ایف بی آر ٹیکس وصولی میں 50 ارب روپے کا شارٹ فال: معیشت کے لیے بڑا چیلنج
پاکستان کی معیشت ایک نازک موڑ سے گزر رہی ہے اور اس صورتحال میں ایف بی آر ٹیکس وصولی میں کمی نے حکومت کے مالیاتی منصوبوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ اگست 2025ء کے اختتام پر ایف بی آر ٹیکس وصولی میں 50 ارب روپے کا شارٹ فال ریکارڈ کیا گیا، جو معاشی سرگرمیوں میں سست روی اور مختلف عوامل کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ شارٹ فال نہ صرف بجٹ کے اہداف کے لیے خطرہ ہے بلکہ آنے والے مہینوں میں مالی دباؤ میں مزید اضافے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
اگست 2025ء میں ٹیکس وصولیوں کی صورتحال
ذرائع کے مطابق، اگست 2025ء میں ایف بی آر ٹیکس وصولی 901 ارب روپے رہی، جبکہ ہدف 951 ارب روپے تھا۔ یہ شارٹ فال کئی وجوہات کی بنا پر سامنے آیا جن میں شامل ہیں:
ملک کے مختلف حصوں میں سیلاب اور بارشوں کے باعث کاروباری سرگرمیوں میں رکاوٹ
بجلی اور گیس کے کم استعمال کے باعث سیلز ٹیکس کی مد میں کمی
پراپرٹی سیکٹر میں غیر یقینی صورتحال اور سرمایہ کاری میں کمی
مجموعی طور پر معاشی سرگرمیوں کی رفتار میں سست روی
یہ عوامل اکٹھے ہو کر نہ صرف اگست بلکہ مالی سال کے پہلے دو ماہ کی ایف بی آر ٹیکس وصولی کو بھی متاثر کر گئے۔
پہلے دو ماہ کا مجموعی ریونیو
جولائی اور اگست 2025ء میں مجموعی ایف بی آر ٹیکس وصولی 1663 ارب روپے رہی، جو ہدف 1698 ارب روپے سے 35 ارب روپے کم ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جولائی میں ایف بی آر نے 750 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 762 ارب روپے اکٹھا کیے تھے، جو ہدف سے کچھ زیادہ تھا۔ تاہم، اگست میں شارٹ فال نے اس ابتدائی کامیابی کو متاثر کیا اور مجموعی کارکردگی کو نیچے لے آیا۔
سہ ماہی ہدف اور مستقبل کی توقعات
رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے لیے ایف بی آر ٹیکس وصولی کا ہدف 3128 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ستمبر 2025ء میں 1430 ارب روپے اکٹھے کرنا ہوں گے، جو ایک مشکل ٹاسک ہے، خصوصاً اس وقت جب معیشت میں غیر یقینی صورتحال اور سرمایہ کاری کے رجحانات کمزور ہو چکے ہیں۔
مالی سال 2025-26ء کا مجموعی ٹیکس ہدف
رواں مالی سال 2025-26ء کے لیے ایف بی آر ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 131 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ یہ ہدف آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں کے ساتھ طے شدہ معاہدوں کے تحت مقرر کیا گیا ہے تاکہ مالی خسارے کو کم کیا جا سکے اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز فراہم کیے جا سکیں۔
شارٹ فال کی وجوہات
ماہرین معیشت اور ایف بی آر ذرائع کے مطابق، اس شارٹ فال کے کئی اسباب ہیں جو معیشت کی مجموعی صورتحال کو ظاہر کرتے ہیں۔ اہم وجوہات درج ذیل ہیں:
- سیلاب اور قدرتی آفات
ملک کے مختلف حصوں میں شدید بارشوں اور سیلاب نے نہ صرف انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچایا بلکہ کاروباری سرگرمیوں کو بھی متاثر کیا۔ اس کے نتیجے میں ایف بی آر ٹیکس وصولی پر براہ راست منفی اثر پڑا۔
- توانائی کے شعبے میں کمی
بجلی اور گیس کے کم استعمال نے سیلز ٹیکس کی مد میں کمی کی۔ صنعتی پیداوار میں سست روی کے باعث توانائی کے شعبے سے ملنے والا ریونیو کم ہوا۔
- پراپرٹی سیکٹر کی غیر یقینی صورتحال
پراپرٹی سیکٹر ہمیشہ سے ٹیکس آمدن کا ایک اہم ذریعہ رہا ہے، مگر موجودہ غیر یقینی معاشی صورتحال، بڑھتی ہوئی قیمتیں اور پالیسیوں کی غیر وضاحت نے اس شعبے کو شدید متاثر کیا ہے۔
- مجموعی معاشی سست روی
مہنگائی، شرح سود میں اضافہ اور غیر یقینی سیاسی حالات نے کاروباری سرگرمیوں کو محدود کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں ایف بی آر ٹیکس وصولی متاثر ہوئی ہے۔
ماہرین کی آراء
ماہرین کے مطابق، اگر حکومت نے فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے تو ایف بی آر ٹیکس وصولی میں یہ شارٹ فال آنے والے مہینوں میں مزید بڑھ سکتا ہے۔ معاشی پالیسیوں میں استحکام، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے اور برآمدات کو بڑھانے کے لیے فوری حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
ممکنہ حل اور تجاویز
معاشی ماہرین اور پالیسی سازوں نے ایف بی آر ٹیکس وصولی کو بہتر بنانے کے لیے درج ذیل تجاویز پیش کی ہیں:
ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا: زیادہ سے زیادہ افراد اور کاروباروں کو ٹیکس نیٹ میں لانا۔
ڈیجیٹل نظام کا فروغ: ٹیکس کلیکشن کے عمل کو جدید ڈیجیٹل نظام سے منسلک کرنا تاکہ شفافیت بڑھے۔
انڈسٹریل سپورٹ: صنعتی شعبے کو ریلیف دے کر پیداوار میں اضافہ کرنا تاکہ ریونیو میں بھی اضافہ ہو۔
پالیسی میں تسلسل: غیر یقینی معاشی پالیسیوں کو ختم کرکے کاروباری طبقے کا اعتماد بحال کرنا۔
بجلی اور گیس کے نرخوں میں استحکام: توانائی کے شعبے کو بہتر پالیسیوں کے ذریعے فعال بنانا تاکہ صنعتی پیداوار بحال ہو سکے۔
ایف بی آر کی حکمت عملی
ذرائع کے مطابق، ایف بی آر نے ستمبر اور اکتوبر میں خصوصی مہمات چلانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ایف بی آر ٹیکس وصولی کو بہتر بنایا جا سکے۔ ان مہمات میں نادہندگان کے خلاف کارروائیاں، ٹیکس فائلرز کے ڈیٹا کا جدید تجزیہ اور اسمگلنگ پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات شامل ہیں۔
عوام اور کاروباری طبقے کے لیے پیغام
حکومت اور ایف بی آر نے عوام اور کاروباری طبقے سے تعاون کی اپیل کی ہے تاکہ ایف بی آر ٹیکس وصولی کو بہتر بنایا جا سکے۔ ٹیکس دینے والے طبقے کے لیے آسانیاں پیدا کرنے اور ریفنڈز کے نظام کو مزید مؤثر بنانے پر بھی کام جاری ہے۔
ٹیکس چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن: ایف بی آر نے گرفتاری کا طریقہ کار طے کر لیا
ایف بی آر ٹیکس وصولی میں 50 ارب روپے کا شارٹ فال ایک ایسا اشارہ ہے جو معیشت میں موجود کمزوریوں کو واضح کرتا ہے۔ اگرچہ ایف بی آر اور حکومت اس شارٹ فال کو پورا کرنے کے لیے متحرک ہیں، لیکن اس مقصد کے حصول کے لیے پالیسیوں میں استحکام اور معاشی سرگرمیوں میں تیزی لانا ناگزیر ہے۔ آنے والے مہینے معیشت اور مالیاتی استحکام کے لیے انتہائی اہم ہوں گے، اور اسی دوران یہ واضح ہو جائے گا کہ حکومت اپنے اہداف پورے کرنے میں کس حد تک کامیاب ہوتی ہے۔

