ارشد ندیم اور نیرج چوپڑا پھر مدمقابل: ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں سنسنی خیز مقابلہ متوقع
پاکستان کے جیولین سٹار ارشد ندیم اور نیرج چوپڑا ایک بار پھر مدِمقابل آنے کو تیار ہیں۔ پیرس اولمپکس میں تاریخ ساز کارکردگی کے بعد دنیا بھر کی نظریں اب اس نئی ٹکر پر جمی ہوئی ہیں۔ جہاں پاکستان کے ہیرو ارشد ندیم نے گولڈ میڈل جیت کر ملک کو 40 سال بعد اولمپک میں طلائی تمغہ دلایا، وہیں بھارت کے سپر اسٹار نیرج چوپڑا نے سلور میڈل جیت کر اپنی قوم کا سر فخر سے بلند کیا۔ اب دونوں کھلاڑی 18 ستمبر کو ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کے جیولین فائنل میں آمنے سامنے ہوں گے۔
ارشد ندیم اور نیرج چوپڑا کی اولمپکس کی کہانی
پیرس اولمپکس دنیا کے لیے تاریخی ایونٹ ثابت ہوا۔ اس بار سب کی نظریں جیولین تھرو پر تھیں جہاں ارشد ندیم اور نیرج چوپڑا نے شاندار پرفارمنس دکھا کر تاریخ رقم کی۔ ارشد ندیم کی زبردست تھرو نے انہیں گولڈ میڈل کا حق دار بنایا جبکہ نیرج چوپڑا نے بہترین مقابلہ کرتے ہوئے سلور میڈل اپنے نام کیا۔ اس موقع پر دونوں ممالک میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
تعلقات کی کشیدگی
اگرچہ اولمپکس کے دوران ارشد ندیم اور نیرج چوپڑا نے ایک دوسرے کے لیے مثبت جذبات کا اظہار کیا تھا، لیکن حالیہ دنوں میں بھارت اور پاکستان کے تعلقات میں کشیدگی نے ان کے ذاتی تعلقات کو بھی متاثر کیا۔ ارشد ندیم نے کہا کہ "جیت اور ہار کھیل کا حصہ ہے۔ جب نیرج نے کامیابی حاصل کی تو میں نے مبارکباد دی تھی، اور جب میں نے گولڈ میڈل جیتا تو اس نے بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔” تاہم نیرج چوپڑا نے حالیہ بیان میں کہا کہ وہ اب ارشد ندیم کے قریبی دوست نہیں رہے۔
ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کی تیاری
18 ستمبر کو ہونے والے اس بڑے ایونٹ میں دنیا بھر کے جیولین اسٹارز شرکت کریں گے، مگر سب سے زیادہ توجہ ارشد ندیم اور نیرج چوپڑا کی ٹکر پر ہے۔ بھارت کے نیرج چوپڑا حالیہ فارم میں شاندار کارکردگی دکھا رہے ہیں جبکہ پاکستان کے ارشد ندیم جولائی میں پنڈلی کی سرجری کے بعد واپسی کرنے جا رہے ہیں۔ یہ دونوں عوامل مقابلے کو مزید دلچسپ بنا رہے ہیں۔
دونوں کھلاڑیوں کی کامیابیاں
ارشد ندیم: پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل، پاکستان کے لیے 40 سال بعد پہلی کامیابی۔
نیرج چوپڑا: ٹوکیو اولمپکس 2021 میں گولڈ اور پیرس میں سلور میڈل۔
یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کی نظریں اب صرف ارشد ندیم اور نیرج چوپڑا پر مرکوز ہیں۔
عوام کی توقعات
پاکستانی شائقین چاہتے ہیں کہ ارشد ندیم اپنی شاندار تھرو سے ایک بار پھر سب کو حیران کر دیں، جبکہ بھارت میں لاکھوں مداح نیرج چوپڑا کی واپسی کا انتظار کر رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے میڈیا بھی اس مقابلے کو ایک بڑی "ریوالری” کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ اصل میں یہ کھیل سے بڑھ کر ایک قومی جذبے کی نمائندگی بن گیا ہے۔
اپریل کی دعوت اور تنازعہ
رپورٹس کے مطابق اپریل میں نیرج چوپڑا نے ارشد ندیم کو بھارت میں ایک مقابلے کے لیے دعوت دی تھی، مگر پہلگام واقعے کے بعد یہ دعوت واپس لے لی گئی۔ اس کے بعد دونوں کھلاڑیوں کے درمیان تعلقات مزید سرد پڑ گئے۔ اس کے باوجود، کھیل کے میدان میں سب کو امید ہے کہ ارشد ندیم اور نیرج چوپڑا اپنی کارکردگی سے دنیا کو شاندار مقابلہ دکھائیں گے۔
ماہرین کی رائے
کھیلوں کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس بار دونوں کھلاڑیوں کے درمیان سخت مقابلہ ہوگا۔ ارشد ندیم اگرچہ سرجری کے بعد واپس آ رہے ہیں، مگر ان کی اسٹرینتھ اور ٹیکنیک ہمیشہ بہترین رہی ہے۔ دوسری جانب نیرج چوپڑا نے اپنی پرفارمنس سے ثابت کیا ہے کہ وہ دنیا کے بہترین ایتھلیٹس میں شامل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سب کہہ رہے ہیں: ورلڈ چیمپئن شپ کا سب سے بڑا مقابلہ صرف ارشد ندیم اور نیرج چوپڑا کا ہوگا۔
ڈائمنڈ لیگ سے دستبرداری، ارشد ندیم اور نیرج چوپڑا ایک ساتھ ایونٹ سے باہر
دنیا بھر کے شائقین 18 ستمبر کا انتظار کر رہے ہیں، جب ارشد ندیم اور نیرج چوپڑا ایک بار پھر ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوں گے۔ یہ صرف پاکستان اور بھارت کا مقابلہ نہیں بلکہ دنیا بھر کے جیولین تھرو کے شائقین کے لیے ایک سنسنی خیز لمحہ ہوگا۔ کھیل کے میدان میں دونوں کی کارکردگی ہی فیصلہ کرے گی کہ گولڈ کا تاج کس کے سر سجے گا۔
Comments 1