چینی کا بحران شدت اختیار کر گیا: قیمتوں میں استحکام نہ آ سکا، صارفین پریشان
پشاور/راولپنڈی (جولائی 2025): ملک بھر میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ تاحال جاری ہے، بالخصوص پشاور، راولپنڈی اور مضافاتی علاقوں میں عوام کو مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ ہول سیل مارکیٹ سے لے کر پرچون تک چینی کی ترسیل میں کمی اور ذخیرہ اندوزی کی وجہ سے بحران شدت اختیار کر گیا ہے، جس کے باعث چینی کی فی کلو قیمت 200 روپے سے تجاوز کر چکی ہے۔
پشاور میں 50 کلو بوری 8900 روپے کی فروخت
پشاور کی اوپن مارکیٹ میں چینی کی 50 کلو بوری کی قیمت 8900 روپے تک جا پہنچی ہے، جبکہ تھوک سطح پر فی کلو چینی 178 روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔ پرچون سطح پر یہ قیمت 200 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔ ڈیلرز کا کہنا ہے کہ اگر چینی کی ترسیل مزید متاثر ہوئی تو فی بوری قیمت 9000 روپے سے تجاوز کر سکتی ہے۔
حکومتی کارروائی اور اس کے ابتدائی نتائج
وفاقی حکومت نے چینی کی قیمتوں میں اضافے اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن کا آغاز کیا ہے۔ اس ضمن میں شوگر ملز پر دباؤ ڈالا گیا ہے کہ وہ 165 روپے فی کلو ایکس مل قیمت پر مارکیٹ میں چینی فراہم کریں۔ اس پالیسی کے تحت شوگر ملز نے بعض مقدار میں چینی سپلائی بھی کی ہے، تاہم یہ فراہمی اب بھی ناکافی ہے۔

روف ابراہیم، چیئرمین ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن کے مطابق فی الوقت تھوک مارکیٹ میں چینی 170 روپے فی کلو تک دستیاب ہے، جبکہ ریٹیل قیمت 180 روپے تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی ہے کہ اگر ایکس مل قیمت پر چینی کی باقاعدہ فراہمی شروع ہو گئی تو آئندہ چند روز میں ریٹیل قیمت 175 روپے فی کلو تک آ سکتی ہے۔
اوپن مارکیٹ میں بدستور قلت، عوام پریشان
تاہم حقیقت یہ ہے کہ عام صارفین کو چینی کی کمی کا سامنا ہے۔ مارکیٹ میں چینی کی قلت برقرار ہے اور بیشتر کریانہ مرچنٹس کا اسٹاک ختم ہو چکا ہے۔ جن دکانوں پر چینی دستیاب ہے، وہ صرف مخصوص اور جان پہچان والوں کو فروخت کی جا رہی ہے۔
شہری علاقوں میں چینی 190 سے 200 روپے جبکہ نواحی علاقوں میں 210 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے۔ مرچنٹس کا کہنا ہے کہ چینی کی جو تھوڑی بہت سپلائی آ رہی ہے، وہ سویٹس شاپس، بیکریوں اور بڑے خریداروں کو دی جا رہی ہے، نہ کہ عام کریانہ دکانوں کو۔
کریانہ مرچنٹس کا مطالبہ
مرچنٹ ایسوسی ایشن راولپنڈی کا کہنا ہے کہ راولپنڈی ڈویژن میں تقریباً 18 ہزار چھوٹی بڑی کریانہ شاپس ہیں، مگر چینی کی سپلائی انہیں نظر انداز کرتے ہوئے صرف بڑے تجارتی مراکز اور بیکریوں کو دی جا رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ چینی کی فراہمی کو ہر گلی، محلے کی سطح تک عام کرنے کے لیے آٹا ڈیلرز کی خدمات حاصل کی جائیں تاکہ چینی بحران کا خاتمہ ہو۔
کریک ڈاؤن: 480 دکانوں پر کارروائیاں
ترجمان پرائس کنٹرول اتھارٹی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران چینی کی ناجائز منافع خوری پر 480 دکانوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔ اس دوران 43 افراد کو گرفتار کیا گیا، 16 مقدمات درج ہوئے اور 437 دکانداروں کو جرمانے عائد کیے گئے۔ حکام کے مطابق یہ کارروائیاں مستقبل میں مزید سخت کی جائیں گی اگر قیمتوں میں استحکام نہ آیا۔
نتیجہ: چینی بحران کا حل صرف فراہمی بڑھانے میں ہے
اگرچہ حکومت نے ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے خلاف مؤثر کارروائیوں کا آغاز کیا ہے، لیکن جب تک مارکیٹ میں چینی کی مستقل، شفاف اور بھرپور فراہمی یقینی نہیں بنائی جاتی، قیمتوں میں کمی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ صارفین کی مشکلات اور عوامی اضطراب کا تقاضا ہے کہ پالیسی سازی میں شفافیت، ترسیل میں مساوات اور قیمتوں میں حقیقی کمی کو یقینی بنایا جائے۔

