سندھ ضمنی بلدیاتی انتخابات 2025: پولنگ مکمل، ووٹوں کی گنتی جاری
سندھ کے 14 اضلاع میں ہونے والے ضمنی بلدیاتی انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے، اور ابتدائی غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے۔ کراچی سمیت مختلف شہروں میں شہریوں نے مقامی نمائندوں کے انتخاب کے لیے حقِ رائے دہی استعمال کیا، جس کے بعد سیاسی جماعتوں کے درمیان کانٹے دار مقابلے کی صورتحال سامنے آ رہی ہے۔
کراچی کے ضلع غربی میں دلچسپ مقابلہ
کراچی کے ضلع غربی کی یونین کونسل ون کے پولنگ اسٹیشن نمبر 9 سے موصول ہونے والے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق:
پیپلز پارٹی کی امیدوار شہنیلا عامر نے 53 ووٹ لے کر سبقت حاصل کر لی ہے۔
تحریک لبیک پاکستان (TLP) کے امیدوار محمد علی کو 51 ووٹ ملے ہیں، وہ قریبی مقابلے میں دوسرے نمبر پر ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (PTI) کے حمایت یافتہ امیدوار عامر حیات کو 21 ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔
یہ نتائج ابتدائی ہیں اور ابھی دیگر پولنگ اسٹیشنز سے ووٹوں کی گنتی جاری ہے، تاہم موجودہ رجحانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کراچی میں پیپلز پارٹی اور ٹی ایل پی کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
سندھ کے 14 اضلاع میں انتخابی سرگرمیاں
ضمنی بلدیاتی انتخابات صرف کراچی تک محدود نہیں تھے، بلکہ سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی عوام نے بھرپور شرکت کی۔ انتخابات کے دوران جن 14 اضلاع میں پولنگ ہوئی ان میں شامل ہیں:
- کراچی (28 نشستیں)
- سکھر
- خیرپور
- گھوٹکی
- حیدر آباد
- مٹیاری
- جامشورو
- دادو
- بدین
- ٹھٹہ
- میرپور خاص
انتخابات میں مجموعی طور پر بلدیاتی نشستوں کے لیے پولنگ کا آغاز صبح 8 بجے ہوا، جو بلا تعطل شام 4 بجے تک جاری رہا۔ مقررہ وقت کے بعد پولنگ اسٹیشنز کے دروازے بند کر دیے گئے اور اندر موجود ووٹرز کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دی گئی۔
امن و امان کی صورتحال مجموعی طور پر بہتر رہی
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) کی جانب سے انتخابی عمل کو شفاف اور پرامن رکھنے کے لیے بھرپور انتظامات کیے گئے تھے۔ پولیس اور رینجرز اہلکاروں کی بڑی تعداد تعینات رہی، جس کی وجہ سے بیشتر علاقوں میں امن و امان کی صورتحال قابو میں رہی۔
تاہم، بعض مقامات پر معمولی جھڑپوں اور بدنظمی کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں، جنہیں بروقت کنٹرول کر لیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے چند مقامات پر شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ افسران سے رپورٹ طلب کی ہے۔
ٹرن آؤٹ: عوامی دلچسپی ملی جُلی
کراچی سمیت دیگر اضلاع میں ووٹر ٹرن آؤٹ ملا جلا رہا۔ شہری علاقوں میں کچھ حلقوں میں ووٹنگ کا رجحان کم نظر آیا، جب کہ اندرون سندھ کے کئی علاقوں میں لوگوں نے جوش و خروش سے ووٹ ڈالا۔
سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ شہری علاقوں میں سیاسی عدم استحکام، معاشی دباؤ اور بلدیاتی اداروں کی سابقہ کارکردگی نے عوامی دلچسپی پر اثر ڈالا ہے۔ دوسری جانب دیہی علاقوں میں مقامی نمائندوں کی ذاتی حیثیت اور اثر و رسوخ ٹرن آؤٹ بڑھانے میں معاون ثابت ہوئے۔
سیاسی جماعتوں کی کارکردگی پر نظریں
ان ضمنی انتخابات کو اگرچہ قومی سطح پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی، لیکن سیاسی جماعتوں کے لیے یہ ایک اعشاریہ (indicator) کی حیثیت رکھتا ہے، خصوصاً:
پیپلز پارٹی اپنی سندھ میں موجودہ سیاسی گرفت کو مستحکم کرنا چاہے گی۔
PTI کے لیے کراچی میں کارکردگی ایک چیلنج رہی ہے، اور ان کے حمایت یافتہ امیدواروں کی پوزیشن اس بات کی عکاسی کرے گی کہ آیا پارٹی اب بھی شہری علاقوں میں اپنی بنیاد رکھتی ہے یا نہیں۔
TLP نے حالیہ انتخابات میں ووٹ بینک بڑھانے کی کوشش کی ہے، اور کراچی جیسے بڑے شہر میں قریبی مقابلے ان کے لیے سیاسی تقویت بن سکتے ہیں۔
MQM، جماعت اسلامی اور دیگر چھوٹی جماعتیں بھی اپنے وجود کو برقرار رکھنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے بیان
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پولنگ کا عمل مجموعی طور پر پرامن اور شفاف انداز میں مکمل ہوا۔ کمیشن کے ترجمان نے کہا:
"ہم نے تمام اضلاع میں انتخابی عمل کی مانیٹرنگ کی، اور جہاں کہیں بھی شکایات موصول ہوئیں، فوری کارروائی کی گئی۔ تمام سیاسی جماعتوں کو برابری کا موقع فراہم کیا گیا۔”
نتائج کا سلسلہ جاری، حتمی نتائج کا انتظار
اب ووٹوں کی گنتی کا عمل تیزی سے جاری ہے اور مختلف علاقوں سے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج موصول ہو رہے ہیں۔ رات گئے تک واضح ہو جائے گا کہ کس جماعت نے کتنی نشستوں پر کامیابی حاصل کی، اور سندھ کے مقامی سیاسی منظرنامے پر کون سی پارٹی اثر انداز ہو رہی ہے۔
سندھ کے ضمنی بلدیاتی انتخابات اگرچہ قومی انتخابات جیسے وسیع پیمانے پر نہیں ہوتے، لیکن یہ عوامی رجحانات، مقامی مسائل پر توجہ اور سیاسی جماعتوں کی کارکردگی کا ایک اہم اشارہ ہوتے ہیں۔ آج کے انتخابات نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ عوام کو اگر موقع دیا جائے تو وہ مقامی سطح پر اپنی قیادت کے انتخاب میں اپنا کردار ضرور ادا کرتے ہیں۔










