ارشد ندیم ڈائمنڈ لیگ سے باہر: فٹنس مسائل نے پاکستان کے چمکتے ستارے کو میدان سے روکے رکھا
لاہور / لندن (اگست 2025): پاکستان کے لیے تاریخ کا پہلا انفرادی اولمپک گولڈ میڈل جیتنے والے ایتھلیٹ ارشد ندیم کی ڈائمنڈ لیگ میں عدم شرکت کی خبر نے ملک بھر میں کھیلوں کے شائقین کو مایوس کر دیا ہے۔ پاکستان کے جیولن تھرو چیمپئن کو حالیہ فٹنس مسائل کے سبب پولینڈ اور سوئٹزرلینڈ میں ہونے والے ڈائمنڈ لیگ ایونٹس سے باہر ہونا پڑا ہے۔
ڈاکٹرز کی جانب سے مکمل آرام کا مشورہ
ارشد ندیم کا بحالی پروگرام اس وقت انگلینڈ کے شہر کیمبرج میں جاری ہے، جہاں ان کی دیکھ بھال معروف اسپورٹس میڈیکل اسپیشلسٹ ڈاکٹر علی شیر باجوہ کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر باجوہ کے مطابق، ارشد ندیم کی انجری نہ صرف نئی ہے بلکہ انتہائی سنجیدہ نوعیت کی بھی ہے، جس کی وجہ سے انھیں مکمل آرام اور مرحلہ وار بحالی کی ضرورت ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ ارشد کی موجودہ حالت کسی بھی قسم کے مسابقتی دباؤ کو برداشت کرنے کے قابل نہیں، اسی لیے ان کے لیے ڈائمنڈ لیگ میں شرکت خطرناک ثابت ہو سکتی تھی۔
ٹانگ پر وزن ڈالنا شروع کر دیا، لیکن مکمل فٹنس میں وقت لگے گا
اگرچہ ارشد ندیم نے اب اپنی ٹانگ پر وزن ڈالنا شروع کر دیا ہے، جو بحالی کے عمل میں ایک مثبت پیش رفت ہے، مگر مکمل صحتیابی کے لیے وقت درکار ہوگا۔ 29 جولائی کو مانچسٹر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ارشد ندیم نے بتایا کہ ان کی اب تک چار سرجریز ہو چکی ہیں اور اس وقت وہ ری ہیب کے سخت مراحل سے گزر رہے ہیں۔ انھوں نے اپنے مداحوں سے دعا کی اپیل کی اور یقین دلایا کہ وہ جلد مکمل فٹ ہو کر دوبارہ میدان میں واپس آئیں گے۔
ورلڈ ایتھلیٹک چیمپئن شپ میں شرکت بحالی سے مشروط
ارشد ندیم کی اگلی بڑی امید ٹوکیو ورلڈ ایتھلیٹک چیمپئن شپ ہے، جو ستمبر 2025 میں جاپان میں منعقد ہوگی۔ ان کی شرکت کا انحصار اس بات پر ہے کہ آیا وہ اگلے چند ہفتوں میں مکمل طور پر صحتیاب ہو پاتے ہیں یا نہیں۔ پاکستان ایتھلیٹکس فیڈریشن کے حکام نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ارشد کی واپسی صرف اور صرف ان کی میڈیکل کلیئرنس کے بعد ممکن ہوگی۔
ڈائمنڈ لیگ میں شرکت کی اہمیت
ڈائمنڈ لیگ ایتھلیٹکس کی دنیا کا ایک سب سے بڑا اور معیاری مقابلہ مانا جاتا ہے، جہاں دنیا کے بہترین کھلاڑی اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ارشد ندیم کی اس ایونٹ میں عدم شرکت نہ صرف ان کے لیے ایک ذاتی نقصان ہے بلکہ پاکستان کے لیے بھی ایک موقع کا ضیاع ہے، کیونکہ ایسی عالمی سطح پر ان کی موجودگی پاکستان کے لیے نہ صرف فخر کا باعث ہوتی ہے بلکہ نوجوان کھلاڑیوں کے لیے بھی ایک مثال بنتی ہے۔
پاکستانی عوام اور شائقین کی دعائیں ارشد ندیم کے ساتھ
ارشد ندیم کی خدمات اور قربانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، پاکستان بھر میں کھیلوں سے وابستہ شخصیات، ماہرین اور شائقین ان کی جلد صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی ارشد ندیم کے نام پیغامات کا ایک سلسلہ جاری ہے، جس میں مداح ان سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے ان کی جلد واپسی کی خواہش کا اظہار کر رہے ہیں۔
نتیجہ: مستقل مزاجی اور حوصلہ ہی اصل فتح ہے
ارشد ندیم کی کہانی صرف ایک ایتھلیٹ کی کامیابی کی داستان نہیں بلکہ حوصلے، ثابت قدمی اور قربانی کی ایک عظیم مثال ہے۔ ڈائمنڈ لیگ سے غیر حاضری یقینی طور پر مایوس کن ہے، لیکن ان کی مسلسل محنت اور پروفیشنل بحالی اس بات کی نوید ہے کہ وہ جلد دوبارہ بھرپور انداز میں بین الاقوامی میدان میں نظر آئیں گے۔