ڈی آئی خان پولیس ٹریننگ سنٹر حملہ ، دہشت گردوں کا حملہ ناکام — 6 دہشت گرد ہلاک، 7 اہلکار شہید، حملے میں شہید ہونے والے 7 اہلکاروں کی نمازِ جنازہ اعجاز شہید پولیس لائن میں ادا کر دی گئی
ڈیرہ اسمٰعیل خان (رئیس الاخبار ) :— خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان ایک بار پھر دہشت گردوں کے نشانے پر آگیا۔ گزشتہ شب رتہ کلاچی کے علاقے میں واقع پولیس ٹریننگ اسکول پر خوارج کے دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا، جسے پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے بروقت اور دلیرانہ کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنا دیا۔
ڈی آئی خان پولیس ٹریننگ سنٹر حملہ میں 7 بہادر اہلکاروں نے جامِ شہادت نوش کیا، جب کہ پولیس کی جوابی کارروائی میں 6 دہشت گرد جہنم واصل ہوئے۔
بارودی ٹرک سے گیٹ پر خودکش دھماکہ
تفصیلات کے مطابق، دہشت گردوں نے رات گئے ایک بارود سے بھرا ٹرک پولیس ٹریننگ اسکول کے مرکزی دروازے سے ٹکرا دیا، جس کے نتیجے میں زوردار دھماکہ ہوا۔ دھماکے سے عمارت کے کچھ حصے کو نقصان پہنچا اور سیکورٹی پر مامور ایک اہلکار دیوار کے نیچے دب کر شہید ہوگیا۔
دھماکے کے فوراً بعد دہشت گرد مختلف یونیفارمز میں ملبوس ہو کر اسکول کے اندر داخل ہوگئے اور اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ پولیس کے مستعد جوانوں نے فوری جوابی کارروائی کی اور دہشت گردوں کو اندرونی عمارتوں تک پہنچنے سے روک دیا۔
ایک جوان نے شدید فائرنگ کے باوجود مورچے سے نکل کر فائرنگ کی اور دو دہشت گردوں کو مار گرایا، مگر وہ خود بھی دستی بم کے دھماکے میں شہید ہو گیا۔
ڈی پی او کی قیادت میں پانچ گھنٹے طویل آپریشن
ڈی آئی خان پولیس ٹریننگ سنٹر حملہ کی اطلاع ملتے ہی ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر صاحبزادہ سجاد احمد پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچے۔ ڈی پی او نے خود آپریشن کی کمان سنبھالی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
کچھ ہی دیر میں ریجنل پولیس آفیسر سید اشفاق انور بھی موقع پر پہنچ گئے۔ انہوں نے فرنٹ لائن پر جوانوں کے شانہ بشانہ رہ کر ان کا حوصلہ بڑھایا اور کارروائی کی براہِ راست نگرانی کی۔
آپریشن کے دوران پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے بھرپور جرات و بہادری کا مظاہرہ کیا۔ تقریباً پانچ گھنٹے طویل لڑائی کے بعد تمام دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔
ڈی پی او کے مطابق:
“آپریشن انتہائی پیچیدہ اور خطرناک تھا، مگر ہمارے جوانوں نے غیر معمولی بہادری دکھائی۔ دہشت گردوں کو ان کے انجام تک پہنچایا گیا اور ایک بڑا سانحہ ٹال دیا گیا۔”
زیرِ تربیت ریکروٹس کو بحفاظت نکال لیا گیا
پولیس حکام کے مطابق ڈی آئی خان پولیس ٹریننگ سنٹر حملہ کے دوران اسکول میں اس وقت 200 کے قریب زیرِ تربیت اہلکار، اساتذہ اور دیگر عملہ موجود تھا۔
آپریشن کے دوران تمام ریکروٹس کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا، جس سے ایک بڑے جانی نقصان سے بچاؤ ممکن ہوا۔
ڈی پی او سجاد احمد نے بتایا کہ:
“ہماری اولین ترجیح ریکروٹس اور سٹاف کی جان بچانا تھی۔ اللہ کے فضل سے تمام کو بحفاظت نکال لیا گیا۔”
بھاری اسلحہ، بارودی مواد اور خودکش جیکٹس برآمد
آپریشن کے بعد دہشت گردوں کے قبضے سے خودکش جیکٹس، دستی بم، بارودی مواد، نائٹ ویژن آلات، ایمونیشن، اور بھارتی ساختہ ہتھیار برآمد ہوئے۔
حساس اداروں نے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور ابتدائی تفتیش کے مطابق دہشت گردوں کا تعلق سرحد پار کے منظم نیٹ ورکس سے بتایا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق حملہ آوروں کے پاس موجود ہتھیار اور رابطہ آلات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ انہیں بیرونی مدد حاصل تھی۔
پولیس ٹریننگ سینٹر ڈیرہ اسمٰعیل خان میں حملہ،جوابی کارروائی میں 3 دہشتگرد ہلاک
آئی جی خیبر پختونخوا کا خراجِ تحسین اور انعامات کا اعلان
انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے آر پی او اور ڈی پی او ڈیرہ کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ:
“ڈیرہ پولیس نے فرنٹ لائن پر رہ کر قربانی اور بہادری کی مثال قائم کی۔ دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنا کر ثابت کر دیا کہ خیبر پختونخوا پولیس دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔”
آئی جی نے شہید اہلکاروں کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی اور آپریشن میں حصہ لینے والے تمام جوانوں کے لیے خصوصی انعامات کا اعلان کیا۔
شہداء کی نمازِ جنازہ — اشک بار مناظر
ڈیرہ اسمٰعیل خان کی اعجاز شہید پولیس لائن میں شہداء کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی، جس میں آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید، اعلیٰ سول و فوجی افسران، سیاسی و سماجی رہنما، شہداء کے لواحقین اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
پولیس کے چاق و چوبند دستے نے شہداء کو سلامی پیش کی، جب کہ ان کے جسدِ خاکی پر پھولوں کی چادریں چڑھائی گئیں۔
فضا “پاکستان زندہ باد، پولیس زندہ باد، شہیدوں کا لہو رنگ لائے گا” کے نعروں سے گونج اٹھی۔
ڈی آئی خان پولیس ٹریننگ سنٹر حملہ پرعوامی ردِعمل اور اتحاد کا پیغام
شہداء کی تدفین کے موقع پر عوام کی بڑی تعداد موجود تھی۔ شہریوں نے کہا کہڈی آئی خان پولیس ٹریننگ سنٹر حملہ
“یہ قربانیاں پاکستان کی بقاء اور امن کی ضمانت ہیں۔ پولیس اور عوام ایک دوسرے کے ساتھ ہیں، دہشت گردوں کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔”
سوشل میڈیا پر بھی #DIKhanAttack اور #PakPoliceHeroes کے ہیش ٹیگز ٹرینڈ کرتے رہے، جن میں لوگوں نے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ — پولیس کا عزم
ڈی پی او صاحبزادہ سجاد احمد نے کہا کہ
“ڈیرہ کی مٹی بہادروں کی سرزمین ہے۔ ہمارے جوانوں نے جانوں کا نذرانہ پیش کر کے وطن کو محفوظ رکھا۔ یہ قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی۔”
آئی جی ذوالفقار حمید نے واضح کیا کہ خیبر پختونخوا پولیس دہشت گردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھے گی۔
انہوں نے کہا کہ پولیس جدید تربیت اور ٹیکنالوجی کے ذریعے دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو ختم کر رہی ہے۔
آپریشن کے بعد علاقے کو کلیئر قرار
آپریشن مکمل ہونے کے بعد علاقے کو کلیئر قرار دے دیا گیا ہے۔ تاہم پولیس اور حساس اداروں کا سرچ اینڈ کلین آپریشن اب بھی جاری ہے تاکہ کسی ممکنہ سہولت کار کو گرفتار کیا جا سکے۔
شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر ناکے لگا دیے گئے ہیں اور نگرانی کے لیے ڈورن اور ہیلی کاپٹرز کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔
سیاسی قیادت اور حکومت کی جانب سے مذمت
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ
“شہداء کی قربانیاں قوم کے سر کا تاج ہیں، دہشت گردوں کا ہر سراغ مٹایا جائے گا۔”
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ حملے میں بھارتی اسلحہ ملنا پاکستان کے خلاف بیرونی سازش کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ
“پاکستان دشمن قوتیں کبھی اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوں گی، قوم متحد ہے۔”
ڈی آئی خان پولیس ٹریننگ سنٹر حملہ،ماضی کے حملوں سے مماثلت
ماہرین کے مطابق، ڈی آئی خان پولیس ٹریننگ سنٹر حملہ 2023 میں بنوں اور 2024 میں لکی مروت میں ہونے والے حملوں سے مماثل ہے، جہاں دہشت گردوں نے خودکش دھماکے کے بعد مسلح کارروائی کی کوشش کی تھی۔
یہی طریقہ کار اب ڈیرہ اسمٰعیل خان میں بھی استعمال کیا گیا۔
عالمی ردِعمل
اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا کہ عالمی برادری کو پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کی حمایت کرنی چاہیے۔
چین، ترکیہ، اور سعودی عرب نے بھی دہشت گرد حملے کی مذمت کی اور شہداء کے لواحقین سے اظہارِ ہمدردی کیا۔
امن کی قیمت
ڈی آئی خان پولیس ٹریننگ سنٹر حملہ (attock to dera ismail khan)ایک بار پھر یاد دلاتا ہے کہ پاکستان کے امن کی قیمت پولیس، فوج اور سیکیورٹی ادارے اپنی جانوں سے ادا کر رہے ہیں۔
یہ قوم کے بہادر سپوت ہیں جنہوں نے ایک بار پھر وطنِ عزیز کو خون سے سینچا تاکہ آنے والی نسلیں امن سے جی سکیں۔
قوم کے ان جانبازوں کو سلام جنہوں نے ایک بار پھر تاریخ رقم کر دی۔
ڈی آئی خان/ پولیس ٹریننگ سکول آپریشن مکمل
سیکیورٹی فورسز اور پولیس کے مشترکہ آپریشن میں پولیس ٹریننگ سینٹر کو خوارج سے کلیئر کروا لیا گیا
5 دہشت گرد مارے گئے
حملے میں 7 پولیس اہلکار شہید ہوئے۔ جبکہ 13 زخمی کو ڈی ایچ کیو ٹراما سینٹر لایا گیا
حملے کے وقت سکول میں 200 کے… pic.twitter.com/yMFFeESKvA
— Hijab Randhawa (@Hijab_Randhawa) October 11, 2025
Comments 1