فلیش فلڈنگ سے بہت جانی و مالی نقصان ہوا: وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حالیہ فلیش فلڈنگ نے ملک میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے اور اب کسی بھی قسم کی سستی یا کوتاہی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں، پاک فوج اور تمام متعلقہ ادارے اس وقت متاثرہ علاقوں میں دن رات کام کر رہے ہیں تاکہ متاثرین کو فوری ریلیف فراہم کیا جاسکے۔
کابینہ اجلاس میں دعائے مغفرت اور ہنگامی اقدامات کی منظوری
وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ فلیش فلڈنگ کے باعث جاں بحق ہونے والے شہریوں کے لیے دعائے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی گئی ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ متاثرہ علاقوں کی بحالی اور ریلیف آپریشنز کے لیے مزید وسائل فراہم کیے جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ صورتحال ایک بڑے قومی امتحان کی طرح ہے اور پوری قوم کو متحد ہوکر اس چیلنج کا مقابلہ کرنا ہوگا۔

متاثرہ علاقوں کا دورہ اور نقصانات کا جائزہ
وزیراعظم نے بتایا کہ وہ دو روز قبل خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر گئے جہاں فلیش فلڈنگ نے قیامت ڈھائی۔ وہاں بے پناہ جانی نقصان ہوا، متعدد مکانات تباہ ہوگئے اور ہزاروں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہے اور چیئرمین این ڈی ایم اے نے فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان روانہ کیا ہے۔

پاک فوج کا کلیدی کردار
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ فلیش فلڈنگ سے بہت جانی و مالی نقصان ہوا ہے، لیکن ان مشکل حالات میں پاک فوج نے متاثرین کی زندگیاں بچانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان کے جوانوں اور افسروں نے مشکل ترین علاقوں میں پہنچ کر نہ صرف لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا بلکہ وہاں پھنسے ہوئے خاندانوں کو بھی ریسکیو کیا۔ سپہ سالار نے ذاتی طور پر امدادی سرگرمیوں کی قیادت کی اور اس بات کو یقینی بنایا کہ کوئی بھی متاثرہ خاندان مدد کے بغیر نہ رہے۔
ماضی کی آفات اور موجودہ بحران کا موازنہ
وزیراعظم نے کہا کہ 2022 میں بھی پاکستان کو ایک بڑی آفت کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب سندھ اور بلوچستان شدید متاثر ہوئے تھے۔ اس وقت ایک اندازے کے مطابق سو سے زائد اموات ہوئیں اور لاکھوں لوگ بے گھر ہوگئے تھے۔ تاہم موجودہ فلیش فلڈنگ میں صورتحال اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے کیونکہ صرف خیبرپختونخوا میں ہی 700 سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ناقابل تلافی نقصان ہے جس نے پورے ملک کو سوگوار کر دیا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی اور ذمہ داری کا احساس
وزیراعظم نے اس موقع پر وزارت موسمیاتی تبدیلی کو ہدایت دی کہ وہ اس بحران پر قابو پانے اور مستقبل میں ایسے حالات سے بچنے کے لیے فوری طور پر جامع حکمت عملی تیار کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا سب سے زیادہ شکار ہیں۔ انہوں نے کہا:
"اب سستی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، تمام اداروں کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہوگی، ورنہ آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔”

کراچی اور دیگر علاقوں کی صورتحال
وزیراعظم نے بتایا کہ تین دن قبل کراچی میں بھی شدید بارش ہوئی جس سے شہری زندگی مفلوج ہو گئی۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے رابطہ کیا اور ان کے ساتھ اظہار افسوس کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت سندھ کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور کراچی سمیت دیگر متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے ہر ممکن وسائل فراہم کرے گی۔

ماحولیاتی تباہی اور گلیات میں درختوں کی کٹائی
شہباز شریف نے خاص طور پر گلیات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ علاقے تھے جہاں کبھی ایک درخت بھی گرانا مشکل تھا، لیکن افسوس کہ آج وہاں بڑے پیمانے پر درختوں کی کٹائی ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگلات کی بے دریغ کٹائی نے بارشوں اور فلیش فلڈنگ کے اثرات کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔
"اگر آج آپ گلیات جائیں تو دل خون کے آنسو روتا ہے، ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم قیامت خیز خوبصورتی چاہتے ہیں یا اپنی آنے والی نسلوں کی زندگیاں بچانا چاہتے ہیں۔”
قومی ذمہ داری اور اجتماعی حکمت عملی
وزیراعظم نے کہا کہ یہ صرف حکومت یا اداروں کی نہیں بلکہ پوری قوم کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ ہمیں اپنے ماحول کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے، ورنہ مستقبل میں ایسے حادثات مزید بڑے پیمانے پر تباہی پھیلا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلد ہی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ طلب کریں گے جس میں شجرکاری، جنگلات کے تحفظ اور فلیش فلڈنگ کے خطرات کو کم کرنے کے لیے سخت فیصلے کیے جائیں گے۔
وزیراعظم کے مطابق، "فلیش فلڈنگ سے بہت جانی و مالی نقصان ہوا ہے اور اس کا ازالہ ممکن نہیں، لیکن ہم سب کو مل کر اس آفت کا مقابلہ کرنا ہے اور آئندہ کے لیے مضبوط حکمت عملی اپنانی ہوگی۔” ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مشکل وقت سے گزر رہا ہے لیکن عوام کے حوصلے بلند ہیں اور ان شاء اللہ یہ آزمائش بھی جلد ختم ہو جائے گی۔
READ MORE FAQs
فلیش فلڈنگ سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے کون سے ہیں؟
خیبرپختونخوا، سندھ اور کراچی شدید متاثر ہوئے ہیں جہاں ہزاروں افراد بے گھر ہوئے۔
حکومت متاثرین کی مدد کے لیے کیا اقدامات کر رہی ہے؟
وفاقی اور صوبائی حکومتیں، پاک فوج اور این ڈی ایم اے متاثرہ علاقوں میں ریلیف اور بحالی کے آپریشنز کر رہی ہیں۔
وزیراعظم نے موجودہ صورتحال پر کیا کہا؟
وزیراعظم نے کہا کہ فلیش فلڈنگ سے بہت جانی و مالی نقصان ہوا ہے اور اب سستی یا کوتاہی کی کوئی گنجائش نہیں۔
Comments 1