کوئٹہ کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بیوٹمز یونیورسٹی کے گرفتار لیکچرار ڈاکٹر عثمان قاضی کو دہشتگردوں کی سہولت کاری کے الزام میں 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر محکمہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے حوالے کردیا ہے
یہ اقدام بلوچستان میں شدت پسندی کے بڑھتے خدشات اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ایسے عناصر کی نشاندہی کے تناظر میں نہایت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
گرفتار ی اور عدالت میں پیشی
تفصیلات کے مطابق 12 اگست کو بیوٹمز یونیورسٹی کے لیکچرار ڈاکٹر عثمان قاضی کو کوئٹہ میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ گرفتاری کے بعد سی ٹی ڈی حکام نے الزام عائد کیا کہ ملزم کا تعلق ایک کالعدم تنظیم سے ہے اور وہ متعدد دہشتگردی کے واقعات میں سہولت کار کے طور پر کام کرتا رہا ہے۔ اسی سلسلے میں انہیں انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
عدالت کے اس فیصلے کے بعد ڈاکٹر عثمان قاضی کو مزید تفتیش کے لیے سی ٹی ڈی کے حوالے کردیا گیا تاکہ ان کے مبینہ کردار، رابطوں اور دیگر شواہد کی جانچ کی جا سکے۔
ڈاکٹر عثمان قاضی کا اعترافی بیان
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق گرفتار لیکچرار نے ویڈیو بیان میں اعتراف کیا ہے کہ وہ دہشتگردوں کو پناہ دینے، ان کی سرگرمیوں میں تعاون کرنے اور بعض اہم حملوں کی منصوبہ بندی میں سہولت کاری کرتا رہا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ملزم نے کئی وارداتوں میں کالعدم تنظیم کی عملی معاونت کی اور ان کے نیٹ ورک کو فعال رکھنے میں کردار ادا کیا۔

یہ اعترافی بیان کیس کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے اور اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ تعلیم یافتہ طبقے میں بھی بعض عناصر شدت پسندی کے رجحانات کا شکار ہو سکتے ہیں۔
بیوٹمز یونیورسٹی اور طلبہ کا ردعمل
بیوٹمز یونیورسٹی کے طلبہ اور اساتذہ نے ڈاکٹر عثمان قاضی کی گرفتاری پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔ یونیورسٹی کے کئی طلبہ کا کہنا ہے کہ وہ ایک نہایت قابل اور سنجیدہ استاد کے طور پر جانے جاتے تھے اور کسی نے کبھی ان کے خلاف اس نوعیت کے الزامات کی توقع نہیں کی تھی۔ تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ معاملے کی مکمل تحقیقات کے بعد ہی کوئی حتمی رائے دی جائے گی۔
انتظامیہ نے مزید کہا کہ اگر کوئی استاد یا ملازم دہشتگردی یا ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی کیونکہ تعلیمی اداروں کو شدت پسندی سے پاک رکھنا لازمی ہے۔
قانونی ماہرین کی رائے
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ عدالت نے لیکچرار ڈاکٹر عثمان 14روز کے جسمانی ریمانڈ دے کر سی ٹی ڈی کو موقع فراہم کیا ہے کہ وہ مزید شواہد اور تفتیشی مواد اکٹھا کرے۔ ایسے کیسز میں عام طور پر فارنزک شواہد، کال ریکارڈز، مالی لین دین اور روابط کی چھان بین کی جاتی ہے تاکہ عدالت میں کیس مضبوط انداز میں پیش کیا جا سکے۔
بلوچستان میں دہشتگردی کا پس منظر
بلوچستان طویل عرصے سے دہشتگردی اور شدت پسندی کا شکار رہا ہے۔ مختلف کالعدم تنظیمیں یہاں کارروائیوں میں ملوث رہی ہیں اور سکیورٹی فورسز کے خلاف حملے کرتی رہی ہیں۔ ایسے میں کسی یونیورسٹی لیکچرار کا دہشتگردوں کے ساتھ مبینہ تعلق ایک نہایت سنگین معاملہ ہے جو خطے میں تعلیمی ماحول اور امن و امان دونوں کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
سی ٹی ڈی کا مؤقف
سی ٹی ڈی حکام نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ڈاکٹر عثمان قاضی سے تفتیش جاری ہے اور ریمانڈ کے دوران ان کے مزید نیٹ ورکس، مالی روابط اور سہولت کاروں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ حکام کا کہنا ہے کہ اگر مزید شواہد سامنے آتے ہیں تو اس کی بنیاد پر مزید گرفتاریاں بھی عمل میں لائی جا سکتی ہیں۔
عوامی خدشات
ڈاکٹر عثمان قاضی کی گرفتاری نے عوام میں کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ ایک جانب عوامی حلقوں میں یہ تشویش پائی جا رہی ہے کہ تعلیم یافتہ طبقے میں شدت پسندی کیسے پروان چڑھتی ہے جبکہ دوسری جانب یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا واقعی لیکچرار پر لگائے گئے الزامات درست ہیں یا وہ کسی سازش کا شکار ہوئے ہیں۔
آئندہ لائحہ عمل
عدالت کی جانب سے لیکچرار ڈاکٹر عثمان 14روز کے ریمانڈ ملنے کے بعد یہ توقع کی جا رہی ہے کہ اس دوران مزید حقائق سامنے آئیں گے۔ ابتدائی رپورٹ کے بعد کیس کی اگلی سماعت میں عدالت کو بتایا جائے گا کہ ڈاکٹر عثمان قاضی کے خلاف کیا شواہد حاصل ہوئے اور آیا ان پر فرد جرم عائد کی جا سکتی ہے یا نہیں۔
انسداد دہشتگردی عدالت کی جانب سے لیکچرار ڈاکٹر عثمان 14روز کے ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے حوالے کرنے کا فیصلہ بلوچستان میں جاری انسداد دہشتگردی کی کوششوں کا ایک اہم حصہ ہے۔ اس مقدمے نے ایک بار پھر یہ سوال زندہ کر دیا ہے کہ شدت پسندی اور دہشتگردی کے جڑوں کو کس طرح ختم کیا جائے اور تعلیمی اداروں کو ان سے محفوظ کیسے بنایا جا سکتا ہے۔
READ MORE FAQs
ڈاکٹر عثمان قاضی کو کس الزام میں گرفتار کیا گیا؟
انہیں کالعدم تنظیم کے لیے دہشتگردوں کی سہولت کاری کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
عدالت نے ڈاکٹر عثمان قاضی کے خلاف کیا فیصلہ دیا؟
عدالت نے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر انہیں سی ٹی ڈی کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔
ڈاکٹر عثمان قاضی کا تعلق کہاں سے ہے؟
وہ بیوٹمز یونیورسٹی کوئٹہ کے لیکچرار ہیں۔