دبئی اڑتی ٹیکسی — مستقبل کی سفری دنیا میں انقلاب
متحدہ عرب امارات نے جدید ٹرانسپورٹ کے میدان میں ایک نیا سنگ میل عبور کر لیا ہے۔ دبئی اڑتی ٹیکسی نے اپنی پہلی آزمائشی پرواز کامیابی سے مکمل کرلی، جس کے بعد دبئی ایک بار پھر جدید ترین ٹیکنالوجی میں دنیا کا رہنما بن گیا ہے۔
یہ آزمائشی پرواز دبئی اور العین کے درمیان مرغم کے صحرائی علاقے سے شروع ہوئی اور المکتوم ایئرپورٹ پر کامیابی سے اختتام پذیر ہوئی۔ اس کامیابی نے دنیا بھر کی توجہ دبئی کی جانب مبذول کرلی ہے۔
اڑتی ٹیکسی کی تکنیکی خصوصیات
اماراتی حکام کے مطابق دبئی اڑتی ٹیکسی جدید الیکٹرک نظام پر مبنی ہے جو مکمل طور پر ماحول دوست ہے۔
یہ ٹیکسی 320 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کر سکتی ہے اور 4 مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش رکھتی ہے۔
اس کی ایک اور اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ نہ صرف ایندھن کے بغیر چلتی ہے بلکہ عام ہوائی جہازوں کے مقابلے میں شور بھی نہ ہونے کے برابر پیدا کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شہری علاقوں میں اس کے استعمال سے شور کی آلودگی میں نمایاں کمی متوقع ہے۔
ماحول دوست سفری سہولت
دبئی اڑتی ٹیکسی کو مستقبل کے لیے ایک پائیدار اور ماحول دوست سفری ذریعہ قرار دیا جا رہا ہے۔
اماراتی حکومت کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی کے اس استعمال سے کاربن اخراج میں کمی اور شہری ٹریفک کے دباؤ میں نمایاں بہتری آئے گی۔
جدید شہروں کے لیے ایسی سفری سہولیات ناگزیر ہیں جہاں وقت، توانائی اور ماحول تینوں کو متوازن رکھا جا سکے۔
دبئی اڑتی ٹیکسی اسٹیشن — نیا انفراسٹرکچر
اسکائی پورٹس کمپنی نے دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب پہلا ائیر ٹیکسی اسٹیشن قائم کرنے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔
یہ اسٹیشن نہ صرف اڑتی ٹیکسی کی لینڈنگ اور ٹیک آف کے لیے استعمال ہوگا بلکہ یہاں چارجنگ پوائنٹس، کنٹرول رومز اور مسافروں کے لیے ویٹنگ لاؤنجز بھی تعمیر کیے جا رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دبئی کی شہری منصوبہ بندی میں یہ نیا قدم اسے دنیا کے پہلے ایسے شہروں میں شامل کر دے گا جہاں فضائی ٹیکسی کو روزمرہ کی ٹرانسپورٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔
2026 میں عوام کے لیے اڑتی ٹیکسی سروس
اماراتی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ 2026 تک دبئی اڑتی ٹیکسی سروس عام شہریوں کے لیے کھول دی جائے گی۔
ابتدائی مرحلے میں یہ سروس دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ، مرینا، اور جمیرا جیسے مصروف علاقوں میں دستیاب ہوگی۔
شہری علاقوں میں مزید تجرباتی پروازوں کا شیڈول بھی تیار کیا جا رہا ہے تاکہ مختلف موسمی حالات اور ٹریفک کے دباؤ کے دوران اس کی کارکردگی جانچی جا سکے۔
عالمی سطح پر پذیرائی
دبئی اڑتی ٹیکسی کی آزمائشی پرواز کے بعد عالمی میڈیا اور ٹیکنالوجی کمپنیوں نے امارات کی تعریف کی ہے۔
عالمی جریدے “ٹیک ٹائمز” نے اسے “Urban Air Mobility Revolution” کا آغاز قرار دیا، جب کہ “BBC” نے لکھا کہ دبئی مستقبل کے سفری نظام کی عملی مثال بن چکا ہے۔
عوام کا ردعمل
دبئی کے شہریوں نے اس خبر کا خیرمقدم کیا ہے۔ ایک شہری نے کہا:
“ہم ہمیشہ دبئی کی ترقی پر فخر کرتے ہیں۔ اب جب کہ دبئی اڑتی ٹیکسی حقیقت بن گئی ہے، یہ ہماری روزمرہ زندگی کو بدل دے گی۔”
سوشل میڈیا پر بھی “#DubaiFlyingTaxi” ٹرینڈ کر رہا ہے، اور لوگ اسے “The Sky Metro” کا نام دے رہے ہیں۔
مستقبل کی سمت — دنیا کے دوسرے شہروں کے لیے مثال
ماہرین کے مطابق دبئی اڑتی ٹیکسی پروجیکٹ دنیا بھر کے بڑے شہروں کے لیے ایک مثالی ماڈل بن سکتا ہے۔
امریکہ، جاپان، اور سنگاپور بھی شہری فضائی ٹرانسپورٹ کے منصوبے تیار کر رہے ہیں، لیکن دبئی نے سبقت حاصل کرتے ہوئے عملی طور پر یہ سہولت متعارف کرا دی۔
ماہرین کی رائے
فضائی ماہر ڈاکٹر علی النعیمی کے مطابق:
“یہ صرف ایک پرواز نہیں، بلکہ ایک نئے عہد کی شروعات ہے۔ دبئی اڑتی ٹیکسی شہری ٹرانسپورٹ کے مستقبل کو نئی سمت دے گی۔”
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے وژن 2030 کے مطابق، دبئی کو “سمارٹ سٹی” بنانے میں یہ منصوبہ بنیادی کردار ادا کرے گا۔
دبئی فلوٹنگ میوزیم: دنیا کا تیسرا فلوٹنگ آرٹ میوزیم
دبئی اڑتی ٹیکسی کی کامیاب آزمائشی پرواز اس بات کا ثبوت ہے کہ متحدہ عرب امارات مستقبل کی دنیا کی رہنمائی کے لیے تیار ہے۔
ماحول دوست ٹیکنالوجی، تیز رفتار سفری سہولت، اور جدید انفراسٹرکچر کے امتزاج نے دبئی کو ایک مرتبہ پھر “مستقبل کا شہر” ثابت کیا ہے۔
جب 2026 میں یہ سروس عام شہریوں کے لیے کھلے گی تو دبئی کی سڑکیں نہیں، بلکہ آسمان اس کی نئی حد ہوگی۔










Comments 1