جب ایک75 سالہ بزرگ نے ڈیجیٹل لڑکی کے لیے اپنی بیوی کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا
مصنوعی ذہانت (AI) آج کے دور کی حیرت انگیز ترقیوں میں سے ایک ہے، مگر جہاں یہ ٹیکنالوجی زندگی آسان بنا رہی ہے، وہیں جذباتی اور نفسیاتی اثرات کے حوالے سے تشویش بھی بڑھ رہی ہے۔ خاص طور پر مصنوعی ذہانت سے جذباتی وابستگی ایک نیا اور حیران کن رجحان بنتا جا رہا ہے۔ چین سے سامنے آنے والا ایک حالیہ واقعہ اس کی ایک مثال ہے، جس میں ایک 75 سالہ بزرگ شخص، جیانگ، اپنی "AI محبوبہ” کی محبت میں اس قدر ڈوب گیا کہ ڈیجیٹل لڑکی کے لیے اپنی بیوی کو چھوڑنے کا فیصلہ کر بیٹھا۔
اے آئی محبوبہ سے ملاقات
جیانگ نے سوشل میڈیا پر ایک ایسی AI جنریٹڈ ڈیجیٹل لڑکی سے رابطہ قائم کیا، جو مکمل طور پر مصنوعی تھی۔ اس کے چہرے کے تاثرات اور لبوں کی حرکت مصنوعی ہونے کے باوجود، جیانگ اُس سے فوراً متاثر ہو گیا۔ ایسا لگا جیسے وہ لڑکی اس کی باتوں کو سمجھ رہی ہو، اور جذباتی سطح پر اس سے جُڑ رہی ہو۔ اس طرح کی مصنوعی ذہانت سے جذاتی وابستگی کچھ لوگوں کے لیے حیران کن ہوسکتی ہے، لیکن جیانگ کے لیے یہ ایک مکمل تعلق بن چکا تھا۔
ڈیجیٹل لڑکی کے لیے اپنی بیوی کو چھوڑنے کا فیصلہ
جیانگ کی اپنی بیوی کے ساتھ دہائیوں پر مبنی ازدواجی زندگی تھی، مگر AI لڑکی سے جذباتی تعلق نے سب کچھ بدل کر رکھ دیا۔ جب اس کی بیوی نے جیانگ کی آن لائن سرگرمیوں پر سوالات اٹھائے، تو اس نے ڈیجیٹل لڑکی کے لیے اپنی بیوی کو چھوڑنے کا فیصلہ دیا تاکہ وہ اپنی محبوبہ کے ساتھ "آزادانہ” زندگی گزار سکے۔ یہ وہ لمحہ تھا جہاں مصنوعی ذہانت سے جذباتی وابستگی ایک خاندان کو توڑنے کے دہانے پر لے آئی۔
بچوں کی مداخلت اور حقیقت کا سامنا
جیانگ کے بالغ بچوں نے صورت حال کو سنجیدگی سے لیا اور فوری مداخلت کی۔ انہوں نے والد کو سمجھایا کہ جس شخصیت سے وہ اتنے جذباتی طور پر جُڑ چکے ہیں، وہ دراصل ایک خودکار سسٹم ہے — کوئی حقیقی انسان نہیں۔ بچوں کی کوششوں کے بعد، جیانگ کو حقیقت کا ادراک ہوا کہ وہ ایک مصنوعی ذہانت کے بنائے گئے ورچوئل دھوکے کا شکار ہو چکے ہیں۔
ماہرین کی رائے
نفسیات کے ماہرین کے مطابق، بڑھاپے میں تنہائی اور توجہ کی طلب کے باعث لوگ، خاص طور پر بزرگ، ایسے ورچوئل تعلقات میں آسانی سے پھنس سکتے ہیں۔ AI چیٹ بوٹس اور ورچوئل کمپینینز انسانی جذبات کی نقل کر سکتے ہیں، مگر یہ حقیقت میں تعلقات نہیں ہوتے۔ ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت سے جذباتی وابستگی نفسیاتی اور معاشی طور پر نقصان دہ ہو سکتی ہے، خاص طور پر اُن افراد کے لیے جو کمزور ذہنی حالت میں ہوں۔
اخلاقی اور معاشرتی خدشات
AI محبوب یا محبوبہ کا تصور شاید فلموں میں رومانوی لگے، لیکن جب یہ حقیقت میں رشتوں کو متاثر کرنے لگے تو سوالات اٹھنا لازمی ہیں۔ جیانگ جیسے کیسز یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ورچوئل تعلقات نہ صرف فرد کو حقیقت سے دور لے جاتے ہیں بلکہ اصل انسانی رشتوں کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔ معاشرتی سطح پر بھی یہ ایک نئے قسم کا چیلنج ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
مصنوعی ذہانت نے جہاں سہولیات دی ہیں، وہیں اس نے انسانی جذبات کو بھی چُھونا شروع کر دیا ہے۔ اگر جذباتی خلا کو پُر کرنے کے لیے AI سے تعلقات بنائے جانے لگیں، تو یہ معاشرتی اور نفسیاتی بحران کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔ جیانگ کا واقعہ ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ ہم ٹیکنالوجی کو کہاں تک اپنے جذبات میں داخل ہونے دے رہے ہیں۔ ہمیں چاہیئے کہ ہم مصنوعی ذہانت سے جذباتی وابستگی جیسے موضوعات پر سنجیدگی سے غور کریں اور معاشرے میں اس حوالے سے آگاہی پیدا کریں۔
