امتحانی پالیسی میں بڑی تبدیلی، فیڈرل بورڈ نے پاسنگ مارکس 40 فیصد مقرر کر دیے
امتحانی پالیسی میں انقلاب
فیڈرل بورڈ امتحانی پالیسی 2026 کے اعلان نے طلبہ، والدین اور اساتذہ کے حلقوں میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ بورڈ نے پاسنگ مارکس 33 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ نہ صرف امتحانی معیار کو بہتر بنانے کے لیے ہے بلکہ پاکستان کے تعلیمی نظام کو بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کرنے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔
نئی پالیسی کا اطلاق کب سے ہوگا؟
فیڈرل بورڈ کے مطابق امتحانی پالیسی 2026 سالانہ امتحانات سے لاگو ہو گی۔
ابتدائی طور پر یہ میٹرک (SSC Part-I) اور انٹرمیڈیٹ (HSSC Part-I) کے طلبہ پر لاگو ہوگی، جب کہ 2027 سے یہ پالیسی میٹرک اور انٹر کے دوسرے حصوں پر بھی نافذ کی جائے گی۔

پاسنگ مارکس 40 فیصد کیوں کیے گئے؟
بورڈ حکام کا کہنا ہے کہ فیڈرل بورڈ امتحانی پالیسی 2026 میں پاسنگ مارکس بڑھانے کا بنیادی مقصد بین الاقوامی معیار کے مطابق تعلیمی معیار کو بہتر بنانا ہے۔
دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں 40 فیصد یا اس سے زیادہ نمبرز کو کامیابی کا معیار سمجھا جاتا ہے۔
اس لیے پاکستان میں بھی طلبہ کی حقیقی کارکردگی کو جانچنے کے لیے یہ قدم ناگزیر تھا۔
رٹّہ سسٹم کا خاتمہ اور تصوراتی فہم کی طرف قدم
فیڈرل بورڈ کے مطابق نئی پالیسی کا ایک اہم مقصد طلبہ کو رٹّہ سسٹم (rote learning) سے نکال کر تصوراتی فہم (conceptual understanding) کی طرف لانا ہے۔
اب امتحانات میں یادداشت سے زیادہ فہم، تجزیہ اور تنقیدی سوچ کی جانچ کی جائے گی۔
یہ تبدیلی مستقبل کے تعلیمی نصاب اور طریقہ تدریس پر بھی گہرے اثرات ڈالے گی۔
پالیسی سازی کا عمل اور مشاورت
یہ فیصلہ انٹر بورڈ کوآرڈینیشن کمیشن (IBCC) سے مشاورت کے بعد کیا گیا۔
فیڈرل بورڈ نے متعدد ماہرین تعلیم، اسکول پرنسپلز، اساتذہ، اور پالیسی ریسرچرز سے رائے لی۔
اس عمل کے بعد طے پایا کہ پاکستان میں امتحانات کا معیار بہتر بنائے بغیر عالمی سطح پر مقابلہ ممکن نہیں۔
اس طرح فیڈرل بورڈ امتحانی پالیسی 2026 پاکستان کے تعلیمی نظام میں اصلاحات کی بنیاد بن سکتی ہے۔
طلبہ اور والدین کا ردِعمل
پالیسی کے اعلان کے بعد طلبہ میں مکسڈ ردِعمل دیکھنے میں آیا۔
کئی طلبہ کا کہنا ہے کہ پاسنگ مارکس بڑھنے سے ان پر دباؤ بڑھے گا، جب کہ کچھ نے اسے تعلیمی بہتری کے لیے خوش آئند قرار دیا۔
ایک طالبعلم عائشہ خان نے کہا:
"اگر پڑھائی سمجھ کر کی جائے تو 40 فیصد حاصل کرنا مشکل نہیں۔ ہمیں معیار بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔”
اساتذہ کی رائے
اساتذہ کے مطابق امتحانی پالیسی 2026 کا نفاذ تدریسی معیار کو بہتر کرنے میں مدد دے گا۔
پروفیسر احسان قریشی کے مطابق:
"اس فیصلے سے طلبہ کو محنت کی عادت پڑے گی۔ اساتذہ کو بھی پڑھانے کے طریقے جدید بنانے ہوں گے۔”
کئی اساتذہ نے یہ بھی کہا کہ بورڈ کو ساتھ ساتھ نصاب اور پرچوں کے ڈھانچے میں بھی اصلاحات کرنا ہوں گی تاکہ نئی پالیسی مؤثر ہو سکے۔
بین الاقوامی معیار سے مطابقت
دنیا کے کئی ممالک جیسے فن لینڈ، سنگاپور، اور برطانیہ میں تعلیمی نظام سمجھ پر مبنی ہے، نہ کہ یادداشت پر۔
فیڈرل بورڈ کا کہنا ہے کہ امتحانی پالیسی 2026 اسی سمت ایک قدم ہے تاکہ پاکستانی طلبہ عالمی سطح پر مقابلہ کر سکیں۔
2027 میں دوسرے حصے پر اطلاق
پالیسی کے مطابق، 2026 میں یہ تبدیلی صرف پہلے حصے کے امتحانات میں لاگو ہوگی۔
جبکہ 2027 میں میٹرک اور انٹر کے دوسرے حصے پر بھی مکمل طور پر نافذ کر دی جائے گی۔
اس تدریجی اطلاق سے اسکولوں اور کالجوں کو تیاری کا وقت مل جائے گا۔
فیڈرل بورڈ کا مؤقف
فیڈرل بورڈ کے ترجمان نے کہا:
"ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے طلبہ صرف پاس نہ ہوں بلکہ حقیقی علم حاصل کریں۔ فیڈرل بورڈ امتحانی پالیسی 2026 اسی وژن کا حصہ ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ بورڈ آئندہ نصاب، پرچوں اور گریڈنگ سسٹم میں بھی بہتری لانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
طلبہ کے لیے رہنمائی
ماہرین تعلیم نے مشورہ دیا ہے کہ طلبہ اب سے ہی اپنی تیاری کے طریقے تبدیل کریں۔
نوٹس یاد کرنے کے بجائے تصورات کو سمجھنے پر توجہ دیں۔
آن لائن لیکچرز، پریکٹس پیپرز، اور گروپ اسٹڈی جیسے جدید طریقے امتحانات میں مددگار ثابت ہوں گے۔
پرائیویٹ اور سرکاری اداروں کی تیاری
پالیسی کے بعد نجی اسکولز نے اپنے تدریسی معیار کو بہتر بنانے کے لیے منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔
سرکاری ادارے بھی اساتذہ کی تربیت کے نئے پروگرام متعارف کروا رہے ہیں تاکہ امتحانی پالیسی 2026 کو مؤثر طور پر نافذ کیا جا سکے۔
بارہویں جماعت کامرس پرائیویٹ کے نتائج، صرف 45 فیصد کامیابی
فیڈرل بورڈ امتحانی پالیسی 2026 پاکستان کے تعلیمی منظرنامے میں ایک بڑی تبدیلی کی علامت ہے۔
یہ فیصلہ اگر درست طریقے سے لاگو کیا گیا تو پاکستان کے طلبہ نہ صرف بہتر تعلیمی نتائج حاصل کریں گے بلکہ عالمی سطح پر بھی نمایاں مقام حاصل کریں گے۔
یہ پالیسی صرف نمبروں کا کھیل نہیں بلکہ ذہنی، فکری اور اخلاقی تربیت کی طرف ایک اہم قدم ہے۔










Comments 2