پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا میں متاثرہ علاقوں کی بحالی، ریسکیو و امدادی سرگرمیوں کی رفتار تیز کرنے کی ہدایت وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت بیجنگ میں سیلابی صورتحال پر اجلاس
بیجنگ: — وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ملک بھر میں جاری سیلابی صورتحال، ریسکیو آپریشنز اور متاثرین کی بحالی کے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ بیجنگ میں سیلابی صورتحال پر اجلاس میں وزیراعظم کو ملک میں حالیہ شدید بارشوں اور دریاؤں میں طغیانی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی خطرناک صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔
بیجنگ میں سیلابی صورتحال پر اجلاس میں چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)، پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا کے چیف سیکریٹریز، وفاقی اور صوبائی سطح پر متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام نے وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی، جبکہ وزیراعظم کے ساتھ بیجنگ میں نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ موجود تھے۔
وزیراعظم کی ہدایات: "متاثرہ عوام کو تنہا نہ چھوڑا جائے”
وزیراعظم نے بیجنگ میں سیلابی صورتحال پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ بارشوں اور دریاؤں میں آنے والے سیلابی ریلے لاکھوں شہریوں کے لیے خطرات کا باعث بن رہے ہیں۔ انہوں نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی فوری امداد، محفوظ مقامات پر منتقلی اور متاثرہ انفراسٹرکچر کی بحالی کو اولین ترجیح بنایا جائے۔
انہوں نے این ایچ اے اور وزارت توانائی کو حکم دیا کہ سیلاب سے تباہ شدہ سڑکوں اور بجلی کے ترسیلی نظام کو ہنگامی بنیادوں پر بحال کیا جائے تاکہ متاثرین تک امدادی سامان اور طبی سہولیات پہنچانے میں رکاوٹ نہ ہو۔
وزیراعظم نے واضح کیا:
"وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر متاثرہ عوام کے زخموں پر مرہم رکھیں۔ یہ وقت سیاست کا نہیں، خدمت کا ہے۔”
دریاؤں میں طغیانی اور پیشگی اقدامات
بیجنگ میں سیلابی صورتحال پر اجلاس میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ دریائے راوی، چناب اور ستلج میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے، جبکہ ڈیموں اور بیراجوں پر ہنگامی بنیادوں پر ریگولیشن جاری ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا کہ اگر بارشوں کا سلسلہ جاری رہا تو پنجند کے مقام پر شدید طغیانی کا خدشہ ہے۔
این ڈی ایم اے حکام نے آگاہ کیا کہ پنجند سے نکلنے والا بڑا سیلابی ریلا 6 ستمبر کی دوپہر تک گڈو بیراج پہنچ سکتا ہے۔ اس صورتحال کے پیشِ نظر سندھ حکومت اور مقامی انتظامیہ کے ساتھ ہنگامی پلان ترتیب دے دیا گیا ہے تاکہ ممکنہ جانی و مالی نقصان سے بچا جا سکے۔
ریسکیو آپریشنز اور امدادی سرگرمیاں
بیجنگ میں سیلابی صورتحال پر اجلاس میں بتایا گیا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو 1122، پاک فوج، رینجرز، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز اور مختلف غیر سرکاری تنظیمیں ایک دوسرے کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں خوراک، ادویات اور خیموں پر مشتمل امدادی سامان کے قافلے روانہ کر دیے گئے ہیں۔
سینکڑوں دیہات سے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
سیلابی پانی میں پھنسے شہریوں کو نکالنے کے لیے ہیلی کاپٹرز اور کشتیاں استعمال کی جا رہی ہیں۔
طبی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں موبائل ہیلتھ یونٹس کے ذریعے مریضوں کا علاج کر رہی ہیں۔
یورپی یونین کا پاکستان کے سیلاب زدگان کیلئے امدادکااعلان، 35 کروڑ ڈالر ہنگامی ریلیف
عوامی مشکلات اور مسائل
رپورٹس کے مطابق پنجاب اور سندھ کے کئی اضلاع میں سیلابی پانی کے باعث نہ صرف گھروں اور کھیتوں کو نقصان پہنچا ہے بلکہ مویشیوں کی ہلاکت اور خوراک کی قلت نے بھی عوام کو شدید متاثر کیا ہے۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ کئی مقامات پر اب بھی امداد نہیں پہنچ سکی۔
سندھ کے شمالی اضلاع میں دریائے سندھ کے کنارے واقع دیہات شدید خطرے سے دوچار ہیں، جبکہ جنوبی پنجاب کے نشیبی علاقوں میں ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ اگر بروقت بحالی کے اقدامات نہ کیے گئے تو زرعی معیشت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
بیجنگ میں سیلابی صورتحال پر اجلاس میں وزیراعظم کی خصوصی ہدایات
وزیراعظم نے چیئرمین این ڈی ایم اے کو ہدایت کی کہ وہ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کے ساتھ مستقل رابطے میں رہیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری امداد یقینی بنائیں۔
انہوں نے پنجاب اور سندھ میں سیلابی صورتحال کے پیشِ نظر ریلیف سرگرمیوں پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی۔ ساتھ ہی وزیراعظم نے کہا کہ لاپتہ شہریوں کی تلاش میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے اور ان کے اہلِ خانہ کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے۔
ماہرین کی رائے اور خطرات
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر دریاؤں میں پانی کی آمد مسلسل بڑھتی رہی تو اگلے چند دنوں میں جنوبی پنجاب اور اندرونِ سندھ کے کئی اضلاع میں بڑے پیمانے پر نقصان ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر پنجند اور گڈو بیراج کے مقامات کو خطرناک قرار دیا گیا ہے۔
سیلابی ریلوں کے اثرات نہ صرف مکانات اور فصلوں پر پڑیں گے بلکہ بجلی، مواصلات اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی بھی متاثر ہوگی۔ ماہرین نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ فوری طور پر ایمرجنسی فنڈز جاری کیے جائیں اور مقامی سطح پر ڈیزاسٹر مینجمنٹ کمیٹیوں کو مزید فعال بنایا جائے۔
فوج اور ریسکیو اداروں کا کردار
پاک فوج اور رینجرز کے اہلکار متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں پیش پیش ہیں۔ فوجی ہیلی کاپٹرز کے ذریعے دور دراز دیہات میں پھنسے شہریوں کو نکالا جا رہا ہے، جبکہ رینجرز اہلکار خیمہ بستیوں میں متاثرین کی سیکورٹی اور امداد کی تقسیم کو یقینی بنا رہے ہیں۔
ریسکیو 1122 کے ترجمان کے مطابق گزشتہ 48 گھنٹوں میں ہزاروں شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے اور متاثرہ علاقوں میں مسلسل آپریشن جاری ہے۔
بیجنگ میں سیلابی صورتحال پر اجلاس (pm meeting from beijing)میں اس بات پر زور دیا گیا کہ حالیہ سیلابی صورتحال نہ صرف حکومت بلکہ پوری قوم کے لیے ایک امتحان ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایسے مواقع پر سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر متحد ہو کر متاثرہ عوام کی مدد کرنی ہوگی۔
انہوں نے اعلان کیا کہ وفاقی حکومت متاثرہ خاندانوں کے لیے خصوصی ریلیف پیکج تیار کر رہی ہے جس کا اعلان آئندہ چند دنوں میں کیا جائے گا۔