اقوام متحدہ اجلاس: وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب اور فرانس کی سربراہی کانفرنس میں شریک ہوں گے
نیویارک: دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے سیاسی، معاشی اور انسانی بحرانوں کے تناظر میں اقوام متحدہ کی 80ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں سعودی عرب اور فرانس کی قیادت میں فلسطین کے مسئلے پر ایک اہم سربراہی کانفرنس کا انعقاد ہو رہا ہے۔ اس اہم موقع پر وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف بھی پاکستانی وفد کے ہمراہ نیویارک پہنچ چکے ہیں، جہاں وہ نہ صرف اس اجلاس میں شرکت کریں گے بلکہ کئی عالمی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔
فلسطین کا مسئلہ: عالمی ضمیر کے لیے چیلنج
یہ اجلاس ایسے وقت میں منعقد ہو رہا ہے جب فلسطین، بالخصوص غزہ، ایک شدید انسانی بحران سے دوچار ہے۔ اسرائیلی مظالم، بمباری، اور محاصرے کے نتیجے میں ہزاروں افراد شہید، زخمی اور بے گھر ہو چکے ہیں۔ بچوں، خواتین اور بزرگوں سمیت عام شہریوں کی زندگی اجیرن بن چکی ہے۔ سعودی عرب اور فرانس کی جانب سے بلائی گئی یہ مشترکہ کانفرنس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سائیڈ لائن پر ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے، جس کا مقصد دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے حقوق کا دفاع کرنا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی شرکت اور مؤقف
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں شرکت کے لیے 22 ستمبر کو نیویارک پہنچے ہیں۔ وہ 26 ستمبر تک مختلف اجلاسوں، ملاقاتوں اور تقریبات میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ وزیراعظم کی شرکت اس بات کا اظہار ہے کہ پاکستان نہ صرف فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی رکھتا ہے بلکہ عالمی سطح پر اس مسئلے کے حل کے لیے مؤثر کردار ادا کرنے کے لیے بھی پرعزم ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف اجلاس کے دوران مسئلہ فلسطین پر دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیں گے کہ وہ فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کا نوٹس لے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق فوری اور پائیدار حل کی طرف پیش رفت کرے۔ ان کا یہ دورہ پاکستانی خارجہ پالیسی میں انسانی حقوق، انصاف، اور بین الاقوامی امن کے فروغ پر مرکوز سوچ کی عکاسی ہے۔
عالمی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں
وزیراعظم شہباز شریف کے اس دورے کے دوران کئی عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں متوقع ہیں جن میں اسلامی دنیا، مغربی ممالک اور ترقی پذیر ریاستوں کے نمائندے شامل ہیں۔ ان ملاقاتوں کا مقصد نہ صرف دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینا ہے بلکہ عالمی مسائل پر مشاورت اور ہم آہنگی پیدا کرنا بھی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ (یا ان کے جانشین) سے ملاقات کے بھی امکانات ہیں، جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی جائے گی۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب
وزیراعظم شہباز شریف 26 ستمبر بروز جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ جنرل ڈیبیٹ سے خطاب کریں گے۔ یہ خطاب پاکستان کی خارجہ پالیسی، عالمی تنازعات، اور اہم انسانی مسائل پر حکومتی مؤقف کو عالمی برادری کے سامنے پیش کرنے کا سنہری موقع ہوگا۔
وزیراعظم اپنے خطاب میں درج ذیل نکات پر روشنی ڈالیں گے:
مسئلہ فلسطین:
غزہ میں جاری انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار
اسرائیلی جارحیت کی مذمت اور جنگ بندی کے لیے عالمی اقدامات کی اپیل
فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت اور دو ریاستی حل پر زور
مسئلہ کشمیر:
کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت
بھارت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو عالمی فورم پر اجاگر کرنا
اسلاموفوبیا:
مغرب میں بڑھتے ہوئے اسلام مخالف رویوں پر تشویش
اقوام متحدہ سے مذہبی رواداری کے فروغ کے لیے اقدامات کی اپیل
دہشت گردی کے خلاف عالمی تعاون:
پاکستان کی قربانیوں اور کردار کو اجاگر کرنا
بین الاقوامی دہشت گردی کی جڑوں کے خاتمے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل پر زور
ماحولیاتی تبدیلی اور پائیدار ترقی:
- پاکستان کے ماحولیاتی مسائل اور ان پر قابو پانے کی کوششیں
- ترقی پذیر ممالک کے لیے مالی اور تکنیکی امداد کی ضرورت پر زور
عالمی معاشی عدم مساوات:
- قرضوں، مہنگائی اور تجارتی عدم توازن جیسے مسائل کا حل
- گلوبل ساؤتھ کے مفادات کی ترجمانی
- پاکستان کا سفارتی وزن اور ذمہ داری
پاکستان ایک ایٹمی طاقت اور اسلامی دنیا کا اہم ملک ہونے کے ناطے بین الاقوامی سیاست میں خاصا اثر و رسوخ رکھتا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی اقوام متحدہ میں موجودگی اور فعال شرکت اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ پاکستان نہ صرف علاقائی استحکام بلکہ عالمی امن، انصاف اور انسانی حقوق کے فروغ کے لیے بھی سنجیدہ کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے۔
سفارتی سطح پر توقعات
اس اجلاس سے پاکستان کو درج ذیل سطح پر فائدہ پہنچنے کی امید ہے:
- فلسطین اور کشمیر کے مسئلے پر عالمی برادری کی توجہ مرکوز کروانا
- اسلامی دنیا کے ساتھ یکجہتی اور اتحاد کا مظاہرہ
- پاکستان کی سفارتی پوزیشن کو مضبوط بنانا
- امریکی و یورپی قیادت سے اہم مذاکرات کے مواقع
- عالمی اداروں کے ساتھ بہتر ہم آہنگی اور تعاون
اقوام متحدہ کے 80ویں اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف کی شرکت نہ صرف عالمی مسائل پر پاکستان کی سنجیدہ سفارتی سوچ کی عکاسی کرتی ہے بلکہ ایک ایسے وقت میں جب دنیا فلسطین میں ظلم اور ناانصافی کے مناظر دیکھ رہی ہے، پاکستان کی آواز مظلوموں کے حق میں بلند ہو رہی ہے۔ سعودی عرب اور فرانس کی قیادت میں ہونے والا یہ اجلاس مسئلہ فلسطین کے حل کی طرف ایک سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے، بشرطیکہ عالمی برادری سنجیدگی سے اقدامات کرے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا اقوام متحدہ میں خطاب اور ملاقاتیں عالمی سفارتکاری میں پاکستان کے فعال کردار کو مزید تقویت دیں گی اور ایک مثبت، بامعنی اور پُرامن مستقبل کی جانب پیش قدمی میں مددگار ثابت ہوں گی۔

Comments 1