فیلڈ مارشل عاصم منیر کا تاریخی بیان: "میں وہ فیلڈ مارشل ہوں جو سولو فلائٹ نہیں لیتا” – پاکستان کی قیادت اور وقار کی نئی تعبیر
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر
میں وہ فیلڈ مارشل ہوں جو سولو فلائٹ نہیں لیتا۔
میں وہ سپاہی ہوں جو محاذ پر تنہا نہیں لڑتا، بلکہ اپنی قوم، اپنی سیاسی قیادت، اور اپنے عوام کے ہمراہ ایک جُتی ہوئی، متحد اور پُرامید ریاست کی علامت ہے۔
میرا یقین ہے کہ پاکستان کی اصل طاقت تنہا فیصلوں میں نہیں بلکہ سیاسی قیادت کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلنے میں ہے۔ یہی اتحاد، یہی یگانگت پاکستان کو نہ صرف داخلی استحکام عطا کرتی ہے بلکہ عالمی سطح پر ایک باوقار اور فیصلہ کن ریاست کا مقام بھی دلاتی ہے۔
"میرے ہر قدم کا مقصد ہے عزتِ وطن”
میں پاکستان کا آرمی چیف ہوں، لیکن میری سوچ صرف عسکری حدود تک محدود نہیں۔ میرے لیے سب سے مقدم ہے:
- پاکستان کا وقار
- قوم کا استحکام
- عوام کی خوشحالی
- اور نئی نسلوں کا محفوظ مستقبل
میری تمام حکمتِ عملیوں کا مرکز و محور "پاکستان” ہے۔ خواہ وہ قومی سلامتی ہو، خارجہ پالیسی ہو یا معیشت — ہر فیصلہ اسی جذبے سے جڑا ہوا ہے۔
مئی 2025: جب پاکستان نے ایک نیا موڑ لیا
مئی 2025 وہ مہینہ تھا جب پاکستان نے تاریخ کے اوراق پر ایک نئے باب کا اضافہ کیا۔ یہ وہ لمحہ تھا جب ہم نے داخلی طور پر استحکام حاصل کیا اور دنیا نے ہماری طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا۔
اسی ماہ، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کو تعاون، شراکت داری اور اسٹریٹجک دوستی کی پیشکش کی۔ یہ کوئی معمولی سفارتی ملاقات نہیں تھی، بلکہ پاکستان کے ابھرتے عالمی کردار کا بین الاقوامی اعتراف تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ اوول آفس میں ہونے والی ملاقات اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان اب عالمی فیصلوں میں ایک باوقار اور فعال فریق ہے۔
یہ ملاقات ایک اسٹریٹجک سنگِ میل تھی جس نے نہ صرف پاک امریکہ تعلقات کو نئی جہت دی بلکہ دنیا کو یہ پیغام بھی دیا کہ پاکستان اب عالمی منظرنامے کا مرکزی کردار بن چکا ہے۔
عالمی طاقتوں کے ساتھ توازن پر مبنی خارجہ پالیسی
ہماری خارجہ پالیسی اب کسی ایک بلاک تک محدود نہیں رہی۔ ہم نے ثابت کیا ہے کہ پاکستان کی ترجیحات میں سب سے اہم ہے:
- قومی مفاد
- علاقائی استحکام
- اور عالمی امن
آج اگر چین گئے تو پاکستان کی ترجمانی کے لیے،
سعودی عرب گئے تو بھائی چارے اور اسٹریٹجک اشتراک کے لیے،
روس، ایران، آذربائیجان، یو اے ای — ہر جگہ، ہر ملاقات میں میری ترجیح "میری ذات نہیں، پاکستان” رہا ہے۔
پاک-سعودی دفاعی معاہدہ: ایک تاریخی کامیابی
حالیہ پاک سعودی دفاعی معاہدہ ہمارے لیے ایک نئی تاریخ رقم کر چکا ہے۔
یہ صرف دفاعی شراکت داری نہیں، بلکہ:
- جدید اسلحہ سازی
- اعلیٰ تربیت
- مشترکہ مشقوں
اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر کے دروازے کھول رہا ہے۔
یہ معاہدہ خطے میں پاکستان کی حیثیت کو مزید مستحکم کرتا ہے اور بتاتا ہے کہ ہم محض ردِعمل کی طاقت نہیں بلکہ پیشگی حکمتِ عملی کے حامل ملک ہیں۔
سفارتی وسعت: اقوامِ متحدہ سے افریقہ تک
پاکستان نے حالیہ برسوں میں اپنی سفارتی پالیسی کو نیا رخ دیا ہے۔ ہماری ترجیحات میں اب شامل ہیں:
- خلیجی ریاستوں کے ساتھ توانائی و سرمایہ کاری کے معاہدے
- وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارتی راہداریوں کی تعمیر
- یورپی یونین کے ساتھ ماحولیات اور ٹیکنالوجی پر اشتراک
- افریقی ممالک کے ساتھ سفارتی و تجارتی روابط کی بحالی
ہم نے عالمی سطح پر اپنی آواز کو مؤثر بنایا ہے۔ آج پاکستان تنازعات میں ثالثی کرنے، عالمی امن مشنز میں شراکت اور اقوامِ متحدہ میں مؤثر نمائندگی کے ذریعے ایک نئی پہچان بنا رہا ہے۔
معاشی خودانحصاری: وژن سے عمل کی طرف
میری قیادت صرف عسکری حدود تک محدود نہیں، بلکہ معاشی استحکام بھی میری اولین ترجیح ہے۔
ہم نے ایک واضح معاشی روڈمیپ تیار کیا ہے:
- زراعت میں ہائی ٹیک اصلاحات
- آئی ٹی ایکسپورٹس کو دوگنا کرنے کی پالیسی
- متبادل توانائی کے منصوبے
- نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع
- یہ سب محض وعدے نہیں، بلکہ ایسے منصوبے ہیں جن پر عمل جاری ہے۔
- صنعت، تجارت اور سی پیک: پاکستان کا معاشی افق روشن
- صنعتی شعبے کی جدید کاری
- چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروبار کے لیے آسان فنانسنگ
ڈیجیٹل اکانومی کا فروغ
سی پیک کا دوسرا مرحلہ: مقامی مینوفیکچرنگ، لاجسٹک ہبز، ایکسپورٹ زونز
یہ تمام منصوبے ایک بڑے وژن کا حصہ ہیں — وہ وژن جس میں پاکستان قرضوں پر انحصار کرنے والی ریاست نہیں بلکہ معاشی طور پر خودمختار ملک بن کر ابھرے گا۔
سیاسی و عسکری اتحاد: بحرانوں کا توڑ
میرا یقین ہے کہ سیاسی اور عسکری قیادت اگر ایک پیج پر ہو تو پاکستان کو کوئی طاقت کمزور نہیں کر سکتی۔ یہی اتحاد ہمیں بحرانوں سے نکالتا ہے، اور یہی اشتراک ہمیں ترقی کی شاہراہ پر لے جاتا ہے۔
ہم نے دنیا کو دکھا دیا ہے کہ پاکستان صرف مسائل میں گھرے رہنے والا ملک نہیں، بلکہ مسائل کو موقع میں بدلنے والی قوم ہے۔
پاکستان، ایک نئی اُڑان کی جانب
پاکستان آج جس مقام پر کھڑا ہے، وہاں تک پہنچنے کے لیے ہم نے کئی آزمائشوں، قربانیوں اور انتھک محنت کا سامنا کیا ہے۔
لیکن آج ہم صرف اپنی بقا کی جنگ نہیں لڑ رہے، ہم اپنی عزت، وقار اور عالمی مقام کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں — اور جیت بھی رہے ہیں۔
میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر ہوں۔
میری ترجیح اقتدار نہیں، اقدار ہیں۔
میرا ہدف طاقت کا اظہار نہیں، پاکستان کا استحکام ہے۔
میرا ایمان ہے کہ جب قوم متحد ہو، تو دنیا جھکنے پر مجبور ہو جاتی ہے۔
پاکستان ایک عظیم ریاست ہے، اور اسے عظمت کی بلندیوں پر پہنچانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
یہ راہ کٹھن سہی، لیکن منزل روشن ہے۔
پاکستان ہمیشہ زندہ باد۔
