بھی ملے ہیں۔ فی الحال ان کا فرانزک تجزیہ کیا جا رہا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ شوٹر واردات کے بعد اسی علاقے میں فرار ہوا اور ممکنہ طور پر اسی رائفل کو پھینک کر بھاگا۔
مشتبہ شخص کی تصاویر جاری
یوٹا کے پبلک سیفٹی کمشنر بیو میسن کے مطابق شوٹر بظاہر کالج کے طالب علم کی عمر کا لگتا ہے اور اسی لیے وہ تقریب کے دوران باآسانی ہجوم میں گھل مل گیا۔ سیکیورٹی کیمروں سے حاصل شدہ دھندلی تصاویر میں مشتبہ شخص کو سیاہ قمیص، گہری عینک اور ڈارک بیس بال کیپ پہنے دکھایا گیا ہے۔ قمیص پر امریکی پرچم پر پرواز کرتے گنجے عقاب کی تصویر بنی ہوئی تھی۔
حملے کی تفصیل
یہ واقعہ 10 ستمبر 2025 کو یوٹا ویلی یونیورسٹی میں چارلی کرک کی تقریب "Prove Me Wrong” کے دوران پیش آیا۔ تقریباً 3 ہزار افراد موجود تھے جب کرک ایک سوال کا جواب دے رہے تھے کہ اچانک گولی ان کی گردن میں لگی۔ گولی چلتے ہی ہجوم میں بھگدڑ مچ گئی، لوگ چیختے چلاتے بھاگنے لگے اور کچھ نے فرش پر لیٹ کر اپنی جانیں بچائیں۔
سیکیورٹی ویڈیوز کے مطابق حملہ آور تقریب کے شروع ہونے سے چند منٹ قبل کیمپس میں داخل ہوا اور سیڑھیوں کے ذریعے چھت پر پہنچا۔ وہیں سے اس نے فائر کیا اور پھر چھت سے کود کر قریبی محلے میں غائب ہوگیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا ردعمل
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چارلی کرک کا قتل "گھناؤنی ٹارگٹ کلنگ” قرار دیا اور اعلان کیا کہ وہ چارلی کرک کو ملک کے سب سے بڑے شہری اعزاز "Presidential Medal of Freedom” سے نوازیں گے۔ ٹرمپ نے کہا:
"چارلی صرف ایک رہنما نہیں بلکہ ہماری تحریک کا دل تھے۔ وہ آزادی اور سچائی کے شہید ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ چارلی کرک کا قتل قدامت پسند تحریک پر براہِ راست حملہ ہے اور ذمہ داروں کو سخت ترین سزا دی جائے گی۔

امریکی قدامت پسند اور اسرائیل کےحمایتی رہنما چارلی کرک یوٹا میں قتل
نائب صدر جے ڈی وینس کا اقدام
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے 11 ستمبر 2001 کے حملوں کی یادگاری تقریب کے لیے نیویارک کا اپنا دورہ منسوخ کردیا ہے۔ اب وہ یوٹا جاکر چارلی کرک کے اہلِ خانہ سے ملاقات کریں گے۔ وینس نے کہا:
"اس حکومت کی جتنی بھی کامیابیاں ہیں، ان میں چارلی کا سب سے بڑا حصہ ہے۔ انہوں نے ہمیں نہ صرف 2024 کے انتخابات جتوانے میں مدد دی بلکہ حکومتی ٹیم بنانے میں بھی کلیدی کردار ادا کیا۔”
سیاسی اور عوامی ردعمل
چارلی کرک کا قتل ریپبلکن اور ڈیموکریٹ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کو یکساں طور پر صدمے میں مبتلا کیا۔
کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے کہا: "یہ حملہ ناقابلِ معافی ہے اور ہمیں امریکی سیاست میں تشدد کی لعنت ختم کرنی ہوگی۔”
سابق کانگریس ویمن گیبریل گفورڈز نے کہا: "چارلی کرک کا قتل میرے دل کو توڑ گیا، یہ لمحہ ہمیں 2011 کے اپنے سانحے کی یاد دلاتا ہے۔”
سوشل میڈیا پر بھی لاکھوں افراد نے اظہارِ افسوس کیا۔ تاہم، کرک کے بعض متنازعہ بیانات اور ان کی سخت گیر سیاست پر بھی بحث چھڑ گئی ہے، جس سے امریکہ میں بڑھتی ہوئی سیاسی تقسیم مزید واضح ہوگئی۔
عالمی ردعمل
سابق امریکی صدر باراک اوباما، برطانوی وزیراعظم سر کیئر سٹارمر اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نتن یاہو سمیت متعدد عالمی رہنماؤں نے اس واقعے کی مذمت کی۔
نتن یاہو نے کہا کہ چارلی کرک کو ’’سچ بولنے اور آزادی کا دفاع کرنے کی پاداش میں قتل کیا گیا‘‘۔ ان کے مطابق کرک اسرائیل کے ایک مخلص دوست تھے اور حالیہ دنوں میں انھیں اسرائیل کے دورے کی دعوت بھی دی گئی تھی جو اب ممکن نہ ہو سکی۔
خیال رہے کہ چارلی کرک غزہ اور اسرائیل سے متعلق سخت مؤقف رکھتے تھے اور اکثر اسرائیلی اقدامات کا دفاع کرتے تھے۔ رواں سال جولائی میں بھی انہوں نے غزہ میں انسانی بحران اور بھوک کے الزامات کو مسترد کیا تھا۔
بین الاقوامی سطح پر بھی چارلی کرک کا قتل خصوصی توجہ میں رہا۔
برطانوی اخبار گارڈین نے اسے "امریکی جمہوریت کے لیے ایک نیا خطرہ” قرار دیا۔
جرمن میڈیا نے لکھا کہ "امریکہ میں سیاسی تشدد اب روزمرہ کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔”
پاکستان، برطانیہ اور کئی یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے چارلی کرک کا قتل پر امریکی حکومت سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
انعام اور عوامی شراکت
ایف بی آئی نے اعلان کیا ہے کہ جو بھی شخص قاتل(charlie kirk shooter) یا اس کے ساتھیوں کے بارے میں ٹھوس معلومات فراہم کرے گا، اسے ایک لاکھ ڈالر انعام دیا جائے گا۔ عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ فوٹوز یا ویڈیوز براہِ راست آن لائن پلیٹ فارم پر جمع کرا سکتے ہیں۔ آج صبح تک حکام کو عوام کی جانب سے 130 اطلاعات موصول ہو چکی ہیں۔
چارلی کرک کا پس منظر
عمر: 31 سال
عہدہ: ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے کے شریک بانی و صدر
پیشہ: مصنف، پوڈکاسٹ ہوسٹ، نوجوان قدامت پسند رہنما
خصوصیات: قدامت پسند اقدار، اسلحے کے حق میں مضبوط مؤقف، صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھی
انہوں نے اپنی سیاسی جدوجہد نوعمری میں شروع کی تھی اور صرف ایک دہائی میں قدامت پسند سیاست کے بڑے ناموں میں شمار ہونے لگے تھے۔
چارلی کرک کا قتل امریکی سیاست اور جمہوریت کے لیے ایک خطرناک موڑ ہے۔ ایک طرف عوامی جلسوں میں عدم تحفظ کے خدشات بڑھ گئے ہیں، تو دوسری طرف سیاسی تقسیم مزید گہری ہو گئی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا امریکی ادارے اس قاتل کو جلد گرفتار کرکے انصاف دلائیں گے؟ اور کیا یہ واقعہ ملک میں بڑھتے ہوئے سیاسی تشدد کو روکنے کے لیے کوئی موڑ ثابت ہوگا یا یہ لہر مزید خونریز واقعات کو جنم دے گی؟
🚨 BREAKING: The cowardly shooter who targeted #CharlieKirk was caught on video fleeing from a rooftop moments after the fatal shot.
Authorities have released two clear photos of this person of interest.
🔁Share until he has nowhere to hide.#CharlieKirkShot #CharlieKirkdead pic.twitter.com/vxohZJmt3B
— RX (@TheReal_RX) September 11, 2025