چمپینزی کی ذہانت انسانوں جیسی سوچ رکھنے والے حیرت انگیز جاندار
چمپینزی کی ذہانت پر نئی تحقیق کا دلچسپ انکشاف
ایک حالیہ تحقیق نے سائنس کی دنیا میں حیران کن انکشاف کیا ہے کہ چمپینزی کی ذہانت انسانوں سے کم نہیں۔
تحقیق کے مطابق جب چمپینزیوں کو کسی فیصلے کے لیے مختلف اشارے دیے گئے تو وہ شواہد کے معیار کو پرکھ کر معقول اور تنقیدی انداز میں فیصلہ کرنے لگے — بالکل انسانوں کی طرح۔
یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے "جرنل سائنس” میں شائع ہوئی ہے، جس نے ماہرینِ نفسیات اور حیوانات دونوں کو حیران کر دیا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ چمپینزیوں کی سوچنے کی صلاحیت پر تحقیق کی گئی ہو، مگر اس بار سائنسی ثبوتوں نے واضح کیا ہے کہ چمپینزی کی ذہانت محض فطری نہیں بلکہ منطقی بھی ہے۔
تحقیق کا تجربہ – چمپینزی کی عقل کا امتحان
تحقیق کرنے والی ٹیم نے چمپینزیوں کو دو ڈبے دکھائے۔
ان میں سے ایک ڈبے میں کھانا موجود تھا، جبکہ دوسرے میں نہیں۔
پھر چمپینزیوں کو کچھ اشارے (cues) دیے گئے، جیسے کہ:
ڈبہ ہلا کر آواز نکالنا
ڈبے کے اندر کھانے کی جھلک دکھانا
ابتدائی مرحلے میں جب چمپینزیوں کو ایک کمزور اشارہ ملا تو انہوں نے اسی کے مطابق انتخاب کیا،
مگر جب انہیں بعد میں زیادہ مضبوط اور واضح اشارہ دیا گیا،
تو انہوں نے فوراً اپنا فیصلہ بدل لیا —
یہ رویہ چمپینزی کی ذہانت کا واضح ثبوت تھا۔
فیصلہ سازی میں انسانوں جیسی سوچ
محققین کے مطابق جب چمپینزیوں کو نئے شواہد دیے گئے تو وہ اپنے ابتدائی فیصلے پر ضد نہیں کرتے بلکہ نئے حقائق کو قبول کر لیتے ہیں۔
یہ وہی طرزِ عمل ہے جو انسانی تنقیدی سوچ (Critical Thinking) میں دیکھا جاتا ہے۔
جب محققین نے انہیں بتایا کہ دیے گئے اشاروں میں سے ایک غلط تھا —
مثلاً ڈبے میں صرف تصویر تھی، کھانا نہیں —
تو چمپینزی فوراً سمجھ گئے کہ ابتدائی معلومات درست نہیں تھیں۔
یہ عمل ثابت کرتا ہے کہ چمپینزی کی ذہانت محض تقلید پر مبنی نہیں بلکہ سمجھ پر مبنی ہے۔
چمپینزی کی ذہانت اور انسانی ارتقا کا تعلق
ماہرینِ حیوانیات کا کہنا ہے کہ چمپینزی کی ذہانت کا مطالعہ انسانی ارتقا کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔
چمپینزی جینیاتی طور پر انسان کے 98.7 فیصد تک مماثل ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ان کی سوچنے، سمجھنے اور سیکھنے کی صلاحیت بھی انسانوں کے قریب تر ہے۔
ڈاکٹر ریچل مورگن، جو اس تحقیق کا حصہ تھیں، کا کہنا ہے:
“چمپینزی صرف جذباتی جاندار نہیں بلکہ منطقی فیصلے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یہ دریافت ہمارے انسانی رویوں کے ماخذ کو سمجھنے میں ایک نیا دروازہ کھولتی ہے۔”
تحقیق کے طریقہ کار کی وضاحت
تحقیق کے دوران چمپینزیوں کو درجنوں بار مختلف منظرنامے دکھائے گئے۔
ہر بار ان کے سامنے شواہد کی نوعیت بدل دی گئی —
کبھی آواز کی شدت بدلی، کبھی بصری اشارے کم یا زیادہ کیے گئے۔
جب بھی چمپینزی کی ذہانت کو مضبوط اشارہ ملا،
انہوں نے اپنے فیصلے میں درستگی دکھائی۔
محققین کا کہنا ہے کہ یہ طرزِ عمل انسانوں کی فیصلہ سازی سے حیران کن حد تک مشابہ ہے۔
چمپینزی انسانوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
چمپینزیوں میں نہ صرف سیکھنے بلکہ غلطی کو درست کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔
یہ بات تحقیق میں نمایاں طور پر سامنے آئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر چمپینزی کسی عمل میں ناکام ہوں تو وہ دوبارہ کوشش کرتے ہیں —
اور اگلی بار بہتر نتیجہ دیتے ہیں۔
یہ صلاحیت چمپینزی کی ذہانت کی معراج ہے،
کیونکہ جانور عام طور پر غلطی دہرانے سے نہیں بچتے۔
دنیا بھر میں چمپینزی پر مزید تحقیقات جاری
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس تحقیق نے دنیا بھر میں چمپینزیوں کے رویوں پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
افریقہ، جاپان، اور امریکہ میں مزید مطالعات شروع کیے گئے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ
کیا دیگر پرائمیٹس (Primates) میں بھی ایسی سوچ پائی جاتی ہے۔
کئی ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر ہم چمپینزی کی ذہانت کو بہتر سمجھ لیں،
تو ہم انسانی نفسیات کے ارتقائی سفر کو بھی بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں۔
چمپینزی کی ذہانت اور انسانوں کے لیے سبق
یہ تحقیق ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ فیصلہ بدلنا کمزوری نہیں بلکہ شعور کی علامت ہے۔
جس طرح چمپینزی نئے شواہد پر اپنی رائے بدلتے ہیں،
اسی طرح انسانوں کو بھی اپنی غلطیوں سے سیکھنے کا حوصلہ رکھنا چاہیے۔
شاید یہی وجہ ہے کہ چمپینزی کی ذہانت آج سائنس دانوں کو حیران کر رہی ہے،
اور انسانوں کو یہ یاد دلا رہی ہے کہ سیکھنے کا عمل کبھی ختم نہیں ہوتا۔
چائنیز ڈرم سٹکس بنانے کا آسان طریقہ گھر میں بنائیں ریسٹورنٹ جیسا ذائقہ
آخر میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق محض سائنسی تجربہ نہیں بلکہ ایک فکری پیغام ہے۔
یہ اس بات کی علامت ہے کہ فطرت میں موجود ہر جاندار میں سوچنے، سمجھنے اور ردِ عمل دینے کی صلاحیت موجود ہے۔
چمپینزی کی ذہانت نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا کہ انسان اور جانور کے درمیان فاصلہ جتنا ہم سمجھتے ہیں،
اتنا زیادہ نہیں ہے۔










Comments 1