چین پاکستان اقتصادی راہداری ایس سی او انضمام کی بہترین مثال، وزیراعظم شہباز شریف
سی پیک: شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) وژن کی عملی تصویر — وزیر اعظم شہباز شریف کا جامع پیغام
تیانجن (شِنہوا): وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کو شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے وژن کا ایک عملی مظہر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سی پیک صرف ایک معاشی منصوبہ نہیں بلکہ علاقائی رابطوں، انضمام، سلامتی اور ترقی کے ایک جامع نظریے کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے یہ بات پیر کے روز ایس سی او سربراہانِ مملکت کی کونسل کے 25ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
وزیر اعظم کے اس خطاب کو نہ صرف سفارتی حلقوں میں سراہا گیا بلکہ عالمی اور علاقائی تناظر میں بھی اسے ایک واضح پیغام سمجھا جا رہا ہے کہ پاکستان علاقائی ہم آہنگی، تعاون اور ترقی کے لیے پُرعزم ہے، خاص طور پر چین کے ساتھ اس کے اسٹریٹجک تعلقات کی بنیاد پر۔
سی پیک: علاقائی انضمام کی مثال
شہباز شریف نے سی پیک کو نہایت مدبرانہ انداز میں ایس سی او کے وژن سے ہم آہنگ کرتے ہوئے کہا کہ:
"بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI) کے ایک بڑے منصوبے کی حیثیت سے سی پیک کی توسیع، ایس سی او کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کا مؤثر ذریعہ ہے۔”
ان کے مطابق سپلائی چینز کی پائیداری اور خطے میں ریل، سڑک اور فضائی نیٹ ورک کے بہتر استعمال کے ذریعے ہی مضبوط اور مربوط خطہ قائم ہو سکتا ہے۔ اور سی پیک اس ہدف کی تکمیل میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) اور پاکستان کا کردار
شنگھائی تعاون تنظیم ایک اہم علاقائی بلاک ہے جس میں چین، روس، بھارت، پاکستان، وسطی ایشیائی ریاستیں، اور حال ہی میں ایران بھی شامل ہو چکا ہے۔ اس پلیٹ فارم کا مقصد علاقائی سلامتی، اقتصادی ترقی، اور ثقافتی تبادلے کو فروغ دینا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے SCO کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا:
"ہم ہر سال SCO پلیٹ فارم پر علاقائی رابطوں کی اہمیت کو اجاگر کرتے رہے ہیں۔ اب وقت ہے کہ ہم ان تصورات کو عملی سطح پر منتقل کریں۔”
پاکستان کا کردار اس تنظیم میں مضبوط شراکت دار کا ہے، خاص طور پر چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ اس کے تجارتی اور جغرافیائی تعلقات کے تناظر میں۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI) اور عالمی قیادت میں چین کا کردار
وزیر اعظم نے چین کی عالمی قیادت کو بھی سراہا، خصوصاً ان تین اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے:
Global Development Initiative (GDI)
Global Security Initiative (GSI)
Global Civilizations Initiative (GCI)
انہوں نے کہا کہ:
"چین کی عالمی قیادت محض معاشی معاملات تک محدود نہیں بلکہ عالمی امن، ثقافتی ہم آہنگی اور پائیدار ترقی کے لیے بھی چین نے جو ویژن دیا ہے، وہ قابلِ ستائش ہے۔”
یہ بات واضح کرتی ہے کہ پاکستان نہ صرف چین کے ساتھ اقتصادی شراکت داری قائم رکھنا چاہتا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی ہم آہنگی اور سفارتی تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے۔
علاقائی سلامتی: سفارت کاری کا راستہ اپنانے پر زور
وزیر اعظم شہباز شریف نے علاقائی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ایک مدبر اور متوازن نقطہ نظر اپنایا۔ انہوں نے کہا:
"پاکستان اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ مستحکم اور دوستانہ تعلقات چاہتا ہے۔ ہم تنازعات اور محاذ آرائیوں کے بجائے بات چیت اور سفارت کاری کو ترجیح دیتے ہیں۔”
یہ بیان خطے میں جاری تنازعات، خاص طور پر جنوبی ایشیا میں ہندوستان و پاکستان کے تعلقات، افغانستان کی صورتحال، اور ایران-خلیجی تعلقات جیسے پیچیدہ معاملات کے تناظر میں خاص اہمیت رکھتا ہے۔
جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کا عزم
شہباز شریف نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان ایس سی او کے تمام رکن ممالک کے ساتھ مل کر پورے خطے میں:
- امن
- ترقی
- خوشحالی
کو فروغ دینے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔
انہوں نے زیرِ التوا تنازعات پر جامع، منظم اور باہمی احترام پر مبنی مذاکرات کو وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیا۔
سی پیک: ایک روڈ میپ برائے ترقی
وزیر اعظم کے خطاب نے اس حقیقت کو پھر سے اجاگر کیا کہ CPEC نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے ایک گیم چینجر منصوبہ ہے۔ اس کے ذریعے:
پاکستان کی انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ میں بہتری آئی
توانائی بحران میں کمی واقع ہوئی
صنعتی زونز کا قیام ممکن ہوا
گوادر پورٹ کو علاقائی تجارت کا مرکز بنانے کی راہ ہموار ہوئی
CPEC کی توسیع اگر وسطی ایشیائی ریاستوں، ایران اور ترکی تک ہو جائے تو یہ منصوبہ ایشیا کا تجارتی سنگم بن سکتا ہے۔
عالمی اور سفارتی پیغام
وزیر اعظم شہباز شریف کا خطاب عالمی برادری کو یہ پیغام بھی دیتا ہے کہ:
پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے
ہم اقتصادی ترقی کو سفارت کاری کے ذریعے فروغ دینے پر یقین رکھتے ہیں
پاکستان کا سٹریٹیجک جغرافیہ نہ صرف ایک موقع ہے بلکہ عالمی امن میں شرکت کی ایک ذمہ داری بھی ہے
نتیجہ: سی پیک اور ایس سی او کا اشتراک — ایک روشن مستقبل کی جانب
وزیر اعظم شہباز شریف کا SCO اجلاس سے خطاب، محض ایک رسمی بیان نہیں بلکہ ایک جامع وژن ہے — ایسا وژن جو علاقائی ترقی، تعاون، سلامتی اور استحکام کے اصولوں پر مبنی ہے۔
چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کو شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے وژن سے جوڑنا اس بات کا مظہر ہے کہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی میں توازن، ترقی اور ہم آہنگی کو مرکزی حیثیت دینا چاہتا ہے۔

Comments 1