غیر قانونی درختوں کی کٹائی: خیبرپختونخوا جنگلات افسران پر سنگین الزامات
خیبرپختونخوا (کے پی) کے جنگلات، جو پاکستان کے قدرتی وسائل کا اہم حصہ ہیں، غیر قانونی درختوں کی کٹائی کے باعث خطرے سے دوچار ہیں۔ حال ہی میں صوبائی اسمبلی کے رکن لائق محمد خان نے انکشاف کیا کہ محکمہ جنگلات کے کچھ افسران اس غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہیں۔ ان کے الزامات کے بعد اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی نے معاملے کی تحقیقات کے لیے قائمہ کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔ یہ مضمون غیر قانونی درختوں کی کٹائی کے اس اہم مسئلے پر روشنی ڈالتا ہے اور اس کے اثرات، الزامات، اور ممکنہ حل پر بات کرتا ہے۔
غیر قانونی درختوں کی کٹائی: ایک قومی نقصان
جنگلات پاکستان کی قومی دولت ہیں اور خیبرپختونخوا کے گھنے جنگلات ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ تاہم، غیر قانونی درختوں کی کٹائی نے اس قدرتی ورثے کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ صوبے کے ضلع تورغر سمیت دیگر علاقوں میں جنگلات کی بے دریغ کٹائی کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ لائق محمد خان کے مطابق، اس عمل میں نہ صرف مافیا بلکہ محکمہ جنگلات کے کچھ افسران بھی شامل ہیں، جو اس غیر قانونی سرگرمی کو فروغ دے رہے ہیں۔
غیر قانونی درختوں کی کٹائی نہ صرف ماحولیاتی نقصان کا باعث بنتی ہے بلکہ مقامی کمیونٹیز کے معاش پر بھی منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ جنگلات مٹی کے کٹاؤ کو روکتے ہیں، پانی کے ذخائر کو برقرار رکھتے ہیں، اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اس کے باوجود، بدعنوانی اور ناقص نگرانی کی وجہ سے یہ قیمتی اثاثہ تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔
الزامات اور ثبوت
خیبرپختونخوا اسمبلی کے حکومتی رکن اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن لائق محمد خان نے ایوان میں نکتہ اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس غیر قانونی درختوں کی کٹائی میں محکمہ جنگلات کے افسران کی ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ضلع تورغر میں جنگلات کی کٹائی سے کروڑوں روپے کی بدعنوانی ہو رہی ہے۔ ان کے مطابق، یہ غیر قانونی سرگرمی نہ صرف ماحولیات بلکہ صوبے کی معاشی حالت پر بھی منفی اثرات مرتب کر رہی ہے۔
لائق محمد خان نے اسپیکر سے درخواست کی کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے قائمہ کمیٹی تشکیل دی جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ جنگلات کو بچانا قومی ذمہ داری ہے اور اس غیر قانونی درختوں کی کٹائی کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ ان کے الزامات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اسپیکر نے ایوان کی منظوری سے معاملہ قائمہ کمیٹی کے حوالے کر دیا۔
محکمہ جنگلات کا جواب
محکمہ جنگلات کے معاون خصوصی پیر مصور شاہ نے ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ کسی بھی قسم کی بدعنوانی کو برداشت نہیں کرے گا۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ جن افسران کے خلاف الزامات ہیں، ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ قائمہ کمیٹی کے ساتھ مل کر غیر قانونی درختوں کی کٹائی کے اس معاملے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔
پیر مصور شاہ نے یہ بھی واضح کیا کہ محکمہ جنگلات جنگلات کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے اور اس سلسلے میں سخت اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ تاہم، انہوں نے تسلیم کیا کہ غیر قانونی درختوں کی کٹائی ایک پیچیدہ مسئلہ ہے جس کے حل کے لیے نہ صرف حکومتی اداروں بلکہ مقامی کمیونٹیز کی مدد بھی درکار ہے۔
قائمہ کمیٹی کی تحقیقات
اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی نے معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اسے قائمہ کمیٹی کے حوالے کر دیا۔ یہ کمیٹی غیر قانونی درختوں کی کٹائی کے الزامات کی تحقیقات کرے گی اور اس بات کا جائزہ لے گی کہ کیا واقعی محکمہ جنگلات کے افسران اس غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہیں۔ کمیٹی سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنی رپورٹ جلد پیش کرے گی، جس کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی۔
قائمہ کمیٹی کے ارکان کو اس بات کی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تمام شواہد کا بغور جائزہ لیں اور شفاف تحقیقات کو یقینی بنائیں۔ اس کے علاوہ، کمیٹی مقامی کمیونٹیز اور دیگر متعلقہ فریقین سے بھی رابطہ کرے گی تاکہ غیر قانونی درختوں کی کٹائی کے اس مسئلے کی جڑوں تک پہنچا جا سکے۔
جنگلات کے تحفظ کی اہمیت
جنگلات کا تحفظ صرف ماحولیاتی نقطہ نظر سے ہی اہم نہیں بلکہ معاشی اور سماجی طور پر بھی اس کے دور رس اثرات ہیں۔ خیبرپختونخوا کے جنگلات مقامی کمیونٹیز کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کرتے ہیں، جبکہ سیاحت کے شعبے میں بھی ان کا اہم کردار ہے۔ غیر قانونی درختوں کی کٹائی سے نہ صرف یہ وسائل ختم ہو رہے ہیں بلکہ ماحولیاتی تبدیلیوں جیسے سیلاب اور خشک سالی کے خطرات بھی بڑھ رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین نے بھی جنگلات کے تحفظ پر زور دیا تھا اور بلین ٹری سونامی جیسے منصوبوں کے ذریعے جنگلات کی بحالی کی کوشش کی گئی تھی۔ تاہم، غیر قانونی درختوں کی کٹائی اس طرح کے منصوبوں کی کامیابی کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
ممکنہ حل
غیر قانونی درختوں کی کٹائی کو روکنے کے لیے کئی اقدامات کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے، محکمہ جنگلات میں شفافیت کو یقینی بنانا ہوگا۔ افسران کی نگرانی کے لیے ایک مضبوط نظام وضع کیا جانا چاہیے تاکہ بدعنوانی کے امکانات کو کم کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ، مقامی کمیونٹیز کو جنگلات کے تحفظ میں شامل کرنا بھی ضروری ہے۔ انہیں جنگلات کی اہمیت سے آگاہ کیا جائے اور متبادل روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ وہ غیر قانونی سرگرمیوں سے دور رہیں۔
جدید ٹیکنالوجی، جیسے کہ سیٹلائٹ ایمیجنگ اور ڈرونز، کا استعمال بھی غیر قانونی درختوں کی کٹائی کی روک تھام میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ ان ٹیکنالوجیز کے ذریعے جنگلات کی نگرانی کی جا سکتی ہے اور غیر قانونی سرگرمیوں کو فوری طور پر پکڑا جا سکتا ہے۔
خیبر پختونخوا غیر قانونی لکڑی سمگلنگ پر بڑا فیصلہ، محکمہ جنگلات کا نیا نوٹیفکیشن
خیبرپختونخوا میں غیر قانونی درختوں کی کٹائی ایک سنگین مسئلہ ہے جو نہ صرف ماحولیات بلکہ معیشت اور سماج پر بھی منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔ لائق محمد خان کے الزامات نے اس اہم مسئلے کو اجاگر کیا ہے، اور قائمہ کمیٹی کی تحقیقات سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اس معاملے کی تہہ تک پہنچے گی۔ جنگلات کے تحفظ کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ آنے والی نسلوں کے لیے یہ قیمتی اثاثہ محفوظ رکھا جا سکے۔