ایشیا کپ 2025 سپر فورز: پاکستان کی سری لنکا کے خلاف 5 وکٹوں سے کامیابی
ایشیا کپ کے سپر فور مرحلے کے ایک اہم اور سنسنی خیز مقابلے میں پاکستان نے سری لنکا کو 5 وکٹوں سے شکست دے کر ایک اور اہم کامیابی اپنے نام کر لی۔ یہ میچ نہ صرف نتیجے کے لحاظ سے اہم تھا بلکہ کھیل کے ہر لمحے میں مداحوں کو اپنی نشستوں سے اٹھنے پر مجبور کرتا رہا۔
پاکستان کا ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ — ایک درست حکمت عملی
پاکستانی کپتان نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا، جو میچ کے تناظر میں ایک دانشمندانہ قدم ثابت ہوا۔ کولمبو کی وکٹ پر شام کے وقت گیند زیادہ سوئنگ کرتا ہے، اور پاکستانی باؤلرز نے اس کنڈیشن سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔
سری لنکن بیٹنگ: ابتدا میں لڑکھڑاہٹ، اختتام تک جدوجہد
سری لنکا کی بیٹنگ کا آغاز مایوس کن رہا۔ صرف ایک کے مجموعی اسکور پر ان کی پہلی وکٹ گر گئی، جب کوشل مینڈس صرف 1 رن بنا کر شاہین شاہ آفریدی کی گیند پر کیچ آؤٹ ہو گئے۔ اس کے بعد بھی ٹیم مسلسل دباؤ میں نظر آئی۔
شاہین شاہ آفریدی نے تباہ کن آغاز فراہم کیا اور اپنی شاندار باؤلنگ سے سری لنکن ٹاپ آرڈر کو ہلا کر رکھ دیا۔ نسانکا 8 رنز بنا کر شاہین کا شکار بنے، جبکہ دیگر بلے باز بھی خاص کارکردگی نہ دکھا سکے۔
تاہم، مینڈس نے ایک طرف سے ذمہ داری سنبھالی اور 44 گیندوں پر 50 رنز کی شاندار اننگز کھیلی، جس میں 2 چھکے اور 3 چوکے شامل تھے۔ ان کے علاوہ اسلانکا (20 رنز)، کوشل پریرا (15)، ہسرنگا (15) اور کورونا رتنے (17) نے بھی چھوٹے چھوٹے مگر اہم رنز بنائے۔
پاکستانی باؤلنگ: شاہین کی قیادت میں تباہ کن اسپیل
پاکستان کی باؤلنگ ایک بار پھر اس میچ میں اپنی دھاک بٹھانے میں کامیاب رہی۔ خاص طور پر شاہین شاہ آفریدی نے 4 اوورز میں 3 وکٹیں لے کر سری لنکا کو ابتدائی جھٹکے دیے، جن سے وہ آخر تک نہ سنبھل سکے۔
حسین طلعت اور حارث رؤف نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں جبکہ ابرار احمد نے بھی ایک وکٹ اپنے نام کی۔ ٹیم ورک، لائن و لینتھ میں درستگی، اور کنڈیشنز سے فائدہ اٹھانا پاکستانی باؤلنگ کی خاص بات رہی۔
پاکستانی بیٹنگ: ہدف کا تعاقب کچھ مشکل، کچھ آسان
پاکستان کو 134 رنز کا ہدف ملا، جو کاغذ پر آسان لگ رہا تھا، مگر سری لنکن اسپنرز نے میچ کو دلچسپ بنا دیا۔ پاکستانی اوپنرز فخر زمان (17 رنز) اور صاحبزادہ فرحان (15 گیندوں پر 24 رنز) نے تیز آغاز فراہم کیا، مگر جلد ہی دونوں پویلین واپس لوٹ گئے۔
صائم ایوب صرف 3 گیندوں پر 2 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے، جبکہ سلمان آغا بھی 6 گیندوں پر محض 5 رنز بنا سکے۔ اس مرحلے پر پاکستان کو محتاط انداز میں کھیلنے کی ضرورت تھی۔
حسین طلعت اور محمد حارث کا میچ وننگ اسٹینڈ
جب پاکستان 80 رنز پر 4 وکٹیں گنوا چکا تھا، تب حسین طلعت اور محمد حارث نے میچ کا پانسہ پلٹ دیا۔ دونوں نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کی، اور نہایت متوازن انداز اپنایا۔
محمد حارث نے صرف 24 گیندوں پر 38 رنز کی دلکش اننگز کھیلی جس میں 3 چھکے اور 3 چوکے شامل تھے۔ ان کی جارحانہ مگر ذمہ دار بیٹنگ نے ٹیم کو دباؤ سے نکالا۔
حسین طلعت نے 30 گیندوں پر 32 رنز بنائے اور اس دوران اسٹرائیک کو بار بار تبدیل کرتے رہے، جس سے اسکور بورڈ چلتا رہا۔
ان دونوں کی شراکت نے پاکستان کو آخری اوور سے قبل ہی جیت کے قریب پہنچا دیا۔
سری لنکن باؤلنگ: محنت کے باوجود ناکامی
سری لنکن باؤلرز نے اپنی سی کوشش ضرور کی، مگر وہ پاکستان کے مڈل آرڈر کو مکمل طور پر قابو میں نہ رکھ سکے۔ مہیش تھیکشانا اور ہسرنگا نے اچھی باؤلنگ کی، مگر ان کو وکٹیں نہ مل سکیں۔ چامیرا اور تھوشارا بھی مؤثر نظر آئے، لیکن پاکستان کی مضبوط بیٹنگ لائن نے آخر کار فتح اپنے نام کر لی۔
میچ کا تجزیہ: پاکستان کی متوازن کارکردگی
یہ میچ پاکستان کے لیے کئی حوالوں سے اہم ثابت ہوا:
باؤلنگ میں برتری: شاہین، حارث رؤف، اور حسین طلعت کی زبردست باؤلنگ نے سری لنکن بیٹنگ لائن کو باندھ کر رکھا۔
مڈل آرڈر کی مضبوطی: محمد حارث اور حسین طلعت نے ثابت کیا کہ پاکستان کی مڈل آرڈر اب صرف محتاط نہیں، بلکہ میچ جتوانے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔
فیلڈنگ میں بہتری: اس میچ میں پاکستانی ٹیم نے کیچز بھی اچھی طرح تھامے اور گراونڈ فیلڈنگ بھی بہتر رہی۔
کیا یہ سیمی فائنل کی جھلک تھی؟
یہ میچ ایک لحاظ سے ایشیا کپ کے سیمی فائنل جیسا محسوس ہوا۔ دونوں ٹیمیں جیت کے لیے پرعزم تھیں، اور ہر لمحہ کھیل کا رنگ بدلتا رہا۔ پاکستان کی جیت نے ٹیم کے حوصلے بلند کر دیے ہیں، جبکہ سری لنکن ٹیم بھی سخت مقابلہ دے کر ٹورنامنٹ میں اپنی موجودگی کا احساس دلا گئی ہے۔
کپتان کی بات: ٹیم اسپرٹ نے جتوایا
میچ کے بعد پاکستان ٹیم کے کپتان نے کہا:
"یہ جیت پوری ٹیم کی محنت کا نتیجہ ہے۔ باؤلرز نے اچھی شروعات دی، اور بیٹنگ میں بھی مڈل آرڈر نے شاندار ذمہ داری نبھائی۔”
اگلے میچز اور امکانات
اس فتح کے بعد پاکستان کے فائنل میں پہنچنے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں، مگر سپر فور مرحلہ ابھی باقی ہے۔ اگلے میچز میں نیٹ رن ریٹ اور مستقل مزاجی کلیدی کردار ادا کریں گے۔
کامیابی کا سفر جاری، مگر آگے چیلنجز بھی ہیں
پاکستان نے ایک مشکل میچ میں سری لنکا کو شکست دے کر نہ صرف دو قیمتی پوائنٹس حاصل کیے بلکہ یہ بھی ثابت کر دیا کہ ٹیم ہر مشکل لمحے میں کم بیک کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اگر یہ فارم برقرار رہی تو پاکستان ایشیا کپ کا مضبوط ترین دعویدار بن سکتا ہے۔
تاہم، حریف ٹیموں کی واپسی اور سپر فور مرحلے کی سخت نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، ٹیم کو مزید منظم اور متحرک رہنے کی ضرورت ہے۔
Comments 1