میرا مقابلہ نیرج سے نہیں بلکہ اپنے آپ سے ہوتا ہے،ارشد ندیم ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ
پاکستان کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ جیولین تھرو ایتھلیٹ ارشد ندیم اس وقت دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں کیونکہ وہ جلد ہی ارشد ندیم ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں ایک بار پھر پاکستان کی نمائندگی کرنے جا رہے ہیں۔ شائقینِ کھیل کو ان سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں، اور ہر پاکستانی یہ چاہتا ہے کہ وہ اپنی شاندار کارکردگی سے وطن کا نام ایک مرتبہ پھر روشن کریں۔
تفصیلات کے مطابق، ارشد ندیم ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کے لیے آج رات ٹوکیو روانہ ہوں گے جہاں جیولین تھرو ایونٹ کا کوالیفائنگ راونڈ 17 ستمبر کو شیڈول ہے۔ اگلے روز آٹھ بہترین تھرورز کے درمیان میڈلز کی جنگ ہوگی، اور توقع کی جا رہی ہے کہ اس میں ارشد ندیم ایک بار پھر اپنی بھرپور صلاحیتوں کا لوہا منوائیں گے۔
ڈاکٹر اسد عباس شاہ کا خصوصی اعلان
چمپئن شپ میں روانگی سے قبل ارشد ندیم نے لاہور میں اسپورٹس سرجن ڈاکٹر اسد عباس شاہ کے کلینک کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر اسد عباس نے ارشد ندیم کو اپنی کلینک میں تاحیات مفت علاج کی سہولت دینے کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ارشد ندیم جیسے کھلاڑی قوم کا فخر ہیں، اور ان کے مکمل فٹ ہونے سے ہمیں یقین ہے کہ وہ ارشد ندیم ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں شاندار پرفارمنس دیں گے۔
ارشد ندیم کا مؤقف
ارشد ندیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا اصل مقابلہ بھارتی ایتھلیٹ نیرج چوپڑا سے نہیں بلکہ اپنے آپ سے ہے۔ ان کے مطابق کھیل میں سب سے بڑی جنگ اپنی ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں کے ساتھ ہوتی ہے۔ "میرا کام محنت کرنا ہے اور بہترین تھرو کرنے کی کوشش کرنا ہے، باقی نتیجہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔” انہوں نے کہا کہ وہ ٹوکیو میں اپنی کارکردگی سے اپنا ہی ریکارڈ توڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
نیرج چوپڑا بمقابلہ ارشد ندیم
دنیا بھر کی اسپورٹس میڈیا کی نظریں ہمیشہ سے نیرج چوپڑا اور ارشد ندیم کے درمیان ہونے والے مقابلوں پر رہتی ہیں۔ تاہم ارشد ندیم کا ماننا ہے کہ اصل فوکس اپنے گیم پر ہونا چاہیے، نہ کہ دوسروں پر۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ارشد ندیم ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں ایک منفرد اعتماد کے ساتھ جا رہے ہیں۔ وہ کہہ چکے ہیں کہ وہ کسی بھی پریشر کو قبول نہیں کرتے اور صرف اپنی پرفارمنس پر فوکس رکھتے ہیں۔
عوام کی دعائیں اور امیدیں
پاکستانی عوام ارشد ندیم سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔ گاؤں، شہروں اور دیہاتوں میں لوگ ان کی کامیابی کے لیے دعائیں کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی "ارشد ندیم” ٹرینڈ کر رہے ہیں اور شائقین یہ امید کر رہے ہیں کہ ارشد ندیم ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں وہ نہ صرف فائنل تک پہنچیں گے بلکہ ملک کے لیے ایک اور میڈل بھی جیتیں گے۔
پاکستان کے کھیلوں کے لیے اہم موقع
یہ چمپئن شپ نہ صرف ارشد ندیم بلکہ پاکستان کے لیے بھی ایک بڑا موقع ہے۔ عالمی سطح پر پاکستان کے کھلاڑی کم ہی دیکھے جاتے ہیں، لیکن ارشد ندیم ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں ان کی شمولیت ملک کے کھیلوں کی دنیا میں ایک روشن پہچان ہے۔ اگر وہ میڈل جیتنے میں کامیاب ہو گئے تو یہ پاکستان کی تاریخ میں ایک اور یادگار لمحہ ہوگا۔
ماضی کی کامیابیاں
یہ پہلا موقع نہیں کہ ارشد ندیم دنیا کو حیران کرنے جا رہے ہیں۔ اس سے قبل بھی وہ متعدد مقابلوں میں اپنی شاندار پرفارمنس سے عالمی ایتھلیٹکس کمیونٹی کو متاثر کر چکے ہیں۔ ان کی ٹریننگ، محنت اور لگن نے ہمیشہ انہیں دوسروں سے منفرد بنایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرینِ کھیل بھی مانتے ہیں کہ ارشد ندیم ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ ان کے کیریئر کا ایک اور سنہری باب ثابت ہو سکتی ہے۔
فیملی اور کوچز کا کردار
ارشد ندیم کی کامیابی میں ان کی فیملی اور کوچز کا بھی بڑا کردار ہے۔ ان کے کوچز نے دن رات محنت کرکے انہیں تیار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ چمپئن شپ کے لیے مکمل تیار ہیں اور میدان میں اترنے کے لیے پرجوش ہیں۔
اختتامی کلمات
آخر میں ارشد ندیم نے کہا: "میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ مجھے کامیاب کرے تاکہ میں پاکستان کا پرچم ایک بار پھر بلند کر سکوں۔” بلاشبہ ارشد ندیم ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ ان کے لیے بھی ایک چیلنج ہے اور پوری قوم کے لیے بھی ایک امید۔










