افغانستان بمقابلہ پاکستان : افغانستان کی پاکستان پر یادگار فتح ، ٹرائی نیشن سیریز کا چوتھا مقابلہ: افغانستان نے پاکستان کو 18 رنز سے شکست دے دی
شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے سہہ ملکی ٹی 20 سیریز کے ایک اہم اور سنسنی خیز مقابلے میں افغانستان کی ٹیم نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کو 18 رنز سے شکست دے دی۔ یہ میچ نہ صرف ٹورنامنٹ کے تناظر میں اہمیت رکھتا تھا بلکہ دونوں ٹیموں کی کرکٹ تاریخ اور باہمی مقابلوں میں بھی ایک یادگار اضافہ ثابت ہوا۔
افغانستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور مقررہ 20 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 169 رنز اسکور کیے۔ ان کی جانب سے اوپنر ابراہیم زادران اور نوجوان بیٹر صدیق اللہ اتل نے ذمہ دارانہ اور شاندار بیٹنگ کی۔ ابراہیم زادران نے 65 رنز کی اننگز کھیلی جس میں 7 چوکے شامل تھے، جب کہ صدیق اللہ اتل نے جارحانہ انداز اپناتے ہوئے 64 رنز بنائے۔ دونوں بلے بازوں نے دوسری وکٹ کی شراکت میں 103 رنز جوڑے اور پاکستانی باؤلرز کو شدید دباؤ میں رکھا۔
پاکستانی ٹیم کی جانب سے میڈیم فاسٹ باؤلر فہیم اشرف سب سے کامیاب ثابت ہوئے جنہوں نے 4 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔ انہوں نے 27 رنز کے عوض اپنی بہترین باؤلنگ کا مظاہرہ کیا۔ تاہم باقی باؤلرز خاطر خواہ کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے۔ شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف، صفیان مقیم اور محمد نواز ایک بھی وکٹ نہ لے سکے۔
پاکستان کی بیٹنگ کا حال
170 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستانی ٹیم کا آغاز انتہائی مایوس کن رہا۔ اوپنرز صائم ایوب اور شاہین شاہ آفریدی صفر پر ہی پویلین لوٹ گئے، جس سے ٹیم دباؤ میں آگئی۔ کپتان سلمان علی آغا نے 20 رنز بنا کر کچھ سنبھالنے کی کوشش کی لیکن وہ بھی زیادہ دیر نہ رک سکے۔
مڈل آرڈر بھی متاثر کن نہ کھیل سکا۔ فخر زمان نے 25 رنز بنائے جبکہ صاحبزادہ فرحان 18 رنز پر آؤٹ ہوئے۔ تجربہ کار آل راؤنڈر فہیم اشرف 14 اور محمد نواز 12 رنز تک محدود رہے۔ نوجوان کھلاڑی حسن نواز 9 رنز بنا سکے جبکہ آؤٹ آف فارم محمد حارث صرف ایک رن پر پویلین لوٹ گئے۔
پاکستان کی بیٹنگ لائن میں واحد قابلِ ذکر اننگز حارث رؤف کی رہی جنہوں نے آخری اوورز میں شاندار جارحانہ کھیل پیش کیا۔ انہوں نے محض 16 گیندوں پر 34 رنز اسکور کیے اور ناقابل شکست رہے۔ لیکن ان کی یہ اننگز بھی ٹیم کو شکست سے نہ بچا سکی۔
پاکستانی ٹیم مقررہ اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر صرف 151 رنز ہی بنا سکی اور 18 رنز سے میچ ہار گئی۔
افغانستان کے باؤلرز کا جادو
افغانستان کے اسپنرز نے ایک بار پھر اپنی مہارت اور تجربے سے پاکستانی بیٹنگ لائن کو بے بس کردیا۔ نور احمد، راشد خان، محمد نبی اور فاسٹ باؤلر فضل حق فاروقی نے شاندار باؤلنگ کرتے ہوئے 2،2 وکٹیں حاصل کیں۔ خاص طور پر اسپنرز نے درمیانی اوورز میں رنز بنانے کے تمام راستے بند کر دیے۔
راشد خان نے اپنی مخصوص گگلی اور فلیپر کے ذریعے پاکستانی بلے بازوں کو الجھن میں رکھا، جبکہ محمد نبی نے تجربہ کار انداز میں لائن اور لینتھ پر کنٹرول رکھتے ہوئے اہم کامیابیاں حاصل کیں۔
پاکستان ہاکی ٹیم بھارت نہ بھیجنے کا عندیہ – جونیئر ورلڈ کپ خطرے میں
پاکستان کی تبدیلیاں اور حکمت عملی
افغانستان بمقابلہ پاکستان میچ میں پاکستانی ٹیم مینجمنٹ نے دو اہم تبدیلیاں کیں۔ سلمان مرزا اور حسن علی کو ڈراپ کرکے ٹیم میں شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف کو شامل کیا گیا۔ تاہم یہ تبدیلی ٹیم کے حق میں فائدہ مند ثابت نہ ہو سکی کیونکہ دونوں کھلاڑی کوئی نمایاں کارکردگی نہ دکھا سکے۔
پچھلے میچز کا پس منظر
یاد رہے کہ پاکستان نے سیریز کے پہلے میچ میں افغانستان کو 39 رنز سے شکست دی تھی جبکہ دوسرے میچ میں متحدہ عرب امارات کو 31 رنز سے ہرایا تھا۔ ان فتوحات کے بعد پاکستانی ٹیم کا حوصلہ بلند تھا مگر اس میچ میں افغان ٹیم نے بہترین حکمت عملی اور ٹیم ورک کے ساتھ کھیل کر مقابلہ اپنے نام کیا۔
افغانستان بمقابلہ پاکستان میچ میں پاکستان کی شکست کی وجوہات
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کی شکست کی چند بڑی وجوہات یہ رہیں:
کمزور اوپننگ اسٹینڈ: ابتدائی وکٹیں جلد گرنے سے ٹیم دباؤ میں آگئی۔
اسپنرز کے خلاف مشکلات: پاکستانی بلے باز افغان اسپنرز کو اعتماد سے نہ کھیل سکے۔
مڈل آرڈر کا فلاپ ہونا: فخر زمان کے علاوہ کوئی بھی بیٹر نمایاں کارکردگی نہ دکھا سکا۔
پاور پلے کا فائدہ نہ اٹھانا: پہلے چھ اوورز میں صرف 30 رنز بنے اور دو وکٹیں گر گئیں۔
باؤلنگ میں سپورٹ کی کمی: فہیم اشرف کے علاوہ کوئی باؤلر کامیاب نہ ہو سکا۔
افغان کرکٹ کی ترقی کا ثبوت(afghanistan vs pakistan)
یہ فتح افغان کرکٹ کے لیے ایک اور سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ افغانستان کی ٹیم پچھلے کچھ برسوں میں دنیا کی مضبوط ٹیموں کے خلاف بارہا اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکی ہے۔ اسپنرز ان کی اصل طاقت ہیں جبکہ بیٹنگ میں بھی ابراہیم زادران اور صدیق اللہ اتل جیسے نوجوان کھلاڑیوں نے اپنا نام بنایا ہے۔
ماہرین کی آرا
پاکستانی سابق کپتانوں اور کرکٹ ماہرین نے افغانستان بمقابلہ پاکستان میچ میں پاکستان کی شکست پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اپنی بیٹنگ لائن میں تسلسل پیدا کرنا ہوگا۔ اسپنرز کے خلاف بہتر تیاری اور مڈل آرڈر کو اعتماد دینا وقت کی ضرورت ہے۔
شائقین کرکٹ کا ردعمل
سوشل میڈیا پر شائقین کرکٹ نےافغانستان بمقابلہ پاکستان میچ میں پاکستان کی شکست پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ کچھ نے کہا کہ ٹیم میں مستقل مزاجی نہیں، تو کچھ نے کپتانی اور حکمت عملی پر سوال اٹھائے۔ تاہم کئی مداحوں نے افغان ٹیم کی شاندار کارکردگی کو سراہا اور انہیں مستقبل میں مزید بڑی فتوحات کے لیے دعا دی۔
افغانستان بمقابلہ پاکستان میچ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ جدید کرکٹ میں کوئی بھی ٹیم کمزور نہیں سمجھی جا سکتی۔ افغانستان نے اپنی بہترین باؤلنگ اور متوازن بیٹنگ سے ثابت کیا کہ وہ کسی بھی بڑی ٹیم کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ دوسری طرف پاکستان کے لیے یہ شکست ایک سبق ہے کہ اگلے میچز میں حکمت عملی پر ازسرِنو غور کیا جائے اور کھلاڑیوں کو اپنی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے مزید محنت کرنا ہوگی۔
Afghanistan win the match by 18 runs.
Pakistan will take on the UAE in their next game on Thursday 🏏#BackTheBoysInGreen | #PAKvAFG pic.twitter.com/kf3GGixsEn
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) September 2, 2025
Comments 1