ملک میں چینی کی اوسط قیمت میں اضافہ، سرکاری ریٹ سے نیچے آنے کا امکان نہ رہا
وفاقی ادارہ شماریات نے تازہ اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں چینی کی اوسط قیمت ایک بار پھر بڑھ گئی ہے اور یہ اب بھی مقررہ سرکاری ریٹ سے نیچے نہیں آ سکی۔ رپورٹ کے مطابق ملک کے مختلف شہروں میں چینی کی قیمتیں نہ صرف بلند سطح پر برقرار ہیں بلکہ کئی علاقوں میں مزید اضافے کا رجحان بھی دیکھا جا رہا ہے۔
کراچی میں سب سے مہنگی چینی
تازہ اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں شہریوں کو ملک میں سب سے مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے، جہاں ایک کلو چینی کی زیادہ سے زیادہ قیمت 195 روپے تک جا پہنچی ہے۔ اس اضافے کے بعد کراچی کے شہری مہنگائی کے شدید دباؤ کا شکار ہو گئے ہیں۔
ملک میں چینی کی اوسط قیمت میں اضافہ
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران ملک میں چینی کی اوسط قیمت میں 25 پیسے فی کلو کا مزید اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس اضافے کے بعد اوسط قیمت 181 روپے 59 پیسے فی کلو تک پہنچ گئی ہے، جبکہ گزشتہ ہفتے یہ قیمت 181 روپے 34 پیسے فی کلو تھی۔
گزشتہ سال کے مقابلے میں صورتحال
رپورٹ کے مطابق ایک سال قبل ملک میں چینی کی اوسط قیمت 143 روپے 09 پیسے فی کلو تھی، جس کا مطلب ہے کہ گزشتہ بارہ ماہ کے دوران چینی کی قیمت میں 38 روپے سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ یہ اضافہ عام صارفین کے بجٹ کو شدید متاثر کر رہا ہے، خصوصاً متوسط اور نچلے طبقے کے لیے یہ صورتحال مزید مشکل پیدا کر رہی ہے۔
پنجاب اور دیگر صوبوں میں صورتحال
پنجاب میں بھی ملک میں چینی کی اوسط قیمت کے برعکس زیادہ سے زیادہ قیمت 190 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے، جبکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے مختلف شہروں میں بھی قیمتیں 185 روپے فی کلو سے کم نہیں ہو رہیں۔
مہنگائی کے اثرات
ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ ملک میں چینی کی اوسط قیمت میں مسلسل اضافے سے نہ صرف گھریلو بجٹ متاثر ہو رہا ہے بلکہ دیگر اشیائے خورونوش کی قیمتوں پر بھی دباؤ بڑھ رہا ہے۔ کیونکہ چینی بیکری مصنوعات، مشروبات اور دیگر اشیاء کی تیاری میں اہم جزو کے طور پر استعمال ہوتی ہے، جس کی وجہ سے ان مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
چینی کی قیمتیں کنٹرول سے باہر؟
ماہرین کے مطابق ملک میں چینی کی اوسط قیمت میں اضافہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ حکومتی پالیسیوں کے باوجود مارکیٹ میں طلب اور رسد کا توازن قائم نہیں ہو سکا۔ ذخیرہ اندوزی، بلیک مارکیٹنگ اور ٹرانسپورٹیشن کے بڑھتے اخراجات بھی اس مسئلے کو مزید سنگین بنا رہے ہیں۔
حکومتی اقدامات اور چیلنجز
وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ملک میں چینی کی اوسط قیمت کو کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہیں، جن میں شامل ہیں:
بڑے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن۔
مارکیٹ میں چینی کی فراہمی کو یقینی بنانا۔
یوٹیلٹی اسٹورز پر چینی کی سبسڈی دینا۔
تاہم زمینی حقائق اس بات کی عکاسی کر رہے ہیں کہ یہ اقدامات عام صارف تک خاطر خواہ ریلیف پہنچانے میں ناکام ثابت ہو رہے ہیں۔
صارفین کی مشکلات
عام شہریوں کا کہنا ہے کہ ملک میں چینی کی اوسط قیمت نے ان کے ماہانہ بجٹ کو بری طرح متاثر کر دیا ہے۔ کراچی، لاہور اور اسلام آباد جیسے بڑے شہروں میں چینی خریدنا اب ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔ شہریوں کے مطابق حکومتی اعلانات اور دعوے حقیقت سے مطابقت نہیں رکھتے کیونکہ مارکیٹ میں ریلیف نظر نہیں آ رہا۔
ماہرین کی تجاویز
ماہرین کا ماننا ہے کہ ملک میں چینی کی اوسط قیمت کو کنٹرول کرنے کے لیے طویل مدتی حکمت عملی اپنانا ناگزیر ہو چکا ہے۔ ان کے مطابق:
چینی کی پیداوار میں اضافے کے لیے کسانوں کو سہولیات فراہم کی جائیں۔
درآمدی پالیسی میں نرمی پیدا کر کے رسد کو بڑھایا جائے۔
ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں۔
بین الاقوامی عوامل
عالمی منڈی میں بھی چینی کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جو ملک میں چینی کی اوسط قیمت پر براہ راست اثر انداز ہو رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی نے بھی درآمدی اخراجات کو بڑھا دیا ہے، جس سے قیمتوں میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔
پاکستان میں چینی کا بحران شدت اختیار کر گیا – عوام اور تاجروں کی مشکلات میں اضافہ
تازہ اعداد و شمار اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ ملک میں چینی کی اوسط قیمت مسلسل بڑھ رہی ہے اور عام صارف کے لیے مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری اور مؤثر اقدامات کرے تاکہ قیمتوں کو کنٹرول کیا جا سکے اور عام آدمی کو ریلیف فراہم ہو۔ بصورت دیگر، مہنگائی کا یہ سلسلہ نہ صرف معاشی مسائل کو بڑھا سکتا ہے بلکہ سماجی بے چینی کا سبب بھی بن سکتا ہے۔



Comments 1